• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’’ایمپائر اسٹیٹ بلڈنگ‘‘ نیویارک سٹی کا آئیکون

نیویارک کے مرکز میں واقع ’’ایمپائر اسٹیٹ بلڈنگ‘‘ کو دنیا کی بلنداور مشہور ترین عمارتوں میں سے ایک قرار دیا جاتا ہے۔ یہ عمارت بیسویں صدی کے آرکیٹیکچرز کا ایک منفرد کارنامہ ہے، جسے تعمیر کے بعد’ آئیکون آف نیو یارک سٹی‘‘ کا نام دیا گیا۔ ایمپائر اسٹیٹ کے نام سے ہی اس کی اہمیت و فوقیت ظاہر ہوتی ہے۔

مئی 1931ء میں جب اس بلڈنگ کا افتتاح کیا گیا تو 1250فٹ اُونچائی کی وجہ سے یہ دنیا کی بلندترین عمارت کہلائی۔ نیویارک کی یہ بلند ترین عمارت اپنی تعمیر سے لے کر آج تک ہر کسی کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے اور اس کا نظارہ اب تک بہت سی فلموں اور اشتہاروں میں بھی کیا جاچکا ہے۔ یہی نہیں، ہر سال لاکھوں کی تعداد میں سیاح اس کی ایک جھلک دیکھنے کے لیےنیویارک آتے ہیں۔ کیا آپ جاننا چاہتے ہیں کہ آخر اس عمارت میں ایسا کیا ہے کہ دنیا بھر کے افراداس میں خاصی دلچسپی لیتے نظر آتےہیں؟ اس کے لیے نظر ڈالتے ہیں اس بلڈنگ کے تعمیراتی خواص پر!

کرائسلر اور ایمپائر اسٹیٹ بلڈنگ

1920ء سے قبل نیو یارک سٹی میں آسمان چھوتی عمارتوں کی تعمیر کارجحان اتنا مقبول نہ تھا۔ اس برس شہر میں بلند ترین عمارتوںکے طور پر 40والاسٹریٹ آف بینک من ہٹن اور کرائسلر بلڈنگ مد مقابل تھے۔ یہ دونوں اہم ترین ٹاور زیادہ فلورز اور منفردتعمیراتی ڈیزائننگ کے سبب متاثر کن تھے۔ لیکن اصل مقابلہ1929ء میں اس وقت شروع ہواجب جنرل موٹرز ایگزیکٹو جوہن جے ریسکوب اورنیویارک کے سابق گورنر اسمتھ نے ایمپائر اسٹیٹ بلڈنگ کی تعمیر کےمنصوبہ کا اعلان کیا۔ ابتداء میں ایمپائر اسٹیٹ بلڈنگ کے لیے 1000فٹ اُونچائی اور بلڈنگ کے گنبد کے لیے اسٹین لیس اسٹیل کےمخروطی شکل کے ڈیزائن کی منصوبہ بندی کی گئی لیکن اس اعلان کے ہوتے ہی کرائسلر نے’دنیا کی طویل ترین عمارت‘ کا اعزازکرائسلر بلڈنگ سے چھن جانے کے امکان کے باعث اس کی اُونچائی 1048 کردی۔ کرائسلر بلڈنگ کی اونچائی میں اضافہ دیکھتے ہوئےریسکوب اور اسمتھ نے حتمی ڈیزائن میںعمارت کی لمبائی 1250فٹ مختص کردی، جس کے بعداس کی تعمیر مکمل ہونے کے ساتھ ہی ایمپائر اسٹیٹ بلڈنگ نے دنیا کی بلند ترین عمارت ہونے کادرجہ حاصل کرلیا۔

بلڈنگ کے ماڈل کی تیاری

ایمپائر اسٹیٹ بلڈنگ کے ماڈل کی تیاری کے لیے نیو یارک کی معروف آرکیٹیکچر فرم ولیم اینڈ لیمب کا انتخاب کیا گیا۔ اس فرم کے آرکیٹیکچرز ( لیمب اور ہارمن) اس سے قبل ونسٹن سیلم کی رینولڈز بلڈنگ اور کیریو ٹاور کے لیے متاثر کن ماڈل ڈیزائن کرچکے تھے۔ ایمپائر اسٹیٹ بلڈنگ کا ماڈل لیمب اور ہارمن نے دو ہفتوں میں تیار کیا۔ ماڈل کے لیے آرٹ ڈیکو اسٹائل کا انتخاب کیا گیا تھا جو کہ ایک پنسل کی طرح محسوس ہوتا ہے۔1931ء میں ایمپائر اسٹیٹ بلڈنگ کے افتتاح کے بعد دونوںآرکیٹیکچرز کو منفرد، شاندار اور خوبصورت ماڈل بنانے کے باعث آرکٹیکچرلیگ کی جانب سے گولڈ میڈل سمیت کئی ایوارڈ سے نوازا گیا۔

تعمیراتی کام مثالی دورانیے میں مکمل

دنیا کا بلند ترین تعمیراتی منصوبہ ہونے کے باوجود اسے20ماہ کی مختصر مدت میں مکمل کیا گیا۔ ورلڈ روف ایسٹوریا ہوٹل کو مسمار کیے جانےاور پلاٹ کی خریداری کے بعد 410دنوں کے قلیل عرصے میں تیزی کے ساتھ آسمان چھوتی عمارت کاڈھانچہ کھڑا کردیا گیا اور پھر کچھ ہی عرصے بعد تعمیراتی اہداف کے مکمل ہوتے ہی اس عمارت کا افتتاح کردیا گیا۔ ایمپائر اسٹیٹ بلڈنگ کی تعمیر کے دوران روزانہ 3400مزدور کام کرتے تھے۔ زیادہ افرادی قوت اور بہترین منصوبہ بندی کے ذریعے اس عمارت کی تعمیر مختص بجٹ اور وقت میں مکمل کرلی گئی۔

عمارت کا رقبہ اور محل وقوع

ایمپائر اسٹیٹ بلڈنگ نیویارک کے علاقے من ہٹن میں 5thایوینیو پر34اور35اسٹریٹ کے درمیان واقع ہے۔ یہ عمارت 79ہزار 288اسکوائر فٹ رقبہ کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔ ایمپائر اسٹیٹ بلڈنگ کی 103منزلیںہیں،اس کی کل لمبائی 1250فٹ جبکہ مینار کی لمبائی 203فٹ ہے جو کہ بلڈنگ کی مکمل لمبائی میں شامل نہیں ہے ۔

عمارت کی منزلوں پر پہنچنے کے لیے سیڑھیاں اور لفٹ دونوں ہی موجود ہیں۔ سیڑھیوں کے اسٹیپ کی تعداد1872ہے جبکہ لفٹ کی تعداد73ہے، 6لفٹس میں کرایہ وصول کیا جاتا ہے۔ ٹاپ فلورز تک جانے کے لیےہائی اسپیڈ ایسکیلیٹر (متحرک زینہ)بھی موجود ہے، جن کی تعداد8ہے۔ عمارت کے 86ویں اور102ویں فلور پر رصد گاہ(جہاں سے اجرام فلکی کا مشاہدہ کیا جاتا ہے) موجود ہے۔اس بلڈنگ میں 24گھنٹے سیکیورٹی سسٹم موجود ہے۔

سیڑھیاں چڑھنے کی سالانہ ریس

اس عمار ت کی ایک اور خاص بات یہ ہے کہ یہاں ہر سال سیڑھیاں چڑھنے کی سالانہ ریس کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ اس ریس میں دنیا بھر کے ممالک سے کھلاڑی حصہ لیتےہیں اور خوب دوڑے لگاتے ہیں، تاہم خاص امر یہ ہے کہ جیتنے والی رقم معذوروں کی بہبود کے لئے کام کرنے والے اداروں کو دی جاتی ہے۔

تازہ ترین