کراچی سمیت سندھ بھرمیں آج سے میٹرک کے امتحانات کا آغاز ہو گیا ہے، کہیں پرچہ آؤٹ ہوا تو کہیں نقل مافیا پہلے ہی پرچے میں سرگرم نظر آئی۔
سندھ بھر میں آج سے شروع ہونے والے میٹرک کے امتحانات میں کئی شہروں میں نویں جماعت کا پرچہ آؤٹ ہوگیا۔
کراچی میں میٹرک بورڈ کے تحت آج ہونے والے پہلے پرچے میں امتحانی مراکز میں دفعہ 144 نافذ ہونے کے باوجود طلباء نقل کا مواد اور موبائل فون استعمال کرتے دکھائی دئیے۔
سکھر، میرپور خاص، لاڑکانہ اور شکار پور کے مختلف اسکولوں میں آج ہونے والا نویں جماعت کا سندھی کا پرچہ امتحان سے قبل آؤٹ ہو گیا۔
لاڑکانہ بورڈ کے تحت جیکب آبادمیں پیپر کاآغاز ہوا تومقررہ وقت سے قبل ہی گورنمنٹ بوائزہائی اسکول گڑھی حسن سرکی میں پرچہ باہر آگیا۔
شکارپور کے گورنمنٹ بوائز ہائی اسکول ون کے امتحانی سینٹر سے بھی سندھی کا پرچہ آؤٹ ہونے سے طلباء، طالبات اور ان کے والدین میں تشویش پائی گئی۔
کنٹرولرامتحانات کے مطابق حیدرآبادبورڈ کے تحت نویں اور دسویں جماعت کے امتحانات میں آج اردو اور سندھی کے پرچے لئے جا رہے ہیں۔
امتحانات کے لیے 10 اضلاع میں 216 سینٹرز قائم کیے گئے ہیں جہاں 1 لاکھ 39 ہزار 895 امیدوار امتحانات میں حصہ لے رہے ہیں۔
چیئرمین تعلیمی بورڈ سکھرغلام مجتبیٰ شاہ نے مختلف امتحانی مراکز کا دورہ کیا۔
سکھر بورڈ کے تحت امتحانات میں 1 لاکھ 7 ہزار 774 امیدوار حصہ لے رہے ہیں، سکھربورڈ کے تحت 4 اضلاع سکھر، خیر پور، گھوٹکی اور نوشہرو فیروز میں 206 امتحانی مراکز قائم کیے گئے ہیں جبکہ 29 چھاپہ مار ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔
علاوہ ازیں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے مختلف شہروں میں میٹرک کے پرچے آؤٹ ہونے کا نوٹس لے لیا اور متعلقہ چیئرمین بورڈ اور کمشنرز سے رپورٹ طلب کرلی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے ان سے پوچھا ہے کہ سوالیہ پیپر کیسے آؤٹ ہوا؟ اس میں کس کی غفلت تھی؟
وزیراعلیٰ سندھ نے امتحانی مراکز پر اچھے اور سخت انتظامات کرنے کی ہدایت کر دی اور کہا ہے کہ امتحانی پیپرز کے آؤٹ ہونا ناقابل برداشت ہے۔