اسلام آباد (نمائندہ جنگ) اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے گھوٹکی کی دو نومسلم لڑکیوں کی طرف سے تحفظ کی درخواست کی سماعت کے موقع پر سیکرٹری داخلہ اورچیف سیکرٹری سندھ کی عدم موجودگی پرسخت برہمی کااظہارکرتے ہوئے نومسلم بہنوں کی عمر کے تعین اور حقائق کیلئے 5 رکنی کمیشن قائم کرنے کا حکم دیدیاہے۔ عدالت نے ریمارکس دئیے کہ خیبر پختونخوا ، فاٹا ، بلوچستان اور پنجاب میں بھی اقلیتیں آباد ہیں ، ایسے واقعات صرف گھوٹکی میں ہی کیوں پیش آتے ہیں؟ نبی کریم نے تو اقلیتوں کے تحفظ کی بات کی ، اسلام اقلیتوں کے حقوق کا علمبردار ہے ، ہماری حکومت نیوزی لینڈ کی حکومت سے کچھ سیکھے کہ کیسے اقلیتوں کا تحفظ ہوتا ہے ، پاکستان اسلامی فلاحی ریاست ہے یہاں اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ ہوتا نظر بھی آنا چاہیے ۔ عدالت نے سیکرٹری داخلہ کو طلب کرتے ہوئے سماعت 11 اپریل تک ملتوی کر دی۔ سماعت کے دوران پاکستان ہندوکونسل کے ڈاکٹررمیش کمار اور پیپلز پارٹی کے سابق ایم این اے عبدالحق میاں مٹھو بھی پیش ہوئے۔ عمر کے تعین کیلئے پمز کی میڈیکل رپورٹ جمع کرائی گئی، ڈاکٹر ثانیہ کی جانب سے مرتب رپورٹ کے مطابق آسیہ کی عمر 19 سال اور نادیہ کی عمر 18 سال ہے۔ میڈیکل رپورٹ میں یہ بھی تجویزبھی دی گئی کہ عمر کے مزید تعین کیلئے کلینیکل چیک اپ کروایا جائے۔