• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پنجاب حکومت نے بلدیاتی اداروں کو مفلوج کر دیا، اربوں کا نقصان

انصار عباسی

اسلام آباد:…پاکستان تحریک انصاف کے وعدوں کے برعکس، پنجاب کے بلدیاتی اداروں کو پنجاب حکومت نے اپاہج بنا کر رکھ دیا ہے جس سے اربوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔ بلدیاتی حکومتوں کے اداروں کو مضبوط بنانے کیلئے اختیارات نچلی سطح تک منتقل کرنے کی بجائے، پنجاب میں پی ٹی آئی کی حکومت نے اقتدار میں آتے ہی صوبے کے تمام اضلاع اور تحصیلوں میں منتخب ضلعی کونسلوں، میونسپل کارپوریشنوں اور میونسپل کمیٹیوں کو کوئی بھی پنجاب حکومت کی اجازت کے بغیر ترقیاتی کام کرنے سے روک دیا چاہے وہ منصوبے جاری ہوں یا نئے۔ نتیجتاً، پنجاب میں بلدیاتی حکومتوں کے ترقیاتی کام پر سنگین اثرات مرتب ہوئے اور پنجاب حکومت کے اس فیصلے کی وجہ سے گزشتہ کئی مہینوں سے صوبے بھر میں یہ کام تقریباً رُک چکے ہیں۔ معلوم ہوا ہے کہ پنجاب حکومت کے اس فیصلے کی وجہ سے اربوں روپے ضایع ہو رہے ہیں اور نقصان ہو رہا ہے۔ صرف یہی نہیں کہ ان کی اپنی منتخب حکومتیں کوئی اسکیم یا پروجیکٹ شروع نہیں کر سکتیں بلکہ یہ حکومتیں جاری منصوبے مکمل کرنے یا مرمتی کام بھی نہیں کر سکتیں۔ ان اضلاع اور تحصیلوں کے پاس اپنی فنڈنگ ہے لیکن یہ خرچ نہیں کر سکتیں۔ اس صورتحال کی وجہ سے سرکاری خزانے کے نقصان کا اندیشہ ہے کیونکہ جاری منصوبوں پر کام رک جانے اور مرمتی کام نہ ہونے کی وجہ سے پہلے سے تکمیل شدہ کام خراب ہو جائے گا اور اس طرح انہیں مکمل کرنے یا مرمت کرنے کا خرچ بڑھ جائے گا۔ کہا جاتا ہے کہ کئی مہینوں سے منتخب بلدیاتی اداروں پر اس پابندی کی وجہ سے نئے یا جاری منصوبوں کی لاگت میں بھی اضافہ ہو جائے گا۔ رابطہ کرنے پر پنجاب میں بلدیاتی حکومتوں کے وزیر راجہ بشارت صوبائی حکومت کے فیصلے سے متفق نظر نہیں آئے۔ انہوں نے کہا کہ بلدیاتی حکومتوں کے محکمے کا کنٹرول سنبھالنے سے قبل ہی بلدیاتی حکومتوں پر اس طرح کی پابندی عائد تھی۔ راجہ بشارت کا کہنا تھا کہ جب انہیں بلدیاتی حکومتوں کی ذمہ داری دی گئی اس دن سے وہ محکمے کی جانب سے عائد کردہ پابندی کے حوالے سے بلدیاتی حکومتوں کیلئے سہولتیں پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے بلدیاتی حکومتوں میں تمام متعلقہ حکام کو آگاہ کر دیا ہے کہ پروجیکٹس کے حوالے سے ان کی تجاویز بلا تاخیر منظور کی جائیں گی۔ اقتدار میں آنے کے چند ہی ہفتوں بعد، پنجاب حکومت نے پنجاب لوکل گورنمنٹ بورڈ (پی ایل جی بی) کے ذریعے ڈسٹرکٹ کونسلز اور میونسپل کارپوریشنز، تمام ڈسٹرکٹ کونسلوں کے ڈسٹرکٹ افسران اور میونسپل کارپوریشنز کے میونسپل افسران کو بتا دیا گیا کہ اگر انہوں نے پی ایل جی بی کی اسکروٹنی کے بغیر کسی بھی پروجیکٹ کیلئے ٹینڈر جاری کیا تو ان کیخلاف PEEDA ایکٹ کے تحت کارروائی ہوگی۔ بلدیاتی حکومتوں سے توقع تھی کہ وہ اسکیم کی تفصیلات، کام کی مکمل نوعیت، اسکیم کا جواز، لاگت یا تخمینہ، مالی ذرائع، فوائد اور اسکیم کے حاصلات، پی سی ون فارم، فزیبلٹی اور سائٹ کی تصاویر پی ایل جی بی کو منظوری کیلئے بھیجیں۔ پی ایل جی بی کی کلیئرنس کے بغیر، بلدیاتی حکومتیں کوئی پروجیکٹ شروع نہیں کر سکتیں۔ پی ایل جی بی کے ایک سرکاری ذریعے نے دی نیوز کو بتایا کہ پنجاب حکومت کے فیصلے کے بعد، بلدیاتی حکومتیں بمشکل ہی کوئی کام کر رہی ہیں۔ ذریعے نے افسوس کا اظہار کیا کہ اس فیصلے کی وجہ سے جاری منصوبوں کو اور مرمتی کام نہ ہونے کی وجہ سے بھاری نقصان ہو رہا ہے۔ وزیراعظم عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف ہمیشہ سے ہی بلدیاتی ترقیاتی نظام کو مضبوط کرنے کے حامی رہے ہیں لیکن پنجاب کے معاملے میں ان اداروں کو بیکار کر دیا گیا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس فیصلے کی وجہ سے تمام بلدیاتی حکومتیں اور میونسپل سروسز بیکار ہو کر رہ گئی ہیں۔ ایک ذریعے کا کہنا تھا کہ بلدیاتی کونسلوں میں ایک پائی کا کام بھی نہیں ہو رہا کیونکہ انہیں مسلم لیگ (ن) کنٹرول کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں ہر گزرتے دن کے ساتھ شہری سروسز بدتر ہو رہی ہیں کیونکہ بلدیاتی حکومتوں کو اپنے وسائل استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ اس صورتحال کے پیش نظر لاہور میٹروپولیٹن کارپوریشن (ایم سی ایل) کے میئر ریٹائرڈ کرنل مبشّر جاوید نے چند ماہ قبل سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی تھی جس میں انہوں نے اس خدشے کا اظہار کیا گیا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت بلدیاتی حکومتوں کو تحلیل کر سکتی ہے۔ درخواست میں یہ موقف اختیار کیا گیا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 140A کے تحت صوبے میں بلدیاتی حکومتوں کو با اختیار بنانے کی بجائے پنجاب حکومت نے بلدیاتی حکومتوں بالخصوص ایم سی ایل کے کام، طاقت اور اختیارات ہڑپ کرنا شروع کر دیے ہیں اور انہیں ان کے اختیارات اور طاقت سے محروم کیا جا رہا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ صوبائی حکومت بلدیاتی حکومتوں کو نچلی سطح تک منتقل کیے گئے اختیارات کو کمزور یا ختم کرنے کا کام سول انتظامات اور حکومت کے دیگر غیر منتخب ملازمین اور منتظمین کے ذریعے اور ساتھ ہی ایل ڈی اے، واسا، ٹیپا، پی ایچ اے، ایل ڈبلیو ایم سی وغیرہ کے ذریعے کر رہی ہے جو آئین کے آرٹیکل 140؍ کی خلاف ورزی ہے۔ پٹیشن کے مطابق، لوکل گورنمنٹ اینڈ کمیونٹی ڈویلپمنٹ ڈپارٹمنٹ (ایل جی اینڈ سی ڈی) کے سیکریٹری نے بلدیاتی حکومتوں کے سینئر افسران / ملازمین کو زبانی احکامات / ہدایات جاری کرکے ایم سی ایل اور دیگر بلدیاتی حکومتوں کے جمہوری انداز سے کام کرنے کا عمل تقریباً مفلوج کر رکھا ہے۔

تازہ ترین