• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں خواتین میں بریسٹ کینسر کی شرح دنیا کےدیگر ممالک سے کہیں زیادہ ہے۔ اس شرح میںدن بدن ہوتا اضافہ حد درجہ تشویش ناک ہے۔ ترقی پذیر ممالک میں اس مرض کی شرح ترقی یافتہ ممالک سے کہیں زیادہ پائی جاتی ہے۔ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق، دنیا بھر میںخواتین کی 16فیصدتعداد بریسٹ کینسر میں مبتلا ہے جبکہ اس مرض کے سبب2011ء میں پانچ لاکھ خواتین کی اموات ریکارڈ کی گئیں۔

بریسٹ کینسر متعدد وجوہات کے باعث ہوتا ہے، مثلاً غیر متوازن غذا، کاسمیٹکس کا مسلسل استعمال، بلڈ پریشر، ڈپریشن، ماحولیاتی آلودگی، وراثتی کینسر اور بے اعتدال ہارمونز وغیرہ وغیرہ۔ تاہم حالیہ تحقیقی نتائج کے مطابق، خواتین میں وٹامن ڈی کی کمی بھی بریسٹ کینسر کے خطرات میں اضافہ کرسکتی ہے۔ ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ وٹامن ڈی کا زیادہ استعمال میں آنا خواتین میں بریسٹ کینسر کے خطرات کو کم کرنے کا باعث بن سکتا ہے۔

بریسٹ کینسر کے خطرات کو کم کرنے سے متعلق وٹامن ڈی کا کردار کوئی نیا نہیں ہے، مختلف اعداد وشمار اس بات کی وضاحت کرچکے ہیں۔ تاہم کریگٹن میڈیکل یونیورسٹی آف ساؤتھ افریقہ کے تعاون سے یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سان ڈیکو میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق وٹامن ڈی اور بریسٹ کینسر کے درمیان ایک خاص تعلق واضح ہوا ہے۔ کیلیفورنیا یونیورسٹی کے پروفیسرڈاکٹر اسکاٹ کرسینٹین کا کہنا تھا کہ تحقیقی نتائج کی رو سے بریسٹ کینسر جیسے مرض کے خاتمے کے لیےوٹامن ڈی کا کردار خاص اہمیت کا حامل ہے۔ اس بات میں کوئی دو رائے نہیں کہ وٹامن ڈی کا کردار انسانی جسم کے لیے کئی طرح سے مددگار ہے لیکن بریسٹ کینسر کے علاج اور اس سے بچاؤ کی خاطر وٹامن ڈی بے حد اہم ہے۔

اس تعلق کی وضاحت کے لیے اس تحقیق میں دو گروپ شامل کیے گئے۔ پہلے گروپ میں شامل افراد کی تعداد 3300سے زائد تھی جبکہ دوسرے گروپ میں 1700سے زائد افراد کو شامل کیا گیا تھا۔ تحقیق میں شامل 55سال سے زائد عمر کی خواتین کو کینسر فری قرار دیا گیا، انھیں چار سالہ آزمائش کے دوران وٹامن ڈی اور کیلشیم کے سپلیمنٹ دیے گئے تھے۔ مطالعہ کے دوران جن خواتین کو وٹامن ڈی سپلیمنٹ دیے گئے، ان کے خون کے نمونوں میں 25-ہائیڈروکسی وٹامن ڈی پایا گیا، جس کے سبب 60سال عمر کی 5خواتین میں سے صرف ایک میں بریسٹ کینسر کاخطرہ پایاگیا۔ اس تحقیق کا خلاصہ ماہرین کی جانب سے کچھ یوں بیان کیا گیا ہے کہ جن خواتین کے خون کے نمونوں میں وٹامن ڈی کی شرح زیادہ تھی، ان میں بریسٹ کینسر کا خطرہ ایسی دیگر خواتین کی بنسبت بہت کم پایا گیا، جن کے خون کے نمونوں میں وٹامن ڈی کی شرح کم تھی۔

وٹامن ڈی کیا ہے؟

وٹامن ڈی انسانی جسم کے لیے اہم عنصر اور غذا کا ایک ضروری جزو ہے۔ اس کا استعمال ہڈیوں، دانتوں، پٹھوںاور دیگر جسمانی افعال کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے خاص اہمیت کا حامل ہے۔ ساتھ ہی یہ دل، گردے، پھیپھڑے اور جگر کی مضبوطی و تحفظ کے لیے بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ وٹامن ڈی جسم میںایک ہارمون کی طرح کام کرتا ہے جو ضروری غذائیت مثلاًکیلشیم اور فاسفورس کو ہڈیوں تک پہنچاتا ہے۔ اس کی جسم میں موجودگی ہڈیوں کو مضبوطی فراہم کرنے کا سبب بنتی ہے۔

وٹامن ڈی حاصل کرنے کے ذرائع

وٹامن ڈی ایک ایسا وٹامن ہے، جسے جسم خود بنانے سے قاصر ہے۔ لہٰذا یہ جاننا آپ کے لیے ضروری ہے کہ اسے کیسے حاصل کیا جاسکتا ہے۔

٭دس منٹ دھوپ میں بیٹھیں، اس طرح آپ وافر مقدار میں وٹامن ڈی اپنی جِلد کے ذریعے جسم میں جذب کرلیں گی۔

٭غذائیت سے بھرپور ناشتہ کریں، مثلاً دلیا، اورنج جوس اور دہی کا استعمال وغیرہ۔

٭ان اشیا کا استعمال کریں، جس میں وٹامن ڈی قدرتی طور پر پایا جاتا ہو مثلاًٹونا، سامن، کوڈ (مچھلی کی ایک قسم)۔ اسی طرح دودھ ،مچھلی کے تیل، انڈے اور بالائی میں بھی وٹامن ڈی پایا جاتا ہے۔

٭ دودھ کیلشیم اور وٹامن ڈی حاصل کرنے کا بہترین قدرتی ذریعہ ہے، بشرطیکہ دودھ خالص ہو۔ یاد رہے کہ بھیڑ کے دودھ میں وٹامن ڈی بکثرت پایا جاتا ہے۔

وٹامن ڈ ی کے دیگر فوائد

وٹامن ڈی خواتین کو بریسٹ کینسر کے علاوہ دیگر بیماریوں سے تحفظ فراہم کرنے میں بھی مدددگار ثابت ہوتا ہے، مثلاً:

٭دوران حمل وٹامن ڈی کا استعمال حمل ضائع ہوجانے کے خطرات سے محفوظ رکھتا ہے۔

٭انسانی جسم میں موجود ہڈیوں کی مضبوطی اور نشوونما کے لیے بھی وٹامن ڈی کا کردار نہایت اہمیت کا حامل ہے۔

٭خواتین میں پایا جانے والا ہارمونل ڈس آرڈر ’پولی سسٹک اووری سنڈروم‘ بھی وٹامن ڈی کی کمی کی عام وجوہات میں شامل کیا جاتا ہے۔ وٹامن ڈی کی کمی پوری کرکےاس ہارمونل ڈس آرڈر کے خطرات کم کیے جاسکتے ہیں۔

تازہ ترین