• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان میں امتحانات کا موسم شروع ہوچکا ہے، جس میں اسکول اور میڑک کے امتحانات کے بعد انٹر میڈیٹ کے طلبا پرچوں سے نبرد آزما ہو تے ہیں۔ بورڈ کے امتحانا ت مشکل ضرور ہوتے ہیں لیکن اگرآ پ نے وقت کا صحیح استعمال کرتے ہوئے خوب دل لگا کر پڑھائی کی ہے تو پھر تو آپ کو کامیاب ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ بہت سے طلبا امتحانات میں نمایاں نمبروں سے کامیابی حاصل کرنے یا اچھی کارکردگی دکھانے کی کوشش میں دبائو کا شکار ہوجاتے ہیں۔

امتحان کا دبائو لینا کوئی اچھوتی بات نہیں، ہر کوئی اس مرحلے سے گزرتا ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ اس دبائو کو مثبت سمجھتے ہوئے اپنی کارکردگی کیسے بہتر بنائی جائےہے کیونکہ کسی چیز کا دبائو ہی اس میں بہتری لانے کا محرک ہوتاہے۔ تاہم بہت سے ذہین بچے امتحان کا دبائو صرف اس لیے برداشت نہیں کرپاتے کیونکہ ان پر توقعات کا بہت زیادہ دبائو ہو تاہے، جو کہ عموماً والدین یاپھر اساتذہ کی طرف سے ہوتاہے۔ امتحانات میں بہت اچھے نمبر لانے کی امید بچے کو دبائو کا شکار کرکے اس کی کارکردگی کو متاثر کرسکتی ہے۔ اس ضمن میں والدین اور اساتذہ کو اہم کردار ادا کرنے کی ضرورت ہےتاکہ کوئی بھی بچہ امتحان کے دبائو سے عمدہ طریقے سے نبرد آزما ہوسکے۔ والدین یا اساتذہ کو بچوں کی حوصلہ افزائی کرنی چاہئے تاکہ وہ بھرپور محنت سے ذہنی طور پر مستعد ہو کر امتحانات دیں۔ اگر نتائج حوصلہ افزا نہ ہوں تو ان کی حوصلہ شکنی یا طعنےو تشنیع کرنے کے بجائے اس بات پر غور کیا جائے کہ کہاں کمی رہ گئی اور اسے کیسے پورا کیا جائے تاکہ ایسی غلطی دوبارہ نہ ہو، جس سے نمبر کم آنے کے امکانات ہوتے ہیں۔

وہ طلبا جو ابھی امتحانات دے رہے ہیں یا پھر چند دنوں میں دینے والے ہیں، اگر وہ ذیل میں دیے گئے مشوروں پر عمل کریں تو ہمیں امید ہے کہ ان کے نتائج حوصلہ افزا ہوں گے ۔

صبح سویرے اُٹھیں

صبح سویرے اٹھنا اور رات کو جلدی سونا ایک مشکل امر ہوتاہے مگر آپ کو یہ عادت ڈالنی ہوگی کیونکہ بھرپور نیند لینے کے بعد ہی دماغ تازہ دم ہوتا اور ہر چیز بآسانی سمجھ آتی ہے۔ صبح کی سیر یا چہل قدمی، آپ کے دماغ کو توجہ مرکوز کرنے میں مدد دیتی ہے، تاہم اس سیر کے وقت اپنے دماغ کو بالکل خالی رکھیں، امتحانات یا ان میں کامیابی کے بارے میں بھی کچھ نہ سوچیں۔ صبح کی تازہ ہوا آپ کےذہنی تنائو کو کم کرتی ہے اورآپ تازہ دم ہوکر امتحانات کیلئے ہر طرح سے تیار ہو جاتے ہیں۔

غذا کا خیال رکھیں

امتحانات کے دبائو کی وجہ سے غذائی معمول بھی متاثر ہوتاہے اور بے خیالی یا جلد بازی میں جو بھی ہاتھ میں آئے کھالیا جاتاہے۔ کوشش کریں کہ امتحانات کے دنوں میں جنک فوڈز اور چکنائی والی غذائیں بالکل استعمال نہ کریں ۔ تین ٹائم پیٹ بھر کھانے کے بجائے وقفے وقفے سے کچھ ہلکا پھلکا کھائیں تاکہ خوراک معدے پر بھاری نہ گزرے اور زیادہ کھانے کی وجہ سے غنودگی طاری نہ ہو۔

اسمارٹ فون سےدوری

پڑھائی کے دوران وقفہ لینا ضروری ہے تاکہ آپ نے جو یاد کیا ہے وہ نہ بھولیں۔ دو سے تین گھنٹے پڑھائی کے بعد دس سے پندرہ منٹ کا بریک لینا ضروری ہوتا ہے۔ کوشش کریں کہ پڑھائی کے دوران اسمارٹ فون کو ہاتھ نہ لگائیں ۔ اپنے فیس بک او رٹوئٹر وغیرہ کے اکائونٹس کو عارضی طور پر معطل کردیں تاکہ آپ کی توجہ پڑھائی پر رہے ۔

وقت کی پابندی

وقت کی پابندی سے مطلب تیاری جلدی شروع کرنا، باقاعدگی سے پڑھنا، اس بات کا خیال رکھنا کہ کس مضمون کے پرچے سے قبل کتنے دن کا وقفہ ہے۔ اس کے علاوہ گزشتہ سالوں کے امتحانات کے سوالوں سے رہنمائی لینا اور سب سے اہم بات یہ کہ اگرآپ کو پتہ چلے کہ امتحانی پرچہ آؤٹ ہو گیا ہے تو اس بات پر یقین نہ کرنا ، بس اپنی تیاری پر دھیان دینا اور ذہانت سے پرچہ حل کرنا ہے۔

نیند پوری کریں

جو سوتاہے و ہ کھوتا ہے ، یہ محاورہ امتحانات کے دوران بہت زیادہ سننے کو ملتا ہے۔ راتوں کو زبردستی جاگ کر پڑھنے سے کوئی زیادہ فائدہ نہیں ہوتا کیونکہ دن بھر کی سرگرمیوں سے ذہن تھک چکا ہوتاہے۔ دن میں بھی پڑھائی کے دوران آپ کو 15سے 20منٹ کی نیپ (قیلولہ) لینی چاہئے۔ اگرآپ نے تھوڑی دیر کیلئے نیپ لے لی تو اس سے آپ کی ذہنی توانائی پھر سے لوٹ آئے گی اور آپ تازہ دم ہو کر زیادہ توجہ سے پڑھ سکیں گے۔

والدین کا کردار

والدین کی کوشش ہونی چاہیے کہ بچوں کو گھر پر پُرسکون تعلیمی ماحول فراہم کریں۔ امتحانات کے دوران گھر پر کسی بھی قسم کی سماجی یا نجی تقریبات منعقد نہ کر یں اور دوسروں کی تقاریب میں بھی اپنی یابچوں کی شرکت سے احتراز کر یں۔ گھر کو گھریلو جھگڑوں اور تنازعات سے پاک رکھیں جبکہ ٹی وی اور انٹر نیٹ کے استعمال سے خود کو بھی روکیں اور بچوں کو بھی باز رکھیں۔ ہر وقت پڑھائی کی تلقین نہ کر یں بلکہ پڑھائی کے لئے ایک نظام الاوقات تر تیب دیں اور ان اوقا ت پر صرف نگرانی کافریضہ نبھائیں۔

تازہ ترین