اسلام آباد(صباح نیوز) سپریم کورٹ کے چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے نجی اسکولوں کی فیسوں میں اضافہ کیخلاف کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس میں کہا ہے کہ قانون بنانے والے حقائق سے زیادہ باخبر ہوتے ہیں، افراط زر کی وجہ سے والدین کی آمدن پر بھی فرق پڑتا ہے، عدالت نے قیمتوںپر حکومتی کنٹرول ناجائزقراردیدیاتو اشیائے خور و نوش کی قیمتیں بھی کنٹرول نہیں ہوسکیں گی، اسکولوں کی فیسوں میں اضافہ کیخلاف لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں بہت سی غلطیاں ہیں، لگتا ہے غلطیوں میں سارا قصور انگریزی کا ہے۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ نجی اسکو لوںکو منافع کے کارخانے نہیں بننے دینگے، آڈٹ رپورٹ کے مطابق نجی اسکولز بہت زیادہ فیس لیتے ہیں۔ چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کا آغاز کیا تو نجی اسکولوں کے وکیل مخدوم علی خان نے کہاکہ عدالت بنیادی حقوق کی محافظ ہے ایگزیکٹو اقدامات کی نہیں، فیسوں میں پانچ فیصد سالانہ اضافے کو مناسب ثابت کرنا حکومت کا کام ہے، مجاز اتھارٹی معیشت کی بدحالی پر آنکھیں بند نہیں کر سکتی، کبھی افراط زر کی شرح پانچ فیصد رہی ہے؟ جسٹس اعجازالاحسن نے کہاکہ فیسوں میں قانونی اضافہ کمیٹی کی سفارشات کی بنیادپرہی ہوسکتاہے۔