• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیراعلیٰ کی عصمت جونیجو کے لواحقین کو انصاف کی یقین دھانی

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علیشاہ نے کراچی کے علاقے ابراہیم حیدری میں مرحومہ عصمت جونیجو کے گھر جاکر انکے لواحقین سے تعزیت کی اور انھیں یقین دلایا کہ انکے ساتھ مکمل انصاف کیا جائے گا اور انھوں نے اپنی ایف آئی آر میں جنھیں نامزد کیا ہے انھیں گرفتار کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ عصمت جونیجو دانت میں تکلیف کے باعث گورنمنٹ اسپتال کورنگی علاج کے لیے گئی تھیں، جہاں انہیں مبینہ طورپر اوور ڈوز دی گئی جس سے ان کی موت واقع ہو گئی، یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ وہ اپنے خاندان کی واحد کفیل تھیں۔

اس موقع پر وزیراعلیٰ نے میڈیا کو بتایا کہ میڈیکل سپرنٹنڈنٹ سندھ گورنمنٹ اسپتال کورنگی کو معطل کردیاگیاہے ، عملے اور ڈاکٹرز جوکہ مس عصمت کے قتل میں ملوث ہیں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

وزیراعلیٰ سندھ صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو، صوبائی مشیر مرتضیٰ وہاب ، آئی جی پولیس ڈاکٹر کلیم امام کے ہمراہ ابراہیم حیدری ان کے گھر گئے اور ان کے خاندان کے اراکین سے تعزیت کی۔

مرحومہ کے لواحقین نے وزیر اعلیٰ کو بتایا کہ انہوں نے اپنی شکایت میں جن ڈاکٹروں کو نامزد کیاہے انہیں ابھی تک گرفتار نہیں کیاگیاہے اور ان میں سے ایک ڈاکٹر نیوز چینل پر آکر اپنا موقف پیش کررہے ہیں اور مرحومہ اور ان کے خاندان کے اراکین پر الزامات عائد کررہے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے آئی جی پولیس کو ہدایت کی کہ وہ متاثرہ خاندان کے اراکین کے بیان کی روشنی میں ایف آئی آر درج کریں ۔انہوں نے کہا کہ یہ بڑے تعجب کی بات ہے کہ نیوز چینل متنازع لوگوں کو بھی اپنے ٹاک شوز میں مدعو کررہے ہیں۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ انہوں نے کمشنر کراچی کو حکم دیاہے کہ وہ تمام نجی اسپتالوں کے اسٹاف کا آڈٹ کرائیں کہ انہوں نے ٹیکنیکل کاموں کے لیے کتنے تربیت یافتہ اور غیر تربیت یافتہ عملہ رکھاہوا ہے اور یہ اسپتال ایسے  کتنے میڈیکل کیسز ڈیل کررہے ہیں جن کا انہیں کوئی تجربہ یا مہارت نہیں ہے۔

  ایک سوال کے جواب میں مراد علی شاہ نے میڈیا کوبتایا کہ انہوں نے آئی جی پولیس کو ہدایت کی کہ وہ انہیں صحافی مشتاق سرکی کی گرفتاری کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ دیں ۔انہوں نے میڈیا کوبتایا کہ ڈاکٹر انسان ہیں اور ان سے بھی غلطی ہوسکتی ہے اور وہ کسی بھی مریض کا غلط علاج کردیتے ہیں مگر غلطی اور مجرمانہ غفلت کے درمیان واضح فرق ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم دونوں بے بی نشوہ اور مس عصمت کی کیسوں کی تحقیقات کررہے ہیں اور اگر مجرمانہ غفلت پائی گئی تو اسے برداشت نہیں کیاجائےگا۔

اس سے قبل وزیراعلیٰ نے بے بی نشوہ کے والد سے ان کی رہائش گاہ گلستانِ جوہر جاکر تعزیت کی۔ وزیراعلیٰ نے نشوہ کیس کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ہیلتھ کمیشن کی جانب سے جمع کرائی جانے والی رپورٹ میں خامیاں ہیں،میں رپورٹ سے مطمئن نہیں ہوں حتیٰ کہ صوبائی وزیر صحت نے بھی اس پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجرمانہ غفلت میں ملوث ڈاکٹروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہیلتھ کمیشن نے اپنی رپورٹ میں واضح کیاہے کہ اسپتال کا 50 فیصد سے زائد عملہ غیر تربیت یافتہ ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک سنگین معاملہ ہے اور اسے کسی بھی قیمت پر برداشت نہیں کیاجاسکتا۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ نشوہ کے والد قیصر علی نے ایف آئی آر میں جن افراد کو نامزد کیا ہے انہیں گرفتار کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ اثر انداز ہونے یا مراعات یافتہ فرد کا سوال نہیں ہے بلکہ قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے آئی جی پولیس کو ہدایت کی ہے کہ وہ تمام مطلوبہ افراد کی گرفتاری کو یقینی بنائیں ۔


تازہ ترین