احمد امجد علی نے حال ہی میں قونصل جنرل دبئی ،پاکستان قونصلیٹ کا چارج سنبھالا ہے۔ اس سے قبل وہ برطانیہ، کویت اور دوسرے اہم ممالک میں سفارتی خدمات سرانجام دے چکے ہیں۔ اب دبئی میں نئے جوش و جذبے اور اختیارات کے ساتھ کمیونٹی اور وطن کی خدمت کرنے کا عزم رکھتے ہیں۔ گزشتہ دنوں انہوں نے دبئی میں مقیم پاکستانی صحافیوں سے ملاقات کی، اس موقعےپر قونصلر عاشق شیخ بھی موجود تھے۔ قونصل جنرل سے کھل کر باتیں ہوئیں۔ انہوں نے کہا میں میڈیا کا شکر گزار ہوں جس نے کمیونٹی معاملات کو ہمیشہ مثبت انداز میں پیش کیا۔ میں میڈیا کے تعاون اور رہنمائی سے چلوں گا۔ کمیونٹی کو مسائل اور مشکلات کا سامنا ہے۔ جس کا مجھے پوری طرح علم ہے میرا سب سے پہلا کام قونصلیٹ سے ایجنٹ مافیا کا خاتمہ کرنا ہے، پاکستانیوں کو چاہئے کہ اگر اسٹاف کے کسی فرد سے شکایت ہے تو وہ مجھ سے براہ راست رابطہ کریں۔کچھ پاکستانی قونصلیٹ سے باہر ٹائپسٹوں سے کام کرواتے ہیں ان کے کاموں میں غلطی کا احتمال ہوتا ہے جس سے پاسپورٹ تجدید کروانے اور شناختی کارڈ بنوانے والوں کو شکایات ہوتی ہیں۔اپنے کام کے لیے خود قونصلیٹ میں آئیں ۔یہاں ایک تو فیس کم ہےاور غلطی کا احتمال بہت کم ہوتا ہے۔ سائلین پریشانیوں اور کوفت سے بچ جاتے ہیں۔ اسٹاف اور افسران کو پابند کیا گیا ہے کہ وقت پر دفاتر میں آئیں، قونصل جنرل کی کوششوں سے دبئی جیل میں معمولی جرائم میں قید 55پاکستانیوں کو رہا کرواکے پاکستان بھجوادیا گیا ہے۔ قونصل خانہ پاکستان نے ان قیدیوں کے سفری اخراجات برداشت کئے ہیں۔ قونصل جنرل نے یہ بھی بتایا کہ 19؍اپریل سے پاکستانی کمیونٹی کو ان کے شہر میں قونصل سروسز مہیاکی جائیں گی۔ ان میں کاغذات کی تصدیق،آئوٹ پاس، شناختی کارڈ، پاسپورٹ تجدید اور ویلفیئر و کمیونٹی خدمات سے متعلقہ کام بروقت کیے جائیں گے۔ یہ سہولتیں چھٹی کے دن مہیا کی جائیں گی۔ پاکستانیوں کے لیے چھٹی لے کر دوردراز علاقوں سے دبئی قونصلیٹ آنا بڑا مسئلہ ہے ان خدمات سے وقت اور پیسوں کی بچت ہوگی۔ ان خدمات کے لیے جمعہ کو پاکستان سوشل سینٹر شارجہ میں صبح 10سے 12اور شام کے اوقات میں بھی 2سے 5بجے تک خدمات سرانجام دی جائیں گی۔
راس الخیمہ میں 26؍اپریل اور الفجیرہ میں 3؍مئی کو کمیونٹی کے کاموں اور خدمات کے لیے شیڈول ترتیب دیا گیا ہے۔ قونصل جنرل نے یہ بھی بتایا کہ قونصلیٹ کی ازسرنو تعمیرکے لیے جلد ہی کام شروع کردیا جائے گا۔ دوردراز ریاستوں سے پاکستانیوں کو دبئی قونصلیٹ لانے اور لے جانے کے لیےخصوصی بس کا آغاز کیا گیا ہے۔ یہ بس علی الصبح سائلین کو دبئی لے کر آتی ہے۔ اس بس کے لیے آنے والوں کو ترجیح دی جاتی ہے۔ ان کا مطلوبہ کام جلد از جلد مکمل کرکے واپس بھیج دیا جاتا ہے۔ احمد امجد علی نے کہاکہ بیرون ملک صحافی پاکستان کا آئینہ ہیں۔ آپ پاکستان کا سافٹ اور مثبت امیج اجاگر کریں تاکہ دوسری قومیں ہماری کمزوری کا فائدہ نہ اٹھاسکیں۔ پاکستان کا پوری دنیا میں ایک مقام اور نام ہے ہم سب کو مل کر کام کرنا ہے۔
قونصل جنرل کی کوششوں سے قونصل خانے دبئی میں جدید سہولتوں سے آراستہ پاسپورٹ اور نادرا ہال کا افتتاح بھی کردیا گیا ہے۔ اس موقعے پر سفیر پاکستان معظم احمد خان خصوصی طور پر ابوظہبی سے تشریف لائے۔ قونصلیٹ نے اس ہال میں تیزرفتار اور معیاری سہولتیں فراہم کی ہیں ۔نئے ہال میں 150اور نادرا ڈیسک میں 80سے زیادہ درخواست گزاروں کے بیٹھنے کی گنجائش موجود ہے۔ ڈیٹاانٹری کائونٹر کی تعداد میں اضافہ کردیا گیا ہے۔ قونصل جنرل نے یہ بھی بتایا کہ اسکولوں کے معاملات کو مقامی قوانین کی روشنی میں حل کیا جائے گا۔