گزشتہ دنوں ریاض میں پانی کے بحران کے حوالے سے سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔اس موقعے پر پاکستانی سفارت خانے میں متعین ویلفیئر اتاشی عبدالشکور شیخ نے خطاب کرتے ہوئےکہا کہ مملکت کےمختلف شعبوں کی تعمیر و ترقی میں پاکستانی انجینئرز نے بنیادی کردار ادا کیاہے ۔ پاک سعودی برادرانہ دوستی کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے،۔سیمینار میں بڑی تعداد میں پاکستانی اور دیگر ملکوں کے انجینئرز نے شرکت کی۔ یونیسکو کے ڈائریکٹر سائنس بیورو ایشیا و پیسفک پروفیسر شہباز خان نے اپنے کلیدی خطاب میں کہا کہ پاکستان پانی کی کمی والے ممالک کی فہرست سے نکل کے پانی کی حفاظت والے ممالک میں شامل ہو سکتا ہے جس کے لیےاگلے 10 سے 12 سال تک منظم طریقے سے قابل استعمال اور ضرورت کو پورا کرنے والے پانی کی فراہمی پر توجہ دینا ہوگی ۔انہوں نے زرعی اور غیر زرعی پانی کی بچت کے کئی قابل عمل طریقے بھی بتائے۔ پروفیسر شہباز خان نے کہا کہ پاکستان میں موجودہ کاشت کاری کے طریقے کو بہتر اور پانی کو 10 سے 30 فیصد تک محفوظ کیا جا سکتا ہے، پانی کی فراہمی کے اضافی ذرائع کے لیےمزید تحقیق کی جانی چاہئے،ان کا کہنا تھا کہ پانی کی قلت کو ختم کرنے کے لیے سیلابی پانی کی مصنوعی ا سٹوریج اور ری سائیکلنگ کرکے دوبارہ قابل استعمال بنایا جا سکتا ہے۔
انہوں نے انجنیئرز پر زور دیا کہ وہ پانی کی کمی جیسے چیلنجوں کے بارے میں آگاہی کے ساتھ ساتھ قابل عمل حل پیش کریں ۔سیمینار کے مہمان خصوصی کمیونٹی ویلفیئر اتاشی سفارتخانہ پاکستان عبدالشکور شیخ نے پروفیسر شہباز خان کی قابل عمل تجاویز پیش کرنے اور انسٹیٹیوشن آف انجینئرز پاکستان سعودی عرب کی جانب سے سیمینارکے انعقاد پر خراج تحسین پیش کیا۔ اس موقعے پر جنرل سیکرٹری محمد عاصم صدیقی نے سالانہ رپورٹ پیش کی۔ تقریب سے انسٹیٹیوشن منطقہ شرقیہ کے چیئرمین رضوان احمد، ڈاکٹر رفیق چوہدری اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ تقریب کے اختتام پر تحقیقی مقالہ جات لکھنے اور پروگرام آرگنائزرز میں شیلڈز اور تعریفی اسناد بھی تقسیم کی گئیں۔
شین ۔نعیم، نمائندہ جنگ، (سعودی عرب)