• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

ماہر ڈاکٹرز کی بھرتی میں مشکلات کا سامنا ہے، سیکریٹری صحت سندھ

سیکریٹری صحت سندھ سعید اعوان نے کہا ہے کہ حکومت سندھ کو اپنے اسپتالوں کے لیے تربیت یافتہ ڈاکٹروں کی بھرتی میں شدید مشکلات کا سامنا ہے،موجودہ مالی وسائل میں رہتے ہوئے صرف حکومت عوام کی صحت کی سہولیات کی فراہمی ممکن نہیں بنا سکتی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاک جی آئی اینڈ لیور ڈیزیز سوسائٹی کے زیر اہتمام منعقدہ دوسری سالانہ عالمی کانفرنس کے دوسرے روز خطاب کرتے ہوئے کیا۔

کانفرنس سے معروف سرجن اور لیاقت نیشنل اسپتال کے منیجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر سلمان فریدی، آغا خان اسپتال کے پروفیسر وسیم جعفری، پی جی ایل ڈی ایس کے سرپرست ڈاکٹر شاہد احمد، صدر ڈاکٹر سجاد جمیل، نائب صدر ڈاکٹر لبنیٰ کمانی، ڈاکٹر نازش بٹ، ڈاکٹر امان اللہ عباسی، ڈاکٹر حفیظ اللہ سمیت ملکی و غیرملکی ماہرین نے خطاب کیا۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سندھ کے سیکریٹری صحت سعید اعوان کا کہنا تھا کہ ماہر اور تربیت یافتہ ڈاکٹروں کی خدمات حاصل کرنے میں ناکامی کے باعث صوبائی حکومت پرائیویٹ سیکٹرز اور این جی اوز کے ساتھ تعاون بڑھا رہی ہے، پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت کراچی اور اندرو ن سندھ میں عوام کو معیاری صحت کی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں، پرائیویٹ سیکٹر کا صحت کی سہولیات فراہم کرنے میں عوام کو بہت اہم کردار ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ غلطیاں ہر شعبے کے افراد سے ہوتی ہیں، ہمیں اپنے سسٹم کو مضبوط کرنا ہوگاتاکہ غلطیوں کو کم سے کم کرکے انسانی جانوں کے ضیاع کو روکا جا سکے۔

سیکریٹری صحت نے کہا کہ سندھ میں صاف پانی کی فراہمی ایک بڑا چیلنج ہے جس کی وجہ سے پیٹ اور جگر کے امراض پھیل رہے ہیں،ضرورت اس امر کی ہے کہ اس طرح کی کانفرنسز کے ذریعے عوام میں آگاہی پھیلائی جائے۔

لیاقت نیشنل اسپتال کے میڈیکل ڈائریکٹر ڈاکٹر سلمان فریدی کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر بھی اسی معاشرے کا حصہ ہیں اور وہ بھی وہی غلطیاں کرتے ہیں جو معاشرے کے دوسرے شعبے کے افراد کرتے ہیں،ہمیں ایک دوسرے پر الزام تراشیوں اور ٹانگیں کھینچنے کے بجائے اپنے اخلاقی معیارات کو بہتر کرنا ہوگا،دنیا بھر میں صحت کے شعبے میں ناقابل یقین ترقی ہو رہی ہے،لیکن پاکستان میں سندھ اور بلوچستان کے دور دراز کے علاقوں میں عورتین اور بچے معمولی بیماریوں کے نتیجے میں اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو رہے ہیں،پاکستان کا مسئلہ صحت کے شعبے میں ہونے والی ترقی نہیں بلکہ صحت کی بنیادی سہولتوں کی فراہمی ہے۔

پی جی ایل ڈی ایس کے سرپرست اعلیٰ ڈاکٹر شاہد احمد کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ہر حاملہ خاتون کی ہیپاٹائٹس بی اور سی کے حوالے سے اسکریننگ ہونی چاہیے تاکہ ماں سے پیدا ہونے والے بچے کو ہیپاٹائٹس بی کی منتقلی کو روکا جا سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہیپاٹائٹس بی کا علاج اب نہایت آسانی سے ممکن ہے لیکن شرط یہ ہے کہ اس مرض کی جلد سے جلد تشخیص کر لی جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہیپاٹائٹس بی کے مرض میں مبتلا افراد اگر اپنا علاج شروع کروا دیں تو وہ ہر طرح کے آپریشن اور سرجریز کرواسکتے ہیں۔

ڈاکٹر سجاد جمیل کا کہنا تھا کہ پی جی ایل ڈی ایس کے قیام کا مقصد نوجوان ڈاکٹروں کی ٹریننگ اور انہیں پیٹ کے امراض میں ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کرنا ہے، ہمارے ملک میں جونیئر اور سینئرز ڈاکٹروں کے درمیان فاصلے بہت زیادہ ہیں، ہماری سوسائٹی ان فاصلوں کو کم کرنے کے لیے کوشاں ہے،ہم حکومت سندھ کو ہیپاٹائٹس بی اور سی کے علاج او ر تشخیص میں مدد دینے کے لیے تیار ہیں۔

ڈاکٹر لبنیٰ کمانی کا کہنا تھا کہ روزانہ ورزش، صحت مند غذا اور وزن کم کرنے سے جگر کی غیر متعدی بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے اگرطرز زندگی مناسب نہ ہو تو جگر کی غیر متعدہ بیماریاں جگر کے کینسر کا سبب بن سکتی ہیں۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آذر بائیجان کی ماہر امراض جگر ڈاکٹر گلنارہ کا کہنا تھا کہ ہیپاٹائٹس ڈی اگرچہ نسبتاََ کم لگنے والی بیماری ہے لیکن یہ ہیپاٹائٹس بی اور سی کے مقابلے میں جگر کو زیادہ تیزی سے نقصان پہنچاتی ہے۔

تازہ ترین
تازہ ترین