اسلام آباد (طارق بٹ)پنجاب حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ تحفظ نسواں ایکٹ منسوخ نہیں کیا جائے گا ،تاہم اس میں بعض ترامیم کر دی جائیں گی مذہبی حلقوں کی جانب سے تنقید کے بعد جو ترامیم کی جائیں گی اس میں وہ شق بھی شامل ہے جو مردوں کو کڑا لگانے سے متعلق ہے ۔ وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ جو مذکورہ ایکٹ کے خلاف احتجاج کرنے والوں سے مذاکرات کرنے والی کمیٹی کے سربراہ بھی ہیں ، نے دی نیوز کو بتایا کہ سرکاری سطح پر تحفظ نسواں ایکٹ کو منسوخ کرنے پر ہرگز غور نہیں کیا جا رہا البتہ اس پر اعتراض کرنے والوں کی مشاورت سے اس میں بعض ترامیم ضرور کی جا سکتی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ تاحال اس قانون کے کسی خاص حصہ پر اعتراض کرنے کی بجائے اسے مجموعی طور پر غیر اسلامی قرار دیا جا رہا ہے مگر یہ غیر اسلامی کس طرح ہے یہ اعتراض کرنے والوں سے مذاکرات کے دوران وضاحت سے پوچھا جائے گا۔ اس ضمن میں علماء کرام کو قابل اعتراض حصوں پر مذاکرات کی آج باضابطہ دعوت دی جائے گی۔انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ مردوں کو کڑا لگنے سے متعلق غلط فہمی پائی جاتی ہے یہ کڑا خواتین سے زیادتی کرنے اور ان پر تیزاب پھینکنے والوں کو لگایا جائے گا جو جیلوں سے ضمانت پر رہا ہو کر آتےہیں، تشدد کرنے والے شوہروں کو یہ کڑا نہیں لگے گا۔ انہوں نے بتایا کہ مذہبی حلقوں کی دلیل ہے کہ تحفظ نسواں ایکٹ میں یہ وضاحت موجود نہیں کہ کڑا صرف زیادتی کے ملزموں اور تیزاب پھینکنے والوں کو لگے گا لہٰذا یہ اعتراض دور کرنے کےلئے متعلقہ شق میں یہ وضاحت شامل کر دی جائیگی ۔تاہم کڑا لگانے کا حکم عدالت نے دیا ہے نہ کہ پنجاب حکومت نے ، یہاں یہ امر بھی ملحوظ رہنا چاہیئے کہ متاثرہ خاتون صرف شادی شدہ ہی نہیں ہو گی بلکہ یہ خاتون بیٹی ، ماں اور بہن بھی ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ ایکٹ پر ایک اعتراض وومن پروٹیکشن آفیسر کی متاثرہ خاتون کے خاندان سے مداخلت پر بھی کیا جاتا ہے۔متاثرہ خاتون پرتشدد موت کا بھی باعث بن سکتا ہے، اکثر دیکھا گیا ہے کہ خاندان کے کسی ایک مرد نے سب کو قتل کرکے خودکشی کر لی ، ایسے واقعات کی روک تھام کےلئے تحفظ نسواں ایکٹ کو متعارف کرایا گیا ہے۔مذکورہ وومن آفیسر افہام و تفہیم نہ ہونے کی صورت میں خاندان والوں کو متبادل طریقے تجویز کرے گی مگر مذہبی حلقوں کو اس مداخلت پر اعتراض ہے۔ایکٹ کے سیکشن7کے مطابق اگر عدالت کو یقین ہو جائے کہ خاتون پر تشدد ہوا ہے یا ہو گا تو وہ متعلقہ مرد کو اس سے دور رہنے کا حکم دے سکتی ہے ۔متعلقہ کیس کی حساسیت کے مطابق عدالت یہ فیصلہ کرنے کی مجاز ہو گی کہ مرد کو کڑا لگنا ہے یا نہیں اگر لگنا ہے تو کتنے عرصہ کے لئے۔