کراچی (اسٹاف رپورٹر) سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ سندھ کو کوئی تقسیم کرسکتا ہے نہ یہاں گورنر راج لگا سکتا ہے، ریاست کی طرف سے طلباء اور ٹریڈ یونینز کو کرش کرنے کی کوششیں کی جاتی رہی ہیں شاید اس سے زیادہ جبر اور پریس سنسر شپ مارشل لاء میں بھی نہیں دیکھی، اگر کوئی صحافی حق گوئی کرتا ہے تو وہ گمشدہ کردیا جاتا ہے، جبکہ آج نیوز روم میں ہی خبر کا دم گھونٹ دیا جاتا ہے، میں پاکستان کے صحافیوں کو سلام پیش کرتا ہوں کہ اتنے استبداد کے باوجود یہ ہمت نہیں ہارے اور اپنی جدوجہد جاری رکھی۔ وہ کراچی پریس کلب اور کینٹ اسٹیشن پر ’’یوم مزدور‘‘ کے حوالے سے منعقدہ الگ الگ جلسوں میں بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کررہے تھے۔ صحافی مزدور ایکشن کمیٹی کے زیر اہتمام پریس کلب میں جلسے کی صدارت جسٹس (ر) رشید اےرضوی ایڈووکیٹ نے کی، جبکہ صحافی و مزدور رہنمائوں، سماجی کارکنوں اور سول سوسائٹی کے نمائندہ افراد لیاقت علی ساہی، کنیز فاطمہ، کرامت علی،زہرا خان، ناصر منصور، غلام محبوب،اختر حسین ایڈووکیٹ، حسن عباس، خورشید عباسی، امتیاز فاران، ارمان صابر، شکیل یامین، عارف خان اور دیگر نے بھی جلسے سے خطاب کیا۔ ادھر کینٹ اسٹیشن پر جلسے کا اہتمام ریلوے ورکرز یونین نے کیا تھا، جس سے منظور احمد رضی، اور دیگر نے خطاب کیا۔ رضا ربانی نے کہا کہ آج کے الیکٹرک نے کئی ملازمین کو برطرف کردیا،میں ظالم سرمایہ داراور انتظامیہ کو متنبہ کرتا ہوں کہ سدھر جائو، ایسا نہ ہو وہ وقت آئے کہ تمہیں یہی مزدور لات مار کر باہر پھینک دیں، کراچی مزدور اور محنت کشوں کا شہر ہے، ایک مزدور یونٹی کنونشن کی ازحد ضرورت ہے، تمام مزدوررہنماایک پلیٹ فارم پہ اکٹھے ہوجائیں اور مشترکہ جدوجہد کا آغاز کریں۔