لوٹن/ کوونٹری/ بری/ سلائو/ مانچسٹر (شہزاد علی/ اسرار راجہ/ وقار ملک/ خورشید حمید/ علامہ عظیم جی/ غلام مصطفیٰ مغل/ اورنگزیب چوہدری) برطانیہ میں لوکل الیکشن مکمل ہوگئے ہیں اور نتائج کے مطابق لیبر پارٹی نے لوٹن سمیت کئی کونسلوں میں کامیابی حاصل کرلی ہے۔ تفصیلات کے مطابق 2مئی کے لوٹن کونسل کَے انتخابات میں پہلے سے بارو پر حکمران لیبر پارٹی کنٹرول برقرار رکھنے میں کامیاب، 48کے ہاؤس میں لیبر پارٹی کو 32، لبرل ڈیمو کریٹ 12اور کنزرویٹو کو 4نشستیں ملیں لیبر کے ٹکٹوں پر ایک بڑی تعداد میں اقلیتی طبقات بشمول پاکستانی کشمیری کامیاب، لب ڈیم کے ٹکٹ پر فقط ایک پاکستانی اوریجن کونسل میں پہنچ پائے۔ کوئی آزاد امیدوار کامیاب نہیں ہوا، پاکستانی کشمیری آبادی کے مرکزی علاقوں سے بدستور لیبر امیدوار کامیاب، متعدد نئے اقلیتی اوریجن بھی کامیاب، لیبر پارٹی کے ٹکٹ پر کامیاب ہونے والوں میں حلقہ بسکٹ سے کاشف چوہدری ان کی اہلیہ صائمہ حسین اور حاجی عابد، حلقہ سینٹ سے جاوید حسین، سمیرا خورشید اور غلام ربانی جاوید، ڈالو سے حنا ادریس، راجہ نوید احمد اور عباس حسین، چالنی سے خدیجہ غوث ملک اور طاہر محمود ملک، لیوسی سے راجہ اسلم خان، لی گریو سے راجہ وحید اکبر اور سمیرا سلیم، نارتھ ویل سے یاسمین وحید، ساؤتھ سے جویرا حسین، فارلے محمود حسین، راؤنڈ گرین سے تہمینہ سلیم شامل ہیں جبکہ بارن فیلڈ سے لب ڈیم کے امجد علی کامیاب قرار دیئے گئے- لوٹن کونسل کے 2 مئی کے انتخابات میں گزشتہ کئی الیکشنز کی طرح بھاری تعداد میں نسلی اقلیتی طبقات کی لیبر پارٹی کے پلیٹ فارم سے ایک مرتبہ پھر شاندار کامیابی پر انسپائیر سٹاپسلے سپورٹس سنٹر جہاں پر نتائج کا اعلان کیا گیا اس پر کئی لیبر ورکرز کا بجا طور پر کہنا تھا کہ لیبر پارٹی کے یہ دعوے سچ ثابت ہوئے ہیں کہ یہ پارٹی حقیقی معنوں میں اقلیتی برادریوں کو مقامی اور قومی سیاسی دھارے شامل کرنے کے لئے کوشاں ہے اور لوٹن سے اس مرتبہ پھر لیبر کے پلیٹ فارم سے بھاری تعداد میں نسلی اقلیتی طبقوں کی کامیابی واضح ثبوت ہے۔ یہ بھی خیال رہے کہ پچھلی کونسل میں لیبر کے34، لب ڈیم کے8 کنزرویٹو کے5اور ایک انڈی پینڈنٹ کونسلر تھے ۔ اس مرتبہ لب ڈیم نے لیبر سے 3 اور ٹوری کی ایک نشست حاصل کی ہیں۔ جبکہ آزاد کونسلر کی نشست لیبر کو ملی ہے۔ لب ڈیم جس کو مخالف سیاسی حلقے موقع پرست جماعت سے بھی تعبیر کرتے ہیں نے لوٹن میں بن مسئلہ سے سیاسی فائدہ اٹھانے کی بھرپور کوشش کی لوٹن لیبر کا موقف تھا کہ لیبر ہولڈ کونسل کو مرکزی ٹوری حکومت کی شدید کٹوتیوں کے باعث ہفتہ وار بن سروس کو پندرہ روز میں تبدیل کرنے کا فیصلہ بادل ناخواسطہ کرنا پڑا مگر لب ڈیم نے اس مسئلہ کو اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا اور رائے دہندگان کو بعض جگہوں پر یہ تاثر دیا گیا کہ لب ڈیم کو اگر ووٹ دیئے جائیں تو وہ یہ مسئلہ حل کرے گی حالانکہ کونسل کا مجموعی کنٹرول لب ڈیم کو ملنے کے کوئی امکانات نہیں تھے اور نتائج نے واضح کیا ہے کہ چار سیٹوں میں اضافہ کے باوجود لب ڈیم کوئی کلیدی فیصلہ کرانے کی پوزیشن میں نہیں ہوگی کیونکہ نئی کونسل میں بھی کنٹرول بدستور لیبر کے پاس ہے جبکہ ایک مبصر نے جنگ سے بات چیت میں ایک مبصر نے کہا کہ اگر لیبر کونسل لیڈر بن تبدیلی کا فیصلہ الیکشن تک موخر کر دیتیں تو انہیں شاید تین نشستوں سے ہاتھ نہ دھونے پڑتے جبکہ بعض وارڈوں میں بریگزٹ پر ٹوری کی مرکزی حکومت سے دل برداشتہ ٹوریز نے بھی غالباً لب ڈیم ووٹوں میں اضافہ کیا۔ جبکہ لب ڈیم فوکس کے اراکین اپنی سیٹوں میں کچھ اضافہ، لیبر پارٹی کے ذمہ داران اپنا کنٹرول برقرار رہنے اور کئی امیدواروں کو بھاری ووٹ ملنے پر خوش جبکہ ٹوریز شکست پر رنجیدہ دکھائی دیتے تھے۔ مجموعی ٹرن آوٹ 29.37فیصد تھا جبکہ کل ووٹ42.904 کاسٹ کیے گئے۔ لارا چرچ ریٹرننگ افسر نے ان تمام افراد کا شکریہ کیا جنہوں نے اس پراسیس کو کامیاب کر انے میں کردار ادا کیا، اس موقع پر پاکستانی کشمیری کمیونٹی سے طویل قربت رکھنے والے انتخابی نتائج ملاحظہ کرنے کے لئے موجود لارڈ آف لوٹن لارڈ بل مکینزی نے جنگ اور جیو نمائندہ گان سے بات چیت میں کہا کہ آج کا یہ انتخابی عمل یہ واضح کرتا ہے کہ لوٹن صحیح معنوں میں ایک ڈائیورس ٹاون ہے۔ انتخابات کے نتائج سننے کے لئے لوٹن لیبر ایم پی حلقہ نارتھ کیلون ہوپکنز ، لارڈ قربان حسین، لیبر حمایتی سابق کونسلر جم ٹھاکر دین، چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی کشمیر فورم یوکے چوہدری محمد بشیر، سابق کونسلر محمد فاروق، سابق کونسلر محمد ذوالفقار، سابق کونسلر طاہر خان، محترمہ صبا وحید، شاہد راجہ، بیرسٹر راجہ رمیض رفیق، سو لیسٹر ملک صادق سبہانی، مسلم کانفرنس کے شبیر ملک، پی پی کے چوہدری امین، چوہدری عارف، چوہدری طارق، ن لیگ کے راجہ زاروب، راجہ شفیق پلاہلوی اور راجہ آصف اقبال، راجہ بشارت خان، کنزرویٹو حمایتی بیرسٹر نعیم خان، چوہدری زاہد اقبال، محترمہ نسرین امتیاز، لیبر لیڈر کونسلر ہیزل سمنز، لب ڈیم فوکس اپوزیشن لیڈر کونسلر ڈیوڈ فریینک، لیبر کے فہیم قریشی، آصف مسعود، کونسلر ریچل ہوپکنز، کثیر تعداد میں کونسلر امیدوار اور ان کے حمایتی موجود تھے۔ کوونٹری سے نمائندہ جنگ کے مطابق کوونٹری سٹی کونسل کے سی ای او کے مطابق لیبر پارٹی کو تمام پارٹیوں پر برتری حاصل ہو گئی ان انتخابات میں کئی پاکستان نژاد شخصیات نے بھی مختلف پارٹیوں اور آزاد حیثیت سے انتخابات میں حصہ لیا54 نشستوں پر ہونے والے انتخابات میں لیبر پارٹی، کنزرویٹو پارٹی، گرین پارٹی، لبرل ڈیمو کریٹ اور آزاد امیدواروں نے حصہ لیا۔ ووٹرز نے ماضی کے مقابلے میں قدرے کم تعداد میں پولنگ اسٹیشنز کا رخ کیااورٹرن آئوٹ گزشتہ انتخابات کے مقابلے میں کم رہا۔ کونسل کی مختلف وارڈز سے تین پاکستان نژاد شخصیات پرویز اختر اور ڈپٹی لیڈر عبداسلام نے اپنی نشست کا دفاع کیا اور کوونٹری میں سب سے زیادہ ووٹ حاصل کر کے ریکارڈ قائم کردیا جبکہ کنزرویٹو سے زید رحمان کنزرویٹو کے ٹکٹ ہر دوسری مرتبہ بھی کامیاب نہ ہوسکے لیکن انھوں نے اپنے مد مقابل کو خاصا ٹف ٹائم دیا سرکاری نتائج کے مطابق لیبر پارٹی نے54سیٹوں میں سے40حاصل کر کے اپنا ہدف پورا کرلیا لیکن اس کے باوجود لیبر پارٹی کے چیئرمین چوہدری الیاس دین کونسلرز برسٹر طارق کونسلر پرویز اختر کونسلر نعیم خان کونسلر کامران خان نے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کنزرویٹو پارٹی نے بریگزسٹ کے نام پر عوام کو گمراہ کیا عوام میں شدید بے چینی پیدا ہوگئی ہے یہی وجہ ہے کہ عوام کی ووٹس کا تناسب انتہائی کم رہا، اپنے کونسلر منتخب ہونے کی سرکاری تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کونسلر پرویز اختر نے کنزرویٹو پارٹی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ آج برطانیہ کی مالی صورتحال بہتر نہیں حالات دن بہ دن خراب ہوتے جارہے ہیں بیروزگاری میں اضافہ ہو رہا ہے، زندگیاں عدم تحفظ کا شکار ہیں دراصل اس کی وجہ کنزرویٹو پارٹی کی ناکام پالیسیاں ہیں ہم کوونٹری کو صاف شفاف بنائیں گے کونسلرز مسٹر ڈگن اور عبدالسلام کی سرپرستی میں آگے بڑھیں گے نوجوانوں کے لئے صحت مندانہ سرگرمیاں شروع کریں گے اپنے شہر کو امن کا گہوارہ بنائیں گے، کونسلر عبدالسلام نے تمام احباب کا شکریہ ادا کیا جنھوں نے ان کی کامیابی کےلئے جدوجہد کی، انھوں نے کہا کہ عوام نے ان پر دوبارہ اعتماد کیا ہے وہ انھیں کبھی مایوس نہیں کریں گے بعدازاں دونوں پاکستانی نژاد کونسلرز نے سرکاری تقریب میں اپنے کونسلرز منتخب ہونے والے پیپرز پر دستخط کیے اس موقع پر عبداسلام کی شاندار اور سب سے زیادہ ووٹس حاصل کرنے پر مبارک باد بھی دی گئی بعدازاں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے عبدالسلام نے کہا کہ وہ برسٹر طارق کے ساتھ مل کر اپنی کامیابی کی خوشی میں ایک پارٹی کا اہتمام کریں گے۔ بری سے نمائندہ جنگ کے مطابق جمعرات کو ہونے والے لوکل کونسل انتخابات میں لیبر پارٹی بری کونسل کی اکثریتی پارٹی بن کر سامنے آئی ہے۔ کونسل کا انتظامی کنٹرول لیبر پارٹی کے پاس ہی رہے گا۔ انتخابی ریس میں شریک پاکستان نژاد امیدواروں میں واحد ٹوری کے سینئر کونسلر خالد حسین دوبارہ کامیابی حاصل کرسکے، ریٹر ویلز وارڈ سے کشمیر نژاد شہباز محمود عارف نے لیبر پارٹی کی گزشتہ سال کی برتری کو بڑی حد تک کم کرتے ہوئے لیبر کی محفوظ تصور کی جانے والی نشست پر خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ شہباز محمود عارف1213ووٹ لینے میں کامیاب ہوئے، ان کے مدمقابل لیبر امیدوارClare Walsh کو1511 ووٹ ملے، بری کونسل میں لیبر پارٹی کے دونوں پاکستان نژاد کونسلرز تیمور طارق اور شاہینہ ہارون اسی وارڈ سے منتخب ہوتے چلے آرہے ہیں جنہوں نے لیبر امیدواروں کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا۔ مور سائیڈ وارڈ سے کنزرویٹو پارٹی کے ٹکٹ پر سہیل راجہ کو829ووٹ ملے ان کے مقابلے میں لیبر امیدوار1198ووٹ لے کر کامیاب ہوگئیں۔ کنزرویٹو پارٹی کے سینئر کونسلر خالد حسین1815 ووٹ لے کر دوبارہ جیت گئے ہیں۔ بری کونسل میں جمعرات کو انتخابی نتائج کے بعد لیبر پارٹی نے واحد اکثریتی پارٹی کے طور پر اپنی اکثریت کو برقرار رکھا ہے۔ پارٹی ایک سیٹ ہارنے کے باوجود دو وارڈز میں ٹوری کونسلرز کو شکست دے کر سب سے بڑی پارٹی کے طور پر سامنے آئی ہے۔ لیبر پارٹی29کونسلرز کے ساتھ پہلے نمبر، ٹوری16کونسلر کے ساتھ دوسرے، لب ڈیم کے9 کونسلرز جبکہ2کونسلرز کونسل میں نمائندگی کریں گے۔ حالیہ الیکشن میں گرین پارٹی، یوکے آئی پی کا کوئی کونسلر منتخب نہ ہوسکا۔ مانچسٹر سے نمائندگان جنگ کے مطابق مانچسٹر سٹی کونسل میں لیبر پارٹی نے اپنی برتری برقرار رکھی۔ تاہم لب ڈیم نے ایک نشست لیبر پارٹی سے چھین کر تین نشستیں حاصل کرلیں۔ لیبر پارٹی کے تمام پاکستان نژاد امیدوار کامیاب، چیتھم ہل سے شازیہ بٹ کونسلر منتخب ہوگئیں۔ اس طرح چیتھم ہل وارڈ واحد وارڈ ہے جس میں تینوں کونسلر پاکستان نژاد ہیں۔ گریٹر مانچسٹر میں لیبر پارٹی کو ایک اہم ترین کونسل ٹریفورڈ کا ایک دہائی کے بعد کنٹرول حاصل ہوگیا، جبکہ بولٹن کونسل کنزرویٹو نے لیبر پارٹی سے دوبارہ حاصل کرلی۔ مانچسٹر سٹی کونسل کی32 وارڈوں میں لوکل کونسل انتخابات میں لیبر پارٹی نے ڈڈبری کی نشست کھو دی، جبکہ لب ڈیم کے سابق ایم پی جان لیز اپوزیشن لیڈر سٹی کونسل اب تین کونسلروں سمیت لب ڈیم کی قیادت کے ساتھ سٹی کونسل مانچسٹر میں اپوزیشن لیڈر کا رول ادا کریں گے۔ سابق لارڈ میئر مانچسٹر نعیم الحسن نے ’’جنگ‘‘ کو بتایا کہ مانچسٹر سٹی کونسل کی برتری برقرار ہے اور تمام پاکستان نژاد ایشین امیدوار کونسلروں نے اپنی نشستوں کا دفاع کیا، جبکہ چیتھم ہل وارڈ سے شازیہ بٹ پہلی مرتبہ کونسلر منتخب ہوگئیں۔ اس طرح چیتھم ہل میں تینوں کونسلر پاکستانی نژاد ہیں، انہوں نے کہا کہ یوکپ پارٹی کو مانچسٹر کے عوام نے مکمل طور پر رد کردیا ہے اور نسل پرستی کو شکست ہوئی ہے۔ مانچسٹر سٹی کونسل میں دو مختلف انگریز کمیونٹی اکثریتی وارڈوں سے بہن، بھائی ماجد ڈار اینکوٹ اور لیبر پارٹی ایگزیکٹو رکن یاسمین ڈار وارڈ سے اپنی نشست کا دفاع کرنے میں کامیاب ہو گئیں، جبکہ بزنج وارڈ سے بھی پاکستان نژاد اظہرہ نے اپنی لیبر سیٹ محفوظ کرلی۔ کونسلر احمدعلی نے رسلم وارڈ میں اپنی نشست کا دفاع کیا۔ لب ڈیم اپوزیشن لیڈر سابق ای جان لی نے ’’جنگ‘‘ کو بتایا کہ ان کی پارٹي مانچسٹر کے عوام کی بہترین خدمت کے جذبات سے سرشار ہے، ایک نشست جیت جانے کی خوشی ہے، سلائو سے نمائندہ جنگ کے مطابق سلائو بارو کونسل کے انتخابات میں لیبر پارٹی نے ایک مرتبہ پھر تاریخی کامیابی حاصل کر کے معرکہ مار لیا لیبر پارٹی نے ٹوری پارٹی کی دو سیٹ جیت کر لوکل کونسل کے 42 کے ایوان میں تقریباً 36 کونسلرز کی واضع دو تہائی اکثریت حاصل کر لی سلاو بارو کونسل کے پاکستانی نثراد نو منتخب کونسلرز میں کامیاب ہونے والوں میں کونسلر رقیہ بیگم، کونسلر ظفر عجائب، کونسلر محمد نذیر، کونسلر معروف، کونسلر صوبیہ حسین، شامل ہیں۔ سلائو بارو کونسل کے چودہ نشتوں کے انتحابات میں سے بارہ پر لیبر پارٹی نے کامیابی حاصل کی۔ آئندہ چند دنوں تک لیبر پارٹی دوبارہ لوکل گورنمنٹ بنائے گی جس میں لیڈر اور ڈپٹی لیڈر آف دی کونسل اور میئر ڈپٹی میئر کے عہدوں کا چناؤ کیا جائے گا۔ جبکہ سلاو کی تین پیرش کونسل میں سے دو میں لیبر پارٹی نے اپنا کنٹرول برقرار رکھا۔ پاکستان نثراد پیرش کونسلر منتحب ہونے والوں میں، کونسلر نوید رانا، کونسلر ذاکی احمد، کونسلر غالب حسین، شفاعت حسین، افتخار احمد کے نام شامل ہیں۔