جب بچپن تھا تو جوانی ایک خواب تھا ...
جب جوان ہوئے تو بچپن ایک زمانہ تھا ... !!
جب گھر میں رہتے تھے، آزادی اچھی لگتی تھی ...
آج آزادی ہے، پھر بھی گھر جانے کی جلدی رہتی ہے ... !!
کبھی ہوٹل میں جانا پزا، برگر کھانا پسند تھا ...
آج گھر پر آنا اور ماں کے ہاتھ کا کھانا پسند ہے ... !!!
اسکول میں جن کے ساتھ جھگڑتے تھے، آج ان کو ہی انٹرنیٹ پہ تلاشتے ہیں ... !!
خوشی كس میں ہوتی ہے، یہ پتہ اب چلا ہے ...
بچپن کیا تھا، اس کا احساس اب ہوا ہے ...
کاش تبدیل کر سکتے ہم زندگی کے کچھ سال ..
كاش جی سکتے ہم، زندگی بھرپور ایک بار ... !!
جب ہم اپنی شرٹ میں ہاتھ چھپاتے تھے اور لوگوں سے کہتے پھرتے تھے دیکھ سکتے ہیں میں نے اپنے ہاتھ جادو سے غائب کر دیئے
جب ہمارے پاس چار رنگوں سے لکھنے والی ایک قلم ہوا کرتی تھی اور ہم سب کے بٹن کو ایک ساتھ دبانے کی کوشش کیا کرتے تھے |
جب ہم دروازے کے پیچھے چھپتے تھے تاکہ اگر کوئی آئے تو اسے ڈرا سکیں
جب آنکھ بند کر کے سونے کا ڈرامہ کرتےتھے تاکہ کوئی ہمیں گود میں اٹھا کے بستر تک پہنچا دے |
سوچا کرتے تھے کی یہ چاند ہماری سائیکل کے پیچھے پیچھے کیوں چل رہا ہے |
On / Off والے سوئچ کو درمیان میں اٹکانے کی کوشش کیا کرتے تھے |
پھل کے بیج کو اس خوف سے نہیں کھاتے تھے کی کہیں ہمارے پیٹ میں درخت نہ اگ جائے |
برتھڈے صرف اس وجہ مناتے تھے تاکہ ڈھیر سارے گفٹ ملیں |
فرج آہستہ سے بند کر کے یہ جاننے کی کوشش کرتے تھے کہ اسکی روشنی کب بند ہوتی ہے |
سچ، بچپن میں سوچتے کہ ہم بڑے کیوں نہیں ہو رہے؟
اور اب سوچتے ہیں کہ ہم بڑے کیوں ہو گئے؟
يہ دولت بھی لے لو .. یہ شہرت بھی لے لو
بھلے چھین لو مجھ سے میری جوانی ...
مگر مجھ کو لوٹا دو بچپن کا ساون ....
وہ کاغذ کی کشتی وہ بارش کا پانی ..