اسپین میں پاکستانی کمیونٹی کی آمد کا سلسلہ ستّر کی دہائی سے شروع ہوا، جو تاحال جاری ہے ۔ پاکستانی کمیونٹی نے اسپین میں رہتے ہوئے اپنے مذہبی اور قومی تہواروں کو شایان شان اور تزک و احتشام کے ساتھ منانے میں کبھی کوئی کسر نہیں اٹھا رکھی ، عید ، محرم ، رمضان المبارک ، عید میلاد النبی ﷺ ، یوم پاکستان ، یوم آزادی پاکستان ، یوم دفاع ہویا کشمیر ڈے ،یعنی کوئی ایسا تہوار یا قومی دن نہیں جسے منانا پاکستانی کمیونٹی کبھی بھولی ہو ۔ سب سے بڑی بات یہ بھی کہ ا سپین کی مقامی حکومتیں اور انتظامی ادارے یہاں مسلمانوں کو کھلے عام عبادت کرنے ، رمضان المبارک کی برکتیں سمیٹنے اور مذہبی و قومی دنوں کو منعقد کرنے کی اجازت دیتے ہیں ، یہی نہیں بلکہ یہ ادارے مسلمانوں کو عید کی نماز کے لیے کھلے میدان بھی مہیا کرتے ہیں۔
رمضان المبارک میں بارسلونا اور اس کے ملحقہ علاقوں میں جہاں پاکستانیوں کی زیادہ تعداد مقیم ہے، وہاں سحری اور افطاری کا اہتمام کرنے کے انتظامات کیے جاتے ہیں۔ اس ماہ مبارک میںتمام مساجد کو خوبصورتی سے سجایا جاتا ہے اور ان پر برقی قمقموں کے ساتھ رمضان المبارک کی آمد کا اعلان کیا جاتا ہے۔پاکستانی کمیونٹی سحری تو اپنے اپنے گھروں میں کرتی ہے لیکن افطاری کے لئے پاکستانی حلال ریسٹورنٹس پر روزہ افطار کرنے کے لئے میلے کا سماںدیکھنے کو ملتا ہے۔کوئی ایک پاکستانی روزہ افطار کرانے کا اہتمام کرتا ہے تو اس افطاری میں پاکستانیوں کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد بھر پور شرکت کر کے رونق بخشتے ہیں۔اسپین میں مقیم پاکستانی اور دوسرے ممالک سے تعلق رکھنے والی مسلم کمیونٹی، رمضان المبارک کی آمد پر سحری اور افطاری کے لئے اْسی طرح اہتمام کرتی ہے ،جیسے اپنے وطن میں کیا جاتا ہے۔اسپین میں مسلمانوںکے زوال کے بعد وہاں مساجد کی تعمیر کا سلسلہ بھی ختم ہو گیا تھا ، لیکن براعظم افریقہ اور اسلامی ممالک کی کمیونٹیز نے مل کر 1992سے اسپین میں مساجد کی تعمیر کا کام شروع کیا اور ہسپانوی شہروں میڈرڈ ، علی کانتے ، ویلنسیا ، طرطوسہ ، مانسرہ ، بائی دے ابرون ، اوسپتالیت ، پارالیل ، بارسلونا سینٹر ، بادالونا سمیت دوسرے مقامات پر مساجد بنا لیں جہاں مختلف مسالک کے مسلمان اپنی عبادات میں مشغول ہو گئے۔بارسلونا سینٹر میں بھی منہاج القران اسلامک سینٹر میں افطار ڈنر کا اہتمام کیا جاتا ہے جہاں روزانہ سیکڑوں مسلمان روزہ افطار کرتے ہیں ،مسجد طارق بن زیاد رامبلہ دل راوال ، مسجد فیضان مدینہ پارالیل ، مسجد منہاج القران اوسپتالیت ، بنگلہ دیشی مسلمانوں کی مسجد شاہ جلال ، منہاج القران مسجد بادالونا اور دوسری بہت سی مساجد مین روزہ افطار کا اہتمام انتہائی عقیدت سے کیا جاتا ہے جو بھائی چارے کی بہترین مثال ثابت ہے اور اس بھائی چارے کو دیکھ کر مقامی کمیونٹی خاصی متاثر ہوتی ہے۔
اس مرتبہ بھی ہمیشہ کی طرح رمضان ا لمبارک کی آمد پر اسپین میں تعمیر کی جانے والی مساجد کو رنگ برنگی جھنڈیوں ، لڑیوں اور برقی قمقموں سے سجادیا گیا ہے۔ دوسرے مذاہب اور مقامی اتھارٹیز کو مساجد میں آنے اور مسلمانوں کی خوشیوں میں شامل ہونے کی دعوتیں دی جا چکی ہیں۔مقامی بلدیہ کے میئرز اور ڈپٹی میئرز ، ایم این ایز اور ایم پی ایز اور مقامی پولیس آفیسرز افطار پارٹیوں میں بھر پور شرکت کرتے ہیں ، اور اس حوالے سے وہ اپنے خیالات ک اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ہم مسلمانوں کے اس بابرکت مہینے میں اس مذہب کے پیروکاروں کی عبادات کو بغور دیکھتے ہیں ، اٹھارہ گھنٹے بھوک اور پیاس میں رہ کر مزدوری کرنا اور پھر اکھٹے مل بیٹھ کر روزہ افطار کرنا ہمارے لئے بہت مسرت کا لمحہ ہوتا ہے ، ان کا کہنا ہے کہ ہماری کوشش ہوتی ہے کہ ہم مسلمانوں کو عبادت کرتے وقت ان کی حفاظت کریں یہ ہماری ڈیوٹی بھی ہے اور انسانیت کا درس بھی یہی ہے ۔ رمضان المبارک کی آمد پر مساجد میں ماہ صیام کی برکتوں اور اس ماہ میں گناہوں کی معافی کے حوالے سے پاکستان سے علماء کرام کو بلایا جاتا ہے جو دیار غیر میں مقیم پاکستانیوں کو اپنے خطابات کے ذریعے اس ماہ صیام کی برکتوں کو سمیٹنے کے عنوان سے قران و حدیث کی روشنی میں معلومات فراہم کرتے ہیں۔
پاکستانی کمیونٹی اس ماہ چھوٹے چھوٹے تنازعات کو یکسر بھلا کر ایک دوسرے سے بغلگیر ہو جاتی ہے یہ عمل بھی مقامی اداروںاور کمیونٹی کے لئے خوش اآئند ہوتا ہے۔چوہدری امتیاز آکیہ ، شہزاد بھٹی ، چوہدری سکندر حیات گوندل ، علی ذوالفقار حشمت ، طارق گجر ، محمد اقبال چوہدری ، چوہدری کلیم الدین وڑائچ ، میاں محمد اظہر ، محسن سکندر گوندل ، سید گلزار حسین شاہ ، چوہدری شاہ نواز سلیمی ، چوہدری حق نواز سلیمی ، رانا شجاعت علی ، چوہدری مظہر وڑائچانوالہ ، طاہر رفیع ، علی رشید بٹ ، چوہدری عبدالغفار مرہانہ اور دیگر پاکستانی معززین اسپین بھر میں افطار ڈنرپارٹیز کا اہتمام کرنے میں پیش پیش ہوتے ہیںاور ان سب کی کوشش ہوتی ہے کہ اگر کسی پاکستانی کا آپس میں کوئی گلہ شکوہ ہے تو اُسے ختم کرایا جائے ۔