• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کہتے ہیں کہ اگر آپ خوش نہیں ہیں تو خوش رہنے کی کوشش کریں، اس کا صحت پر بہت اچھا اثر پڑتاہے۔ بعض اوقات دوسروں کو خوشی پہنچانے سے بھی خوشی ملتی ہے، آپ کے اندر ایک طمانیت اترتی ہے اور آپ کو احساس ہوتا ہےکہ آپ کی پریشانیاں دور بھاگ گئی ہیں اورلاحق فکریں ماند پڑ گئی ہیں۔

نہ تو ہم ہمیشہ خوش رہ سکتے ہیں، نہ ہی یہ ضروری ہےکیونکہ دکھ درد اور غم و الم بھی اتنے ہی حقیقی ہیں جتنی کہ خوشی۔ ایک عام انسان خوش بھی ہوتا ہے اور ناخوش بھی، ہنستا بھی ہےاور روتا بھی، کبھی پریشانی میں رات بھر جاگتا بھی ہے اور کبھی بے فکری کی چادر تان کر سوتا بھی۔ جب ہمیشہ خوش نہیں رہا جا سکتا تو ہمیشہ پریشان کیوں رہا جائے؟

اگر پریشانی کے اسباب موجود ہیں تو خوش رہنے کی وجوہات بھی تلاش کی جا سکتی ہیں۔ اگر تلخ جملوں کو سوچ کر کُڑھا جا سکتا ہے، تو میٹھے بولوں کو یاد کرکے پھولا بھی جا سکتا ہے۔ اگر ناکامیوں کا دکھڑا سنایا جا سکتا ہے، تو کامیابیوں کی شیخی بھی بگھاری جاسکتی ہے۔ اگر ہر روز گئے دن پر غمگین رہا جا سکتا ہے، تو آنے والے کل کا جشن بھی منایا جاسکتا ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ اگر بنا کوشش کیے ناخوش ہوا جا سکتا ہے، تو کوشش کرکے خوش بھی رہا جاسکتا ہے۔

کوشش کیا ہے؟ خوشی کے لیے کوشش کرنا بظاہر احمقانہ سی بات لگتی ہے لیکن صرف تب تک جب تک یہ کوشش کی نہ جائے۔ روتے ہوئے بچے کو ہنسا دیا جائے، راہ گیر کو رستہ دکھا دیا جائے، کسی سے کچھ کہہ لیا جائے یا کسی سے کچھ سن لیا جائےاور جو ناراض ہیں انھیں منا لیا جائے، یہ سب ایک کوشش کے نتیجے میں ممکن ہے۔

امریکا کی ییل یونیورسٹی میں علم نفسیات اور علم ادراک کی پروفیسر لوری سینٹوس کا کہنا ہے کہ سائنس نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ 'خوش رہنے کے لیے دانستہ کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔ییل یونیورسٹی کی316سالہ تاریخ میں ان کی کلاس سب سے زیادہ مقبول ہے۔ ان کے پاس 1200 طلبہ ہیں اور انھوں نے حال ہی میں یونیورسٹی کے کسی بھی کورس میں داخلے کا ریکارڈ توڑا ہے۔ ان کا کورس مثبت علم نفسیات کے اصول پر مبنی ہے۔ یہ علم نفسیات کی وہ شاخ ہے، جس میں خوشی اور عادات و اطوار میں تبدیلی کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔

پروفیسر سینٹوس کہتی ہیں کہ 'خوش رہنا یونہی نہیں آتا، اس کے لیے آپ کو مشق کرنی ہوتی ہے۔ ٹھیک ویسے ہی جیسے موسیقار اور ایتھلیٹ اپنے آپ کو بہتر کرنے اور کامیاب ہونے کے لیے مسلسل ریاض اور مشق کرتے ہیں۔ ہفتے میں دو دن پروفیسر سینٹوس اپنے طلبہ کو خوش رہنے کے بارے میں تعلیم دیتی ہیں۔جس کا لب لباب ذیل میں درج ہے۔

٭شکر اور احسان مندی کی ایک فہرست بنائیں

٭ زیادہ اور بہتر طریقے سے نیند لیں

٭روزانہ 10منٹ مراقبہ کریں

٭زیادہ وقت اہل خانہ اور دوستوں کے ساتھ گزاریں

٭ موبائل پر سماجی رابطوں میں کمی جبکہ حقیقی روابط کو بڑھائیں

اس پر مزید بات کریں تو ہم مزید کچھ مشوروں پر عمل کرسکتے ہیں، جو خوش رہنے والے لوگوں نے بتائے ہیں۔

لینے کےبجائے دینا سیکھیں

عام طور پر یہی سمجھا جاتا ہے کہ اپنی فالتو چیزیں دوسروں کو دینے والا نقصان میں رہتاہے اورچیزیں حاصل کرنے والے کو فائدہ ہوتا ہے جبکہ سماجی و نفسیاتی سائنسدانوں نے بتایا ہے کہ اس کا فائدہ دینے والے کو بھی ہوتا ہے۔ اگرغور کیا جائے تو یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ معاشرے کے ستائے ہوئے لوگوں کی مدد کرنے کا عمل حقیقت میں مدد کرنے والے کیلئے زیادہ فائدہ بخش ہوتا ہے، جو لوگ خوش رہتے ہیں وہ اس حقیقت سے آگاہ ہوتے ہیں۔

دوسروں کی باتوں کا اثر نہ لیں

دوسرے لوگوں کے ڈراموں سے دور رہیے اور خود بھی کوئی ڈرامہ مت کیجئے۔ اپنے بارے میں دوسرے لوگوں کی کہی ہوئی فضول باتوں پر بالکل بھی توجہ نہ دیں۔ لوگوں کی باتیں سن کر صرف مسکرائیں اور ان سے دور ہوکر اپنے راستے پر چلتے رہیں۔

رشتے اور تعلقات استواریں

جن لوگوں کے پانچ یا اس سے زیادہ ایسے دوست ہوں، جن کے ساتھ وہ اپنے اہم مسائل پر گفتگو کرسکتے ہیں، وہ دوسرے لوگوں کے مقابلے میں60فیصد زیادہ خوش پائے جاتے ہیں۔

خود سے بھی محبت کریں

کسی اور کی چاہت میں خود سے محبت کرنا نہ چھوڑیں۔ خوش رہنے والے لوگ جانتے ہیں کہ اپنے آپ سے محبت کرنا خود غرضی نہیں، اگر آپ دوسروں کی مدد اس طرح کریں کہ اپنا خیال بھی رکھیں، تو آپ دوسروں پر اپنی حقیقی شخصیت بھی ظاہر کرسکیں گے اور ہر وقت خوش بھی رہ سکیں گے۔

مایوسی سے بچیں 

خوش رہنے والوںمیں سب سے اچھی صلاحیت یہ ہوتی ہے کہ وہ اپنی امید پرستی خود تخلیق کرسکتے ہیں۔ صورتحال جتنی بھی زیادہ ناامیدی پیدا کرنے والی ہو، مسائل سہنے والا انسان اس صورت میں بھی امید پرستی اپنانے کا طریقہ کھوج نکالتا ہے۔ ایسے لوگ ناکام بھی ہوں تو ناکامی کو ایک موقع سمجھتے ہوئے ترقی کرنے اور زندگی سے ایک نیا سبق سیکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔

مشکلات کو قبول کیجئے

جدوجہد، کوشش اور کاوش ترقی کا ثبوت ہے۔ ہمیشہ خوش رہنے والے لوگ اس اصول کے مطابق زندگی بسر کرتے ہیں۔ ایسے لوگ غیر معمولی قوت اور حوصلے کے حامل ہوتے ہیں اور انہیں پوری طرح استعمال کرتے ہیں۔ وہ سیکھتے ہیں، چاہے یہ عمل ان کے لئے تکلیف دہ ہی کیوں نہ ہو۔

چھوٹی چھوٹی خوشیوں سے لطف اُٹھائیں

آپ غور کریں تو آپ کو ہر جگہ چھوٹی چھوٹی خوشیاں دکھائی دیں گی۔ جب ہم خوشیاں دینے والے کسی لمحے کو نظر انداز کرتے ہیں تو اس لمحے کو اس کے جادو سے محروم کردیتے ہیں۔ اگر ہم زندگی کی سادہ چیزوں سے مکمل طور پر لطف اندوز نہیں ہوں گے تو ان سے حاصل ہونے والے فوائد سے خود کو محروم کرلیں گے۔

تازہ ترین