سیف علی خان کے گھر پر ہوئے حملے کے بعد تحقیقات کےلیے پولیس ٹیم کے ساتھ آنے والے ایک شخص نے انٹرنیٹ پر سب کی توجہ حاصل کرلی۔
سیف علی خان اس وقت ممبئی کے لیلاوتی اسپتال میں زیر علاج ہیں، جبکہ ممبئی پولیس 15 جنوری 2025 کو ان کے باندرا کی رہائش گاہ پر ہونے والے ڈکیتی اور حملے کے کیس کی تحقیقات کر رہی ہے۔
بالی ووڈ اداکار کو ریڑھ کی ہڈی کے تھوراسک اسپائنل کارڈ میں شدید چوٹ آئی تھی۔ ڈاکٹروں نے سرجری کے دوران ان کی ریڑھ کی ہڈی سے چھری کا ایک چھوٹا سا حصہ نکالا اور اسپائنل فلوئڈ کے اخراج کا علاج کیا۔ اس بڑی چوٹ کے علاوہ سیف کو گردن اور بائیں ہاتھ پر بھی زخم آئے۔
سیف علی خان کے کیس کے گرد بڑھتی ہوئی توجہ اور تشویش کے دوران لوگ ممبئی پولیس سے تحقیقات کی تفصیلات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
اس واقعے نے سیاسی رخ بھی اختیار کر لیا ہے اور کئی سیاستدانوں نے ممبئی کو غیر محفوظ قرار دینا شروع کر دیا ہے۔ اس کے جواب میں مہاراشٹرا کے وزیراعلیٰ دیویندر فڈنویس نے یقین دہانی کروائی ہے کہ پولیس جلد ہی اس معاملے کی تفصیلات عوام کے سامنے لائے گی۔
ایسے میں جب لوگ ممبئی پولیس کی کارکردگی پر سوال اٹھا رہے تھے تو ایک دراز قد شخص جو مکمل طور پر سیاہ لباس میں ملبوس تھا، سیف علی خان کے باندرا رہائش گاہ پر دیکھا گیا۔
ان کی ایک جھلک نے انٹرنیٹ پر ہلچل مچادی اور جو لوگ ان کے ماضی سے واقف ہیں، وہ قائل ہو گئے کہ مجرم جلد ہی گرفتار ہو جائیں گے۔ یہ شخص کوئی اور نہیں بلکہ ممبئی پولیس کے مشہور انکاؤنٹر اسپیشلسٹ دَیا نائیک ہیں۔
دَیا نائیک کوئی عام پولیس افسر نہیں ہیں۔ وہ ممبئی پولیس کے مشہور ’ڈیٹینشن یونٹ‘ کا حصہ رہے ہیں جو 1990 کی دہائی کے آخر میں تشکیل دیا گیا تھا۔
رپورٹس کے مطابق دَیا نے 1995 میں بطور پولیس افسر اپنے کیریئر کا آغاز کیا۔ ان کا پہلا انکاؤنٹر دسمبر 1996 میں چھوٹا راجن گینگ کے دو مشہور گینگسٹرز کے ساتھ تھا۔ اپنے کیریئر میں دَیا نائیک نے 87 انکاؤنٹرز کیے اور بھارتی پولیس برادری میں ایک مشہور نام بنے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ممبئی پولیس کا یہ قابلِ اعتماد افسر ایک وقت میں پلمبر کے طور پر کام کرتا تھا۔ اپنے جدوجہد کے دنوں میں دَیا 3 ہزار روپے کی معمولی تنخواہ پر پلمبر کے طور پر کام کرتا تھا۔
اس کے علاوہ وہ ایک ہوٹل میں ٹیبل صاف کرنے کا کام بھی کرتا تھا، اپنے خاندان کی مالی مدد کرتے ہوئے انہوں نے ڈی این نگر کے سی ای ایس کالج سے گریجویشن مکمل کی اور ممبئی پولیس میں شمولیت کی کوشش شروع کی۔
1995 میں دَیا نائیک ممبئی پولیس فورس میں بطور ٹرینی شامل ہوئے۔ 1996 میں انہیں جوہو پولیس اسٹیشن میں تعینات کیا گیا اور اس کے بعد وہ کئی اہم کیسز کے لیے مشہور ہو گئے۔
نانا پاٹیکر کی مشہور فلم ’اب تک چھپن‘ مبینہ طور پر دَیا نائیک کی زندگی پر مبنی تھی۔ وشوام ساونت کی فلم ’رسک‘ میں بھی دَیا کی زندگی کے عناصر شامل ہیں۔
اس کے علاوہ ’انکاؤنٹر دَیا نائیک‘، ’سدھم‘، ’گولی مار‘ اور ’ڈپارٹمنٹ‘ جیسی فلموں میں بھی ان کی کہانی سے متاثرہ عناصر موجود ہیں۔