• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’’نیب اور معیشت ساتھ چل سکتے ہیں لیکن کرپشن نہیں‘‘

چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ نیب اور معیشت تو ساتھ چل سکتے ہیں لیکن نیب اور کرپشن کا ساتھ چلنا ممکن نہیں ہے۔

اسلام آباد میں چیئرمین نیب نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ معیشت کی زبوں حالی میں نیب کا کوئی قصور نہیں،موجودہ معاشی بحران حکومتی نہیں قومی بحران ہے

چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا کہ فالودے والے، چھابڑی والے کے اکاؤنٹ سےاربوں کی ٹرانزیکشن ہو تو کیا نیب خاموش رہے؟

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنا ہے،نیب ہر وہ قدم اٹھائے گا جو قوم کےمفاد میں ہوگا، نہ پہلے کبھی اثر و رسوخ کی پرواہ کی اور نہ آئندہ کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ نہ کسی سے شکوہ ہے نہ شکایت،مجھ پرالزامات لگے لیکن میں نےکچھ نہیں کہا لیکن ادارے کے خلاف بات کی گئی اس لیے مجھے بولنا پڑا ہے۔

جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا کہ معیشت کی زبوں حالی میں نیب کا کوئی عمل دخل نہیں، چند دنوں سے باتیں ہورہی تھی کہ اس کا ذمہ دار نیب ہے، اس معاملے کو سیاسی نہ بنائیں، مثبت تنقید کریں اس کا ہمیشہ خیرمقدم کیا ہے۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ حکومتیں بدلتی رہتی ہیں، ملک کو ہمیشہ قائم و دائم رہنا ہے، جو ملک کے مفاد میں ہوگا وہ کیا جائے گا، نیب کی وابستگی ریاست کے ساتھ ہے حکومت کے ساتھ نہیں، وہ دن گزر گئے جب پوچھ گچھ نہیں تھی، حکومت سے ڈکٹیشن لینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

ان کا کہنا تھا کہ آج تک کسی ایک بھی بزنس مین کی ٹیلیگراف ٹرانسفر (ٹی ٹی) میں مداخلت نہیں کی، پبلک آفس ہولڈر سے اگر یہ سوال کیا جارہا ہے ان کے کروڑوں روپے کیسے ملک سے باہر جارہے ہیں اور ان کے پاس کروڑوں روپے کیسے آرہے ہیں تو قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے نیب ان سے پوچھنے میں حق بجانب ہے۔

چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا کہ مانتا ہوں کہ نا میں ماہر معیشت ہوں نا سیاستدان ، بزنس کمیونٹی کو خائف کیا جارہا ہےکہ ملکی صورتحال کی ذمہ دارنیب ہے۔

نیب چیئرمین  کا کہنا تھا کہا جاتا ہے پبلک کے نمائندوں کے خلاف صحیح انکوائری نہیں ہوتی، جنہیں پکڑا جاتا ہے ان سے تفتیش کو سبوتاژ کرنے کے لیے ہفتوں کوشش کی جاتی ہے، کبھی اجلاس بلالیا جاتا ہے اور کبھی کمیٹیوں کی میٹنگز ہوتی ہیں، احتساب کی وجہ سے کبھی جمہوریت خطرے میں نہیں آتی، جمہوریت اعمال کی وجہ سے خطرے میں آتی ہے۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈالا ہوا ہے جس میں منی لانڈرنگ بھی وجہ ہے، جب پاکستان کا مسئلہ عالمی سطح پر ہوگا تو نیب ان چند لوگوں کی پرواہ نہیں کرے گا، الزام تراشی اپنی جگہ لیکن ملک کا مفاد اپنی جگہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر نیب کے حکومت کے ساتھ اتنے ہی دوستانہ مراسم ہوتے تو حکومت سے بجٹ منظور کرانے میں کیوں مشکل درپیش آتی، ایک طرف وہ لوگ جو نیب کے ریڈار پر ہیں، ان کے وکلا کی فیسیں کروڑوں میں ہے اور ہمارے نیب پراسیکیوٹر لاکھ، دو لاکھ روپے لے رہے ہیں۔

نیب چیئرمین نے کہا کہ میری ذات کامسئلہ نہیں لیکن ادارے کے خلاف بات کی گئی اس لیےمجھے بولنا پڑا ہے، نیب اورمعیشت پہلے بھی ساتھ چلتے رہے ہیں اورآئندہ بھی چلتے رہیں گے۔

چیئرمین نیب نے بتایا کہ ڈالرکی قدرمیں اضافہ ہوا، آئی ایم ایف سےمعاہدوں میں نیب کا کیا ہاتھ ہے۔

تازہ ترین