اسلام آباد ( نمائندہ جنگ)سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ بیل آئوٹ پیکج کیلئے آئی ایم ایف کے آپس میں ہی مذاکرات ریاست پاکستان کیخلاف ہیں ۔ آئی ایم ایف کےآئی ایم ایف سےمذاکرات نے سنجیدہ سوالات کھڑے کر دیئے ہیں کہ ریاست پاکستان کو قومی سکیورٹی اور علاقائی صورتحال کے حوالے سے کیا قیمت ادا کرنی پڑیگی، سوال اٹھتا ہے کہ کن سمجھوتوں پر پاکستان میں مالی خودمختاری کا آئی ایم ایف کیساتھ سودا کیا گیا، رضا ربانی نے کہا کہ آئی ایم ایف کی ٹیم کو مشیر خزانہ اور گورنر اسٹیٹ بینک تعینات کیا گیا ۔ آئی ایم ایف کی ٹیم کی تعیناتی کے بعد پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کی شفافیت پر سوالیہ نشان کھڑے ہو گئے ہیں ۔چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ کااستعفیٰ اور اب سیکریٹری خزانہ کی تبدیلی نے سنجیدہ نوعیت کے سوالات کھڑے کر دیئے ہیں حکومت کو ان معاملات پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینا چاہیے۔ معاہدے کی اہم تفصیلات کو پارلیمنٹ اور عوام سے پوشیدہ رکھنے نے حقیقی سوالات کو جنم دیا ہے ۔