• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملازمتوں کےا نٹرویو اور ان سے متعلق بہت سے لطیفے اور پُر مزاح واقعات آپ نے سنے ہونگے، جیسے کہ ایک انٹرویوکے دوران ایک امیدوار سے پوچھا گیا کہ ٹائی ٹینک کب ڈوبا تھا۔ اس نے فوراً جواب دیا کہ1912ء میں، اس کو شاباش دے کر دوسرے امیدوار (جس کو نہیں رکھناتھا ) اس سے پوچھا گیاکہ اس حادثے میں ڈوبنے والوں کے نام بتائو۔ یہ سوال سن کر دوسرا امیدوار ہکا بکا رہ گیا۔ اگر آپ کارپوریٹ سیکٹر میں پہلی بار جاب انٹرویو کے لیے جارہے ہیںتو آپ کا نروس ہونا کوئی تعجب کی بات نہیں۔ ساتھ ہی اس بات کی کوئی گارنٹی نہیں ہوتی کہ انٹرویو کرنے والا لازمی وہی سوالات پوچھے، جن کی آپ نے تیاری کر رکھی ہے۔ ایک بات اور دھیان میں رکھیں کہ یہ بھی ضروری نہیں کہ آپ سے روایتی سوالات کیے جائیں، آپ سے یہ بھی پوچھا جاسکتاہے کہ مین ہول کا ڈھکن گول کیوں ہوتاہے؟ یا ایک دن میں منٹ کی سوئی کتنی بار گھنٹے کی سوئی کے اوپر آتی ہے؟ اس قسم کےسوالات سے آپ کی حاضر دماغی یاحس مزاح کو جانچا جاتاہے ۔پھر بھی آپ کو اپنے پہلے انٹرویو کےلیے کچھ سوالات تیار کرنے کی ضرورت ہے۔ آئیں جانتے ہیں کہ روایتی سوالات اور ان کے جوابات کیا ہو سکتے ہیں۔

سوال :آپ کو ملازمت کی ضرورت کیوں ہے ؟

جواب : ملازمت حاصل کرنے کا ایک مقصد پیسے کمانا بھی ہے لیکن اس سے زیادہ مجھے تجربہ حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ ہائی اسکول کے بعد میں نے ایم بی اے اس لیے کیا کہ مارکیٹنگ میں اپنا کیریئر بنا سکوں۔ اس ملازمت سے مجھے جو تجربہ حاصل ہوگا، وہ میرے لیے ہی نہیں آپ کی کمپنی کےکام بھی آئےگا۔ (اگر آپ کے پاس ملازمت کا تجربہ موجود ہےتو اس کو بھی آپ اپنے جواب میں شامل کر سکتے ہیں۔)

سوال :ملازمت تو آپ کو کہیں بھی مل سکتی ہے لیکن ہماری ہی کمپنی کیوں؟

جواب :سب سے پہلی بات کہ آپ کی کمپنی کا ایک نام ہے، جس کی عمدہ ساکھ ہے۔ میں نے ریسرچ کی ہے کہ گذشتہ برس آپ کی کمپنی نےمالیاتی لحاظ سے اور ہماری مقامی کمیونٹی کے لیے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ آپ کی کمپنی تیزی سے ترقی کررہی ہے اور آگے بڑھ رہی ہے، ایسی کمپنی کا حصہ بن کر کام کرنے میں مجھے فخر ہوگا۔

( اس جواب کیلئے آپ کو کمپنی پروفائل پڑھ کر جانا چاہئے یا اس کمپنی کی آفیشل ویب سائٹ وزٹ کرنی چاہیے۔ ان کے مشن اور وژن کا مطالعہ کرنا چاہیے۔ یہ بھی دیکھنا چاہئے کہ کمپنی ان دنوں خبروں میں ہے یا نہیں۔ کمپنی میں کس کا کیا کردار ہے اور کمپنی کیسے کام کرتی ہے۔ ) 

سوال :آپ کے تعلیمی ادارے نے آپ کو اس ملازمت کیلئے کیسے تیار کیا ہے؟

جواب :میں نے اسکول کی نصابی اور غیر نصابی سرگرمیوں سے بہت کچھ سیکھا ہے۔ یونیورسٹی میں مشکل کورس کے علاوہ میں باسکٹ بال ٹیم کاکپتان بھی تھا، کپتانی بھی ایک قسم کی مینجمنٹ ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ میں اسٹوڈنٹ کونسل کیلئے بھی کام کرتا رہا ہوں، جس کے دوران میں نے سیکھا کہ وقت کا بہترین استعمال کیسے کیا جاتاہے ، آ پ تو جانتے ہیں کہ آج کل ٹائم مینجمنٹ کتنی اہمیت اختیار کر گئی ہے۔ میںدیگر لوگوں کے ساتھ کام کرنے، اپنے ٹیچرز، کوچز اور اتالیق سے ہدایات لینے سے کبھی نہیں ہچکچایا۔

(پہلی بارجاب انٹرویو دینے والوںمیں اکثر کے پاس تجربہ نہیں ہوتا ، تو اسکول میں حاصل کیے جانے والے تجربے کو اپنےجواب میں شامل کرسکتے ہیں۔ اس سے طلبا میں کام کی اخلاقیات اور شخصیت میںتوازن پید کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں اپنی صلاحیتوں اور ترجیحات معلوم کرنے میں مدد ملتی ہے۔ )

سوال: تعلیم حاصل کرنے کے دوران آپ کو سب سے زیادہ کہاں  مشکل پیش آئی اور آپ نے اس کو کیسے ہینڈل کیا ؟

جواب : میرے لئے سب سے بڑا مسئلہ اسکول کے کام ،ہوم ورک اور غیرنصابی سرگرمیوں کے درمیان توازن لانا تھا۔ گذشتہ کچھ برسوں سے میں نے ورک لوڈ اور ٹائم کو مینیج کرنا سیکھا ہے۔ میں نے اپنا ہفتہ وار کیلنڈر بنایا اور وقت کو اس میں تقسیم کردیا۔ میں اپنے اساتذہ اور اتالیق کے ساتھ کام کرتا تھا تاکہ میں ان سے سیکھوں اور میری کارکردگی تسلی بخش ہو۔

( یہ تو عام جوابات ہیں ، اگر آپ نے اپنے تعلیمی سال میں کچھ خاص کیا ہوتو ا س کا ذکر کریں ، کسی خاص حکمت عملی کے اپنانے سے آپ کو بہت فائدہ ہوا ہو تو اس کو فخرسے بتائیں۔ )

سوال :تنقید کو کیسے لیتے ہیں اور سپروائزرکی ہدایات پر کس قدر عمل کرتے ہیں؟

جواب : میں اسکول کی ایتھلیٹک ٹیم میں تھا اور کم عمری سے ہی سیکھا کہ اپنے سپروائزر کی ہدایات پر کیسے عمل کرنا ہے اور آگے بڑھنے کیلئے ان سے کیسے مدد لینی ہے۔ میں تنقید کو مثبت انداز میں لیتا ہوں اور اسے ہینڈل کرنا جانتا ہوں۔ اگر ہدایات سمجھ نہ آئیں تو بار بار پوچھتا ہوں اور اپنی غلطیوں سے سیکھتا ہوں۔ جس وجہ سے تنقید ہوتی ہے اس وجہ کو ختم یا کم کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔

(اگر آپ کے پاس ا س حوالے سے پارٹ ٹائم جاب کا تجربہ ہے تو آپ اس کاذکر کرسکتے ہیں۔ آپ کو صرف جواب ہی نہیں دینا بلکہ پورے اعتماد کے ساتھ انٹرویو کرنے والے کو مطمئن بھی کرنا ہے۔ )

تازہ ترین