• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لندن: پی آئی اے نے سیلز ایجنٹ کا دائر کردہ ہرجانے کا مقدمہ جیت لیا

لندن (مرتضیٰ علی شاہ) پی آئی اے نے لندن میں سیلز ایجنٹ سے معاہدہ ختم کرنے پر سیلز ایجنٹ کی جانب سے پی آئی کے خلاف دائر کردہ ہرجانے کا مقدمہ جیت لیا ہے۔ لندن ہائیکورٹ کے3 ججوں نے متفقہ فیصلے میں کہا ہے کہ پی آئی اے نے قانون کے مطابق کام کیا ہے اور اس کی جانب سے2012 میں سیلز ایجنٹ کا کنٹریکٹ ختم کر کے کوئی غیر قانونی زک نہیں پہنچائی،9 سال تک چلنے والے اس مقدمے پر پی آئی اے کو مجموعی طورپر20ملین پونڈ کا بوجھ برداشت کرنا پڑا۔ اس نمائندے کے پاس موجود فیصلے کی کاپی کے مطابق اپیل کورٹ نے گزشتہ ہفتہ ہائی کورٹ لندن کے جون2017 کے اس فیصلے کو منسوخ کردیا ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ پی آئی اے نے کنٹریکٹ ختم کر کے ایک نیا معاہدہ دے کر، جس میں ایجنٹ کے دیگر کلیمز کو ختم کردیا گیا تھا، متعلقہ ایجنٹ کو معاشی مشکلات کا شکار کیا۔ لندن ہائیکورٹ کے3 ججوں لارڈ جسٹس ڈیوڈ روچرڈز، لارڈ جسٹس موئیلان اور لارڈ جسٹس اسپلن نے متفقہ فیصلے میں کہا ہے کہ پی آئی اے نے معاہدہ ختم کر کےقانون کے مطابق کام کیا ہے اور اس سے کوئی غیر ضروری دبائو یا مشکلات پیدا نہیں ہوئیں۔ فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ کمرشل پارٹیوں کو معاہدے کرتے وقت اس میں وضاحت اور یقینی کیفیت کا خیال رکھنا چاہئے۔ اپیل کورٹ کی یہ رولنگ کمرشل معاہدوں کے حوالے سے اہم رولنگ ہے۔ واضح رہے کہ ٹائمز ٹریول نے2014 میں کمیشن اور دیگر ادائیگیوں کی وصولی کیلئے پی آئی اے کے خلاف یہ مقدمہ دائر کیا تھا۔ سالیسیٹرز فارانی ٹیلر نے نومبر2018 میں عدالت میں اپیل کی سماعت کے دوران پیش ہونے کی ہدایت کی تھی لیکن فیصلہ گزشتہ ہفتہ سنایاگیا، پی آئی اے کا تنازعہ برطانیہ میں کم وبیش 9 سال قبل اس وقت شروع ہوا تھا جب ایسوسی ایشن آف پاکستان ٹریول ایجنٹس نے پی آئی اے کے خلاف فیول سرچارجز پر کمیشن کی ادائیگی کیلئے لندن ہائی کورٹ میں مقدمہ دائر کیا 2 سال بعد دسمبر2012 میں ہائیکورٹ نے برٹش پاکستانی ٹریول ایجنٹس کے دعوے کو درست اور قابل ادائیگی قرار دے دیا۔ رائل کورٹس آف جسٹس کی کوئنز بینچ ڈویژن کے جج نے فیصلہ دیا تھا کہ وائی کیو فیول سرچارج، جو ٹکٹ میں وائی کیو کے نام سے ظاہر کیا جاتا ہے، حکومت کا ٹیکس نہیں ہے، اس لئے ٹریول ایجنٹس اس کی رقم پر کمیشن کے حقدار ہیں،32رکنی ایسوسی ایشن نے عدالت سے ٹریول ایجنٹس کیلئے2فیصد اور فیول سرچارج پر9 فیصد کمیشن کا مطالبہ کیا تھا۔ جو مجموعی طورپر 15 ملین پونڈ بنتے تھے، برطانیہ میں ایسوسی ایشن کے صدر ریاض حسین سید، سینئر ایگزیکٹو محمد انور ملک اور محموب احمد نے کنٹریکٹ کی خلاف ورزی کا مقدمہ دائر کیا تھا۔ ریاض حسین سید نے دی نیوز کو بتایا کہ ایسوسی ایشن کے پی آئی اے کے ساتھ دیرینہ تنازعات ہیں، جو عدالت کے فیصلے سے حل ہوگئے ہیں، پی آئی اے اور ریاض حسین سید نے مالیاتی تصفیئے کی تصدیق کی ہے، کم وبیش 3 سال قبل عدالت نے اے پی ٹی اے کے ارکان کو 8 ملین پونڈ کمیشن دینے، ایسوسی ایشن کے وکلا کو کم وبیش 8 ملین پونڈ فیس ادا کرنے اور پی آئی اے کی وکالت کرنے والی قانونی فرم کو کم وبیش5 ملین پونڈ ادائیگی کا فیصلہ دیا تھا، پی آئی اے کو اس فیصلے سے ریلیف ملے گا، کیونکہ خلاف فیصلہ ہونے کی صورت میں پی آئی اے کو مزید کلیمز کا سامنا کرنا پڑسکتا تھا۔ 1994 میں ٹریول ایجنٹس نے پی آئی اے سے ہر ٹریول ایجنٹ کیلئے کم از کم 2 فیصد سالانہ منافع کی ادائیگی پر اتفاق کیا تھا بشرطیکہ اے پی ٹی اے کے ارکان صرف پی آئی اے کوپروموٹ کریں اور ان کی سالانہ فروخت ڈھائی لاکھ پونڈ سالانہ سے کم نہ ہو۔ جب بزنس میں اضافہ ہوتا گیا تو 1998 میں پی آئی اے نے ایجنٹ کے تسلیم کردہ 2 فیصد اوآرسی کے بجائے کم از کم نصف ملین پونڈ بینچ مارک مقرر کردیا۔ پی آئی اے نے اپنے دفاع میں موقف اختیار کیا تھا کہ دونوں کے درمیان کوئی تحریری معاہدہ نہیں تھا لیکن برطانوی عدالتوں کیلئے یہی کافی ہے کہ دونوں فریق کم از کم 3 ماہ سے کاروبار کر رہے ہوں۔ ایک ذریعے نے بتایا کہ ٹائمز ٹریول اس فیصلے کے خلاف اپیل کرنے یا نہ کرنے کے بارے میں غور کر رہی ہے۔ ٹائمز ٹریول کے ردعمل کی روشنی ہی میں عدالت اگلے چند ہفتے میں قانونی اخراجات کے بارے میں فیصلہ دے گی۔

تازہ ترین