• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

زچگی کے بعد خواتین کا ذہنی انتشار کا شکار ہونا

والدین کے لیے اولاد خدا کی بہترین نعمتوں میں سے ایک ہے، جس کی خواہش ازدواجی زندگی میں بندھنے والا ہر جوڑا کرتا ہے۔ لیکن کیا آپ نے کچھ ایسی مائیں بھی دیکھی ہیں جو بچے کی پیدائش کے بعد اداس، پریشان یا جھنجھلاہٹ کا شکار نظر آتی ہیں۔ سائنسی اصطلاح میں اس ذہنی انتشار یا صورتحال کو پوسٹ پارٹم ڈپریشن (PPD)کہا جاتا ہے، جس کا تعلق براہ راست بچے کی پیدائش کے عمل سے جڑا ہوتا ہے۔

پوسٹ پارٹم ڈپریشن طبعی، جسمانی اور نفسیاتی رویوں میں تبدیلی کا ایک ایساپیچیدہ مرکب ہے، جو بچے کی ولادت کے بعد ابتدائی دور میں ظاہر ہوسکتا ہے۔ ڈائگناسٹک اینڈ اسٹیٹسٹکل مینول آف مینٹل ڈس آرڈر کے پانچویں شمارے کے مطابق پوسٹ پارٹم ڈپریشن کو ڈپریشن کی خاص قسموں اور ذہنی بیماریوں میں سے ایک تسلیم کیا جاتا ہے،جس کی علامات ولادت کے چار ہفتوں بعد ماں میں ظاہر ہونے لگتی ہیں۔ طبی ماہرین اس مرض کوکیمیائی، سماجی اور نفسیاتی تبدیلیوں سے منسلک کرتے ہیں کیونکہ یہ صورتحال ذہنی اور طبعی تبدیلیوں کو واضح کرتی ہے، جس سے عام طور پر ماؤں کو گزرنا پڑتا ہے۔ اچھی بات یہ ہے کہ ڈپریشن کی اس قسم سے مراقبہ یا کاؤنسلنگ کے ذریعے بآسانی نجات حاصل کی جاسکتی ہے ۔

علامات

پوسٹ پارٹم ڈپریشن کی علامات عام طور پر تمام تر خواتین میں ایک جیسی ہی ہوتی ہیں، جیسے کہ سونے میں مشکلات، بھوک پیاس میں کمی یا زیادتی، مزاج و رویّوں میں تبدیلی اور حد سے زیادہ تھکاوٹ محسوس ہونا۔ تاہم اس مرض کی علامات میں عام ڈپریشن کے امراض جیسی علامات بھی شامل ہوسکتی ہیں مثلاًمزاج میں تناؤ، ناامیدی، بے چارگی اور لاچاری جیسے احساسات کو محسوس کرنا، موت یا خودکشی کےخیالات کا آنا یا پھر خود کو یا بچے کو نقصان پہنچانے کا سوچنا وغیرہ۔

عوامل/اسباب

ماہرین کے مطابق یہ حقیقت ہے کہ پوسٹ پارٹم ڈپریشن کا مرض مشرقی ممالک کی خواتین میں قدرے کم پایا جاتا ہے، تاہم امریکا میں ہر9میں سے ایک عورت ڈپریشن کی اس قسم سے ضرور متاثر ہوتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ایک سنگین اور زندگی کو خطرے میں ڈالنے والی کیفیت ہے، جس سے ماں اور بچے دونوں کی زندگی خطرے میں ہوتی ہے۔ اس حوالے سے ماہرین کئی ایسے عوامل بیان کرتے ہیں، جو ماں میں پوسٹ پارٹم ڈپریشن جیسے مرض کے خطرات بڑھادیتے ہیں۔

٭حاملہ ہونے سے قبل یا دورانِ حمل ڈپریشن کی موجودگی

٭ماں کا کم عمر ہونا

٭بچے کی ولادت سے متعلق مختلف جذبات (مثلاًخوشی اور نفرت) کا اظہار کرنا

٭مختصر سماجی حلقہ احباب

٭گھریلو کشیدگی

٭تنہائی یا اکیلا رہنا

پوسٹ پارٹم ڈپریشن کی اقسام

بچے کی پیدائش کے بعد،خواتین میں تین طرح کی مزاجی تبدیلی رونما ہوتی ہےیا یوں بھی کہا جاسکتا ہے کہ انھیں تین طرح کے مختلف جذبات کا تجربہ کرنا پڑسکتا ہے۔ طبی ماہرین انھیںپوسٹ پارٹم ڈپریشن کی اقسام قرار دیتے ہیں۔

بے بی بلیوز

پوسٹ پارٹم ڈپریشن کی پہلی قسم بے بی بلیوز ہے۔ یہ کیفیت بچے کی ولادت کے بعد تقریباًتمام ماؤں میں ظاہر ہوتی ہے۔ بے بی بلیوز سے متاثرہ ماؤں کے مزاج میں تیزی سے تبدیلی دیکھنے میں آتی ہے یا تو وہ بے حد خوش محسوس کرتی ہیں یا پھر شدید نفرت۔ اس کے علاوہ بلا وجہ رونا، بے صبری، چڑچڑاپن ،تھکن، بے چینی، تنہائی کا احساس اور افسردگی جیسےجذبات بھی محسوس ہوتے ہیں۔ یہ کیفیات زچگی کے چند گھنٹوں بعد سے لے کر ایک سے دوہفتے کے دوران موجود رہتی ہیں، لیکن ان ماؤں کو کسی قسم کی ٹریٹمنٹ یا ڈاکٹر کی ضرورت نہیں پڑتی، کسی سے بات کرنے یا ملنے جلنے سے ہی یہ کیفیات دورہوتی چلی جاتی ہیں۔

پوسٹ پارٹم ڈپریشن

پوسٹ پارٹم ڈپریشن بچے کی پیدائش کے چند دن بعد یا پھر مہینہ بعد بھی ہوسکتا ہے۔ ڈپریشن کی یہ قسم لازمی نہیں کہ پہلے بچے کی پیدائش پر حملہ آور ہو بلکہ کسی بھی بچے کی پیدائش کے بعد یہ ہوسکتا ہے۔ اس میں بھی مائیں بے بی بلیوزجیسی کیفیات (مثلاًافسردگی ،مایوسی ،چڑچڑاہٹ اور بے چینی ) محسوس کرتی ہیں لیکن پوسٹ پارٹم ڈپریشن کے دوران یہ کیفیات مزید زور پکڑ سکتی ہیں۔ اس کے لیے طبی ماہرین کسی اچھے ہیلتھ کیئر سےماں کا چیک اَپ اور ٹریٹمنٹ کروانا ضروری قرار دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر ٹریٹمنٹ پلان نہ کیا جائے تو ڈپریشن سنگین صورتحال اختیار کرسکتا ہے۔

پوسٹ پارٹم سائیکوسس

پوسٹ پارٹم سائیکوسس ڈپریشن کی شدید قسم ہے، جس میں مبتلا خواتین کو علاج ومعالجہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس مرض کیلئے کوئی خاص وقت مخصوص نہیں لیکن ماہرین کے مطابق یہ ڈپریشن بچے کی ولادت کے چار سے چھ ہفتوں کےدوران ہوسکتا ہے۔ پوسٹ پارٹم ڈپریشن سے وہ خواتین زیادہ متاثر ہوتی ہیں جنہیں ماضی میں کسی ذہنی بیماری کی تشخیص ہو چکی ہو یا جن کے خاندان میں ذہنی بیماریاں موجود ہوں۔ 

تازہ ترین