• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کینسر جیسے موذی مرض سے مقابلہ کرکے زندگی کی طرف لوٹ آنے والے جانبازوں کے لیے امریکا سمیت دنیا کے دیگر ممالک میں ہر سال جون کے پہلے اتوار کو ’’کینسر سروائیورز ڈے‘‘ منایا جاتا ہے۔ اس موقع پر کینسر کا دلیرانہ مقابلہ کرنے والے خواتین وحضرات پلے کارڈز اٹھاکر زندگی کی خوشی کا جشن مناتے ہیں۔ آج بھی دنیا کے کئی ممالک میں کینسر کو پچھاڑنے والے جانباز یہ دن منارہے ہیں۔ امریکا میں ’’کینسر سروائیورز ڈے‘‘ کے مثبت اثرات اور پیش رفت کا اندازہ اس امر سے لگائیں کہ کینسر کے باعث ہونے والی مجموعی اموات میں27فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ امریکن کینسر سوسائٹی کے رواں سال پیش کردہ اعدادوشمار کے مطابق 2019ء میں 17لاکھ 62ہزار450نئے کینسر کیسز سامنے آئے، جس میں6لاکھ6ہزار 880اموات ہوئیں۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ کینسر سے جنگ کی مہم میں کینسر سے بچ جانے والے لوگوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ بروقت تشخیص ہوجائے تو کینسر ایک قابل علاج مرض ہے۔ دنیا بھر میں کینسر کو مات دینے والے جانبازوں کی ایک طویل فہرست ہے، جنہوں نے اپنے عزم وحوصلےسے ثابت کردکھایا کہ کینسر سے چھٹکارا ممکن ہے۔ پاکستان میں میڈیکل ایجوکیشن اور معیاری علاج معالجے کے ساتھ کینسر کے موذی مرض کے علاج کے لیے وہ تمام جدید سہولتیں موجود ہیں، جو ابتدائی تشخیص پر صحت یاب کرسکتی ہیں۔یہی وجہ ہے کہ ہمارے ملک میں بھی کچھ عام افراد اور معروف شخصیات ایسی ہیں،جو کینسرپر کامیابی سے پاتے ہوئے صحت مند زندگی گزار رہے ہیں۔ تاہم، خواتین کی ایک بڑی تعداد اب بھی ایسی ہے جو شرم و حیا کے باعث بریسٹ کینسر کے بارے میں بتا نہیں پاتیں۔ دنیا کی چند معروف شخصیات کا ذکر کرتے ہیں، جنھوں نے کینسر جیسے موذی مرض کو مات دی۔

سونالی بیندرے

بالی ووڈ کی مقبول اداکارہ سونالی بیندرے نے گزشتہ سال جولائی میں انسٹاگرام کے ذریعے بتایا تھا کہ انھیں ہائی گریڈ میٹا اسٹیٹک کینسر تشخیص ہوا ہے۔ اس کے بعد وہ علاج کی غرض سے امریکا گئیں اور صحتیاب ہوکر لوٹیں مگر انھیں مستقل چیک اَپ کروانے کی ضرورت ہے۔

بھارت واپس آنے سے قبل سونالی بیندرے نے انسٹاگرام پر لکھا تھا، ’’جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی ہے لیکن میں خوش ہوں اور خوشی کے اس وقفے کا استقبال کر تی ہوں۔ یہ وقت ہے یہ جاننے کا کہ ہمارے سامنے ایک نیا معمول ہے اور میں اسے بغل گیر ہونے کے لیے بے صبری ہوئی جا رہی ہوں۔ سورج کی روشنی میں نہانے کے لیے، کھیلنے کے لیے، زندگی بھر کی مہم کے لیے‘‘۔ کیموتھراپی کے بعد وہ اپنی بغیر بالوں والی تصاویر بھی پوسٹ کرتی رہی ہیں۔

انوراگ باسو اوریوراج سنگھ

فلم ڈائریکٹر انوراگ باسو کو2004ء میں ڈاکٹروں نے بلڈ کینسر تشخیص کرتے ہوئے بچنے کی50فیصد امید دکھائی تو بھی انہوں نے مایوسی کو طاری نہیں ہونے دیا اوراپناکام معمول کی طرح جاری رکھا۔ انھوں نے چیمپئن کی طرح بیماری کا مقابلہ کیا اور دورانِ علاج دو فلموں کے اسکرپٹ لکھے۔

ایسی ہی کچھ کہانی نامور کھلاڑی یوراج سنگھ کی بھی ہے، جنہیں بائیں پھیپھڑے میں کینسر ٹیومر تشخیص ہوا تھا۔ مارچ 2012ء میں انھوں نے امریکا میںکیمو تھراپی کروائی اور صحت یابی کے بعد ایک بار پھر کرکٹ مقابلوں میں حصہ لیا۔

انجیلنا جولی اور رابرٹ ڈی نیرو

ہالی ووڈ کی انتہائی معروف اداکارہ انجلینا جولی کو بریسٹ کینسر کا پتہ چلا تو انھوں نے ڈبل ماس ٹیک ٹومی کروانے کا مشکل فیصلہ کیا۔ ابتدائی تشخیص اور علاج معالجے سے وہ کینسر کو مات دینے والی جانباز کہلائیں۔

دوسری جانب سدا بہار عظیم ترین اداکاروں میں شمار ہونے والے رابرٹ ڈی نیرو نے بھی فوری علاج اور احتیاطی تدابیر کے ذریعے صحت یاب ہوکر یہ ثابت کیا کہ بروقت علاج واحتیاط زندگی کےضامن ہیں۔

ممتاز اور منیشا کوئرالہ

70سالہ بالی ووڈ اداکارہ ممتاز کو جب 2000ء میں بریسٹ کینسر تشخیص ہوا تو انہوں نے فیملی سپورٹ کے ساتھ اپنی قوت ارادی سےاس پر قابو پایا۔ انہوں نے کہا،’’ میں نے آسانی سے ہتھیار نہیں ڈالے حتیٰ کہ موت نے بھی مجھ سے جنگ لڑی، جسے ہرا کر میں نے زندگی کی خوشی حاصل کی‘‘۔

46سالہ نامور اداکارہ منیشا کوئرالہ کو2012ء میں جب کینسر تشخیص ہوا تو وہ گھبرائی نہیں۔ نیویارک اسپتال میں کیمو تھراپی کے دوران وہ اپنے تجرباتHealed: How Cancer Gave Me a New Life نامی کتاب کی صورت سامنے لائیں۔ منیشا کوئرالہ نے اپنی کتاب کے ذریعے کینسر میں مبتلا لوگوں میں زندگی اور روح سے ہم کلام ہوکر دوبارہ زیست کی طرف لوٹنے اور خود میں جیتنے کی امنگ پیدا کرنے کی کئی راہیں بتائی ہیں۔

مائیکل ڈگلس اور جین فونڈا

کامیاب ہالی ووڈ اسٹار مائیکل ڈگلس بھی کینسر کومات دے چکے ہیں۔ کچھ ایسی ہی جین فونڈا کے عزم کی کہانی ہے، جو بریسٹ کینسر سے جانبر ہوئیں۔ اداکارہ کرسٹینا ایپل گیٹ نے بریسٹ کینسر سے صحت یابی حاصل کرنے پر کہا، ’’ مجھے کینسر کا پتہ چلا تومیں نے فوری علاج کے ساتھ خود کو خواتین میں چھاتی کے سرطان کے بارے میں آگہی مہم کے لیے وقف کردیا‘‘۔

کلی منوگ اور ہیوگ جیک مین

آئیکونک اداکارہ کلی منوگ کو جب 2005ء میں بریسٹ کینسر کا پتہ چلا تو انھوں نے ہمت نہیں ہاری۔ وہ اپنے معالج کے مشورے سے سرجری اور کیموتھراپی کے عمل سے گزر کر صرف8ماہ کے مختصر عرصے میں کینسر کومات دے کر اپنے چاہنے والوں کے چہروں پر مسکان لے آئیں۔ ایکس مین سیریز میں وولورائن کے کردار سے ہالی ووڈ کے سب سے بڑے ستارے مانے جانے والے ہیوگ جیک مین کوجِلد کا کینسر لاحق ہوا تو نہ صرف انھوں نے علاج معالجے پر توجہ دی بلکہ لوگوں کودھوپ میں نکلنے سے بچنے کی ہدایت بھی کی۔ انھوں نے جلد ہی کامیابی سے کینسر پر قابو پایا۔

تازہ ترین