امریکا میں متعین پاکستانی سفیر ڈاکٹر اسد مجید خان نے گزشتہ دنوں ریاست ٹیکساس کے شہر ہیوسٹن کا دورہ کیا۔ انہوں نے ہیوسٹن کراچی سسٹر سٹیز ایسوسی ایشن کے اشتراک سے منعقدہ ورلڈ افیئرز کونسل ہیوسٹن کی جانب سے مذاکرے اور عشائیے سے خطاب کیا ،مذاکرے کا موضوع ’’دور حاضر کا پاکستان اور جنوبی ایشیا میں اس کا کلیدی کردا ر‘‘ تھا۔ مذاکرے میں پاکستانی کمیونٹی کے علاوہ امریکی کمیونٹی اور یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم طلبہ کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی، قونصل جنرل ہیوسٹن ، عائشہ فاروقی بھی اس موقعے پرموجود تھیں۔سفیر پاکستان ڈاکٹر اسد مجید خان نےامریکیوں کو پاکستان کا دورہ کرنے کی ترغیب دیتے ہوئے کہا کہ وہ نئے تبدیل شدہ پاکستان کے دورہ کا تجربہ ضرور کریں، جہاں سیکورٹی کی صورتحال قابل رشک حد تک بہتر ہوئی ہے، اب پاکستان میں منظم دہشت گرد تنظیموں کا وجود نہیں ہے، پاکستان کی آزاد ویزا پالیسی بشمول54ممالک کے شہریوں کو ائیرپورٹ آمد پر ہی ویزے کی سہولت اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان نہ صرف اپنے شہریوں بلکہ غیر ملکی افراد کو بھی تحفظ فراہم کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے، انہوں نے کہا کہ افغانستان میں جامع امن کے لیے امریکا طالبان مذاکرات کے حوالے سے پاکستان اپنا اہم کردار ادا کررہا ہے، جس سے پاک امریکا تعلقات میں اعتماد کی نئی فضاء قائم ہوئی جبکہ دونوں ممالک کے سربراہان افغانستان میں مکمل امن کے لیےکوشاں ہیں، اب ناقدین کا کہنا تھا کہ پاکستان اب اشرافیہ کے کلچر سے دور ہو رہا ہے اور جمہوریت کی شاہراہ پر گامزن ہے۔انہوں نے ورلڈ افیئرز کونسل کے ارکان کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ امن کا خواہش مند ہے، جس کا مظاہرہ اس نے پلوامہ حملوں کے بعد کئی بار کیا، لیکن بھارت نے پلوامہ حملے کو اپنے اندرونی سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا ، پلوامہ حملے کے بعد بھارت کی سیاسی قیادت خصوصاً میڈیا کا طرز عمل منفی تھا جبکہ پاکستانی میڈیا اور سیاسی قیادت نے انتہائی ذمہ دارانہ طرز عمل کا مظاہرہ کیا۔
سفیر پاکستان نے کہا کہ خطہ کے دیگر ممالک کو بھی چاہیے کہ افغانستان میں قیام امن کی کوششوں میں امریکا اور پاکستان کا ساتھ دیں۔ بھارت کو علاقائی صورتحال کی سنگینی کا احساس ہونا چاہیے، دو ایٹمی ملکوں میں فضائی جنگ ہونا ایک انتہائی خطرناک بات ہے، بھارت کو چاہیے کہ وہ پاکستان کے ساتھ مل کر کشمیر سمیت تمام معاملات کو حل کرنے کی کوشش کرے۔ امریکا نے پاکستانیوں پر ویزا کی کوئی پابندی عائد نہیں کی ہے، تارکین وطن کے سلسلے میں امریکااور پاکستان کے درمیان ایک تکنیکی مسئلے پر بعض اختلافات موجود ہیں ان پر بات چیت ہو رہی ہے اور ہمیں امید ہے کہ یہ مسئلہ خوش اسلوبی سے طے پا جائے گا، ویزے کی پابندی سے متعلق خبریں غلط فہمی کا نتیجہ ہیں، جس کی تردید خود اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے نے بھی کی ہے۔ پاک امریکا تعلقات سے متعلق ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکا نہ صرف پاکستان کا ایک دیرپا اور قریبی حلیف ہے بلکہ سب سے بڑا ’’ٹریڈنگ پارٹنر‘‘( تجارتی) پارنٹر بھی ہے۔ بین الاقوامی تناظر میں پاک امریکا تعلقات نہایت اہم ہیں اور ان تعلقات کو آگے بڑھانے کی اور ان میں بہتری لانے کی ضرورت ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ پاک امریکاتعلقات بتدریج بہترین ہو رہے ہیں اور ان تعلقات کو مزید بہتر بنانے میں امریکا میں مقیم پاکستانی ایک اہم کردار ادا کررہے ہیں، انہوں نے کہا کہ میں نے آج تک جتنے بھی بڑے امریکی سیاستدان دیکھے ہیں، ان کا ڈاکٹر پاکستانی ہوتا ہے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ آئی ایم ایف نے سی پیک اور چینی قرضوں پر کوئی اعتراض نہیں کیا ہے،آئی ایم ایف سے مذاکرات جاری ہیں اور عنقریب ایک سمجھوتہ ہو جائے گا، انہوں نے آئل ٹائیکون جاوید انور کو پاکستان کے لیے ان کی خدمات پر زبردست خراج تحسین پیش کیا،کونسل کے ڈنر سے ہیوسٹن کراچی سٹرٹس ایسوسی ایشن کے چیف پیٹرن ممتاز آئل ٹائیکون جاوید انور اور سعیدشیخ نے بھی خطاب کیا، اس موقعے پر جاوید انور کی طرف سے پاکستانی سفیر کو ٹیکساس کے روایتی کائو بوائے بوٹ کا بھی تحفہ پیش کیا گیا۔