عموماً ہم کسی بھی فنکار کے آن اسکرین کرداروں کا تعلق اس کی اصل زندگی سے جوڑ دیتے ہیں، لیکن اکثر فنکار رونے دھونے والے کرداروں کے برعکس عام زندگی میں بہت چلبلے ، چنچل اور زندہ دل ہوتے ہیں۔ یمنیٰ زیدی بھی انہی میں سے ایک ہے۔ وہ آجکل جیو کے ڈرامہ سیریل ’’ دل کیا کرے ‘‘ میں عمدہ کام کررہی ہیں اور اس سے پہلے بھی کئی مشہور سیریلز میں زبردست فنکارانہ صلاحیتوں کا مظاہرہ کرچکی ہیں۔
یمنیٰ زیدی30جولائی1989ء کو لاہور میں پیدا ہوئیں۔ ویسے تو یمنیٰ ٹیکساس میں رہتی ہیں لیکن کام کے دوران کراچی اور لاہور کے درمیان شٹل کاک بنی رہتی ہیں۔ انھوں نے انٹیریئر ڈیزائننگ میں ماسٹر کررکھاہے اور ریڈیو پر میزبانی بھی کرچکی ہیں۔ یمنیٰ کے والد زمیندار اور والدہ خاتون خانہ تھیں، جن کا تعلق پاکپتن کے گائوں عارف والا سے تھا۔ بچپن سے ہی یمنیٰ کے اندر اداکاری کے جراثیم تھے، جسے گھر والوں نے بھانپ لیا اور پھر ان کی بھرپور سپورٹ شروع کردی، مگر خود یمنیٰ نے کبھی اداکاری کو بطور کیریئر بنانے کا نہیں سوچا تھا۔ انھوں نے اپنےد وست عفان وحید کےاصرار پر شوبز انڈسٹری جوائن کرنے کا فیصلہ کیا۔
2012ء میں23سال کی عمر میں انھوں نے کیریئر کی ابتدا کرتے ہوئے اپنے پہلے سیریل میں معاون کردار اداکیا۔ اس کے بعددوسرے سیریل میں انھوں نے مرکزی کردار کے ذریعے خوب داد سمیٹی۔ اس کے بعد یمنیٰ کو مختلف ڈراموں میں کام کرنے کی بے شمار آفرز آنی شروع ہوگئیں۔ ان کےیادگار ڈراموں میں’’پارس، آپ کی کنیز ، کانچ کی گڑیا، میری دلاری ، دل محلے کی حویلی ‘‘قابل ذکرہیں۔
یمنیٰ بلاشبہ نئی نسل کی باصلاحیت اداکارہ ہیں اور خوش قسمت بھی ہیں کہ انہیں آغاز میں ہی سپرہٹ سیریلز مل گئے، جن کے ذریعے وہ اپنی اداکارانہ صلاحیتوں کو پروان چڑھاتی گئیں۔ اپنے پہلے ڈرامے میں ایک باغی لڑکی کا کردار اداکر نے کےبعد ایک معصوم لڑکی سے لے کر ایک ظالم لڑکی تک انھوں نے یکسر مختلف کردار ادا کیے۔ ایک ڈرامے میں انہوں نے ایک ایسی لڑکی کا کردار نبھایا جو اپنے انکل کی جنسی ہراسگی کا شکا رتھی۔ یمنیٰ نے ایک گھبرائی اور خوفزدہ لڑکی کا کردار بھرپور طریقے سے پوٹرے کیا۔ اس کردار کےبارے میں یمنیٰ کا کہنا ہے، ’’یہ ڈرامہ سماج کے ایک چبھتے ہوئے موضوع پر تھا۔ بحیثیت ایک عورت اور اپنے گھر کی سب سے چھوٹی بیٹی ہونے کی وجہ سے میں محسوس کرتی ہوں کہ ہراسگی کے بارے میں کسی کو بتانا کس قدر مشکل کام ہے، چاہے یہ جسمانی ہو یا زبانی۔ ہاں، ہم دوسروں کی کہانیاں تو بتا دیتے ہیں ، لیکن جب ہمارے ساتھ ایسا ہوتا ہے تو سمجھ نہیں آتی کہ کیا کریںبلکہ اس کا اعتراف کرنا بھی کوئی آسان کام نہیں ہوتا۔ اسی لیے میں نے اس کردار کو کرنے کی ہامی بھری تاکہ ان مسائل کو سامنے لایا جائے، جس کے بارے میں لوگ بات کرتےہوئے شرماتے اور کتراتے ہیں۔ مجھے فخر ہے کہ میں نے ایسا کردار کیا، جس سے معاشرےمیں ان مسائل سے نمٹنے کیلئے آگاہی پھیلی‘‘۔
یمنیٰ سے سوال پوچھا گیا کہ اگر خدا نخواستہ ایسا اصل زندگی میں ہوتو کیا اس کے خلاف آواز اٹھانی چاہئےاور تمام معاملات کو سامنے لانا چاہئے، اس کے جواب میں یمنٰی نے لب کشائی کی، ’’ہاں، کیوںنہیں! سب سے پہلے تو میں یہ محسوس کرتی ہوں کہ یہ ذمہ داری ہمارے والدین اور سرپرستوں کی ہے۔ والدین کے ساتھ بچوں کے تعلقات اتنے سہل ہونے چاہئیں کہ وہ کسی بھی چیز کے بارےمیں بات کرسکیں۔ اگرآپ کے اور بچوں کے درمیان میں فاصلہ ہوگا تو آپ کو کبھی پتہ نہیں چلے گاکہ آپ کے بچے پر کیا گزر رہی ہے۔ اگر آپ نوٹس کریں کہ آپ کے بچے کے رویے میں یکسر تبدیلی آگئی ہے اور وہ غیر معمولی برتائو کا مظاہرہ کررہاہے تو اس کی وجہ معلوم کرنے کی کوشش کریں، اسے اعتماد میں لیں کیونکہ اس قسم کے معاملات بچے کے جسم اور روح پر بہت اثر انداز ہوتے ہیں اور ساری زندگی کیلئے بچے کی شخصیت متاثر کردیتے ہیں‘‘۔
یمنیٰ سال میں دو پروجیکٹس کرتی ہیں اور باقی وقت امریکا میں گزارتی ہیں، وہ وہاں ’ریڈیو جوکی‘ کی پارٹ ٹائم جاب کرتی ہیں۔ مہرین جبار کی ہدایت میں بننے والے جیو ٹی وی کے ڈرامہ سیریل ’ دل کیا کرے‘ میں ان کے کام کو بے حد سراہا جارہاہے۔ اس ڈرامے میں یمنیٰ کے ساتھ فیروز خان، مریم نفیس، سرمد کھوسٹ ، شمیم ہلالی، سونیا رحمان، عابد علی اور تنویر جمال بھی اداکاری کے جوہر دکھا ر ہے ہیں۔
’دل کیا کرے‘ میں خوبصورتی سے کردار ادا کرنے والی یمنیٰ مہرین جبا رکے ساتھ کام کرکے بہت خوش ہیں کیونکہ مہرین ان کے پسندیدہ ہدایتکاروں کی فہرست میں شامل ہیں۔ فلموں میں کام کرنے کی بابت یمنیٰ کا کہنا ہےکہ وہ ایسا کا م کرنا چاہتی ہیں، جس پرانھیں فخر ہو۔ تاحال انھیں فلم میں کام کی آفر نہیں ہوئی ہے۔