• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تربت میں بلوچی کتابوں پر بندش قابل افسوس ہے ،رضا ربانی

کوئٹہ (پ ر) سینیٹر میاں رضا ربانی کی کتاب"Invisible people"کے بلوچی زبان میں ترجمہ پر مبنی کتاب’’چماں اندریں مہلوک‘‘ کی تقریب رونمائی بیوٹمزمیںجاری لٹریری فیسٹیول میں ہوئی جس میں سینیٹر رضا ربانی نے بطور مہمان خاص شرکت کی، تقریب کی صدارت بلوچی زبان کے معروف ناول نگار منیر احمد بادینی نے کی جبکہ سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اعزازی مہمان کی حیثیت سے شریک ہوئے۔ کتاب کا بلوچی زبان میں ترجمہ نامور دانشور غلام فاروق بلوچ نےانجام دیاجسے بلوچی لبزانکی دیوان کوئٹہ نے شائع کیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا کہ مجھے بہت خوشی محسوس ہورہی ہے کہ میری افسانوں کی کتاب کا بلوچی زبان میں ترجمہ کیا گیا ہے اور یہ کریڈٹ غلام فاروق بلوچ کو جاتا ہے جنہوں نے اس سلسلے میں کافی محنت کی جبکہ بلوچی لبزانکی دیوان نے اس کتاب کو بلوچی زبان میںایک شاندار انداز میں شائع کیا۔ سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ معاشرے کی ترقی میں کتاب اور علم دوستی بے حد ضروری ہے،رضا ربانی نے کہا کہ مکران خاص تربت میں بلوچی زبان کے علمی اور ادبی کتابوں پر بندش قابل افسوس عمل ہے ، اگر علمی اور ادبی کتابوں پر پابندیاں ہوں گی تو ہمارے بچے کیسے علم و ادب سے آراستہ ہوں گے اور ہمارا معاشرہ ، ملک و قوم کیسے ترقی کریں گے ۔اس موقع پر سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نےکہا کہ سینیٹر رضا ربانی ایک کہنہ مشق کہانی نویس کے طور پر ابھرے ہیں ، ان کے افسانوں کے تمام موضوعات ملک اور عوام کے مسائل سے جڑے ہوئے ہیں، سینیٹر کبیر احمد محمد شہی نے کہا کہ میاں رضا ربانی سے قریب ہونے پر انہیں بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملاہے ،وہ اپنے اندر ایک ادارے کی حیثیت رکھتے ہیں،بلوچی لبزانکی دیوان کے چیئرمین یارجان بادینی نے کہا کہ میاں رضاربانی کی کتاب ایک ایکٹر کی مانند ہے جو معاشرے کی سماجی معاشی اور معاشرتی خامیوں کو سامنے لاتا ہے جس سے ملک کے غریب لوگ زیادہ متاثر ہورہے ہیں۔ قبل ازیں رضا ربانی کی بلوچی زبان میں ترجمہ کیا گیا کتاب کی باقاعدہ رونمائی کی گئی اور یارجان بادینی نے سینیٹر رضا ربانی کو بلوچی لبزانکی دیوان کی جانب سے شائع شدہ کتابوں کاسیٹ پیش کیا۔ 
تازہ ترین