کراچی(ٹی وی رپورٹ) مریم نوازکی نیوز کانفرنس پرجیو پر تجزیہ پیش کرتے ہوئے تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ مریم نواز کا خطاب بلاول بھٹو زرداری کی تقریر کا فالواپ ہے، میراخیال ہے کہ یہ جو میثاق معیشت کومسترد کیا گیاہے مریم نوازکی طرف سے اس کی ذمہ داری وزیراعظم عمران خان اور جو حکومتی جماعت کے وزراء ہیں ان پر عائد ہوتی ہے کیوں کہ اس سے پہلے مسلم لیگ ن کی بہت سی اہم شخصیات کومریم نواز کے بہت ہی قریب سمجھاجاتاہے انہوں نے میثاق معیشت کی حمایت کی تھی جن میں سابق گورنرسندھ محمدزبیر بھی شامل ہیں پھر ابھی بجٹ اجلاس میں بھی شہبازشریف نے بھی یہ تجویز د ی تھی اور اس کے بعدجب آصف علی زرداری نے تقریرکی تو انہوں نے بھی کہاکہ اکانومی کی بات ہونی چاہئے اس کے بعدپھر آ پ کویاد ہے کہ اسپیکرقومی اسمبلی اسدقیصر نے یہاں تک کہا کہ وہ میثاق معیشت کے لئے حکومت اوراپوزیشن کے درمیان پل بننے کے لئے تیار ہیں لیکن آپ یہ دیکھیں کہ دوسری طرف حکومت کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے جب آصف زرداری اکانومی پر بات کرنے پر آمادگی ظاہر کی تو انہو ں نے کہاکہ یہ این آراو مانگ رہے ہیں اسی طرح جو باقی حکومت کے لوگ ہیں وہ بھی کہتے ہیں کہ جی یہ ہم سے این آراو مانگ رہے ہیں تو اس لئے میں سمجھتاہوں کہ مریم نوازشریف نے جو بات کی ہے اس کا مطلب میرے خیال سے یہ تو نہیں لیاجاسکتا کہ پارٹی میں دو رائے ہیں بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ جب بھی پیپلزپارٹی یامسلم لیگ نون کی طرف سے کوئی بھی قومی معاملات پر حکومت کے ساتھ بات چیت پر آمادگی ظاہرکرتاہے تو حکومت اس کوبجائے اس کو مثبت طریقے سے لے اور اس پر بات چیت کا آغاز کرے وہ یہ دعویٰ کردیتی ہے کہ یہ این آراومانگ رہے ہیں تو لہٰذا مریم نوازشریف جوہیں انہوں نے رات کو بلاول بھٹو زرداری کی جو تقریر ہے جس میں بلاول بھٹو زرداری نے بھی ایک طرح سے اعلان جنگ کردیا ہے تو اس کا فالو اپ ہے اورمریم نواز صاحبہ نے بھی یہ کہہ دیاہے کہ ہم میثاق معیشت کے لئے بالکل بھی تیارنہیں ہیں ا وریہ مذاق معیشت ہے تومیرا خیال ہے کہ نہ تو اس کا مطلب یہ ہے کہ مسلم لیگ میں دو رائے ہیں اور نہ ہی اس کامطلب یہ کہ اپوزیشن میں کوئی اختلاف ہے کیوں کہ اپوزیشن کی دونوں بڑی پارٹیاں جوہیں اب ان کا اتفاق ہوگیا ہے کہ حکومت کے ساتھ کوئی مذاکرات نہیں ہوسکتے۔