کراچی(ٹی وی رپورٹ) وزیراعظم کے مشیر برائے قانون اشتر اوصاف نے کہا ہے کہ پرویز مشرف کو انسانی ہمدردی کے تحت باہر جانے کی اجازت دی ہے، پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نہیں ہٹایا گیا ، انہیں صرف ایک دفعہ ملک سے باہر جانے کی اجازت دی گئی ہے،پرویز مشرف کیس کا ایان علی کیس سے موازنہ نہیں ہوسکتا ہے، جس شخص نے بھی پرویز مشرف کی اعانت کی وہ ہماری صفوں میں نہیں بیٹھ سکتا ہے، ڈاکٹروں نے تصدیق کی پرویز مشرف کی بیماریوں کا علاج پاکستان میں نہیں ہوسکتاہے، پرویز مشرف اگر واپس نہیں آئے تو ان کیلئے زیادہ شرمندگی کی بات ہوگی۔وہ جیو نیوز کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں سابق صدر سپریم کورٹ بار عاصمہ جہانگیر، پرویز مشرف کے وکیل فیصل چوہدری ،پرویز مشرف کے مخالف پٹیشنرز کے وکیل لئیق احمد سواتی اورنمائندہ خصوصی جیو نیوز عبدالقیوم صدیقی بھی شریک تھے۔عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ سپریم کورٹ نے پرویز مشرف کا نام ای سی ایل میں رکھنے کے معاملہ پر درست فیصلہ کیا، پرویز مشرف کو باہر جانے کی اجازت دینا سیاسی طور پر بھی عقلمندی تھی، پرویزمشرف حالات بہتر ہونے کے بعد ہی وطن واپس آئیں گے،پرویز مشرف کے کیس کی وجہ سے سول ملٹری تعلقات میں تناؤ آیا۔فیصل چوہدری نے کہا کہ حکومت کے پاس پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے ہٹانے کے سواکوئی اور چارہ نہیں تھا، پرویز مشرف باہر جائیں گے تو قیاس یہی ہے کہ وہ واپس آئیں گے، جنرل پرویز مشرف واحد آرمی چیف ہیں جن کا احتساب ہوا ہے، پرویز مشرف کی ریڑھ کی ہڈی کیلئے جس سرجری کی ضرورت ہے وہ پاکستان میں دستیاب نہیں ہے۔لئیق احمد سواتی نے کہا کہ حکومت بغیر شوکاز نوٹس دیئے کسی کو بھی باہر جانے سے روک سکتی ہے، پرویز مشرف کیخلاف اسلام آباد کی عدالت نے وارنٹ جاری کیے ہوئے ہیں، حکومت کا پرویز مشرف کو باہر جانے کی اجازت دینا بلاواسطہ توہین عدالت بھی ہے۔عاصمہ جہانگیر نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے پرویز مشرف کا نام ای سی ایل میں رکھنے کے معاملہ پر درست فیصلہ کیا، پرویز مشرف کو ایک پٹیشن پر ای سی ایل پر رکھا گیا تھا، وہ پٹیشن ختم ہوگئی تو اب ان کا نام ای سی ایل میں نہیں رہ سکتا تھا، عدالت نے حکومت کو اجازت دی تھی کہ اگر وہ پرویز مشرف کو ای سی ایل پر رکھنا چاہئے تو قانون کے مطابق رکھ سکتی ہے،لوگوں کو ای سی ایل پر رکھنا عدالتوں کا نام نہیں ہے، ای سی ایل میں نام حکومت شامل کرتی ہے جس پر لوگ عدالت جاتے ہیں۔