اسلام آباد (ایجنسیاں)پیپلزپارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے قرضوں کی تحقیقات کیلئے قائم انکوائری کمیشن کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ ہمیں آمروں کے اقدامات اور ربڑ اسٹیمپ پارلیمانوں کے فیصلوں کی تحقیقات کرنی چاہیے‘وزیر اعظم کی انا کے باعث قومی اسمبلی میں لفظ ’’سلیکٹڈ ‘‘پر پابندی لگادی گئی‘ سلیکٹڈغیرپارلیمانی لفظ نہیں‘بڑی عجیب بات ہے، میری تقریر کے دوران لفظ سلیکٹڈ پروزیراعظم عمران خان نے ایک سال پہلے ڈیسک بجایا‘اب اسی لفظ پر پابندی لگادی گئی‘نیا پاکستان سینسرڈ پاکستان ہے جو ہمیں نامنظور ہے، یہاں عوام آزاد ہیں نہ ہی سیاست ‘اپوزیشن کے ہر دوسرے لفظ کو حذف کرنا بھی سینسر شپ ہے ‘وزیراعظم اپوزیشن کی تنقید برداشت نہیں کرسکتے، اگر حکومت اپوزیشن کریگی تو حکمرانی کون کریگا؟حکومت نے یومیہ 15ارب روپے قرضہ لیا‘یہ کس منہ سے پی پی،ن لیگ سے حساب مانگ رہے ہیں’، غریب کی جھونپڑی حرام اور بنی گالہ کا محل حلال ہے‘حکومت اپنی تمام پالیسیوں پر نظرثانی کرے ، عوام دشمن بجٹ اورنیا پاکستان واپس لے اور قائد کا پاکستان ہمیں واپس دے ‘حکومت کوانصاف کرنا ہوگا ورنہ گھر جانا ہوگا۔دوسری جانب وزیرمواصلات مرادسعید نے اپوزیشن کوشدیدتنقید کا نشانہ بنایا‘انہوں نے کونڈو لیزا رائس کی کتاب دکھاتے ہوئے اور اس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے این آر او کے لئے امریکا کے پاؤں بھی پکڑے جس میں کہا گیا ہے کہ بے نظیر بھٹو اور ان کے شوہر پر کرپشن اور منی لانڈرنگ کے کیس ہیں۔ ان کے تیسری مرتبہ وزیراعظم بننے پر بھی پابندی تھی جس کے لئے انہوں نے امریکا کے پاؤں پکڑے۔ان کا کہنا تھاکہ انہوں نے تیسری بات امریکا سے یہ کہی کہ کیا پرویز مشرف انہیں واپس پاکستان آنے دے گا اس کے بعد این آر او کے ذریعے 18 اکتوبر کو بے نظیر بھٹو پاکستان آئیں‘انہوں نے باب وڈورڈکی کتاب ”اوباماز وار“ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف انہوں نے امریکا کے کہنے پر اقدامات اٹھائے اور کہا کہ ” بے شک انہیں مار دو“۔ حسین حقانی اس وقت زرداری کے ساتھی تھے۔ وزیرستان آپریشن انہوں نے امریکا کے کہنے پر کیا۔انہوں نے ایک اور کتاب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بے نظیر بھٹو نے جعلی بنک اکاؤنٹس کے حوالے سے اپنے بیٹے بلاول بھٹو کو ٹیلی فون کیا اور تفصیلات بتائیں ‘مرادسعید کے مطابق سندھ میں 50فیصدبچے غذائی قلت کا شکار‘52 فیصد بچے اسکولوں سے باہر ہیں‘ 82 فیصد لوگوں کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں ‘انہوں نے ن لیگ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سابق حکومت نے موٹرویز کے مختلف سیکشنز گروی رکھے‘ 5 سال میں نواز شریف اور ان کے خاندان کی سکیورٹی پر 200 کروڑ خرچ ہوئے۔ مئی 2016ءمیں نواز شریف کو علاج کیلئے خصوصی طیارے کے ذریعے برطانیہ میں لے جایا گیا جس پر تین لاکھ 27 ہزار ڈالر (تقریباً 5کروڑ14 لاکھ روپے ) خرچ ہوئے اور جولائی میں ان کو واپس لانے کے لئے 34 کروڑ روپے خرچ کرکے جہاز بھیج کر دوبارہ واپس لایا گیا۔تفصیلات کے مطابق پیر کوقومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹونے کہاکہ اس ایوان کو یر غمال بنایا ہوا ہے ‘نئے پاکستان میں آزادی ہی نہیں ہے، نہ عوام آزاد ہیں نہ ہی سیاست آزاد ہے، سینسرشپ اس حد تک بڑھ گئی ہے کہ مائیک بند کر دئیے جاتے ہیں‘لفظ سلیکٹڈ پر پابندی لگادی گئی ہے‘یہ کس قسم کی آزادی ہے کہ اراکین قومی اسمبلی، پارلیمنٹ کے فلور پر آزاد نہیں ہیں بول نہیں سکتے‘جب پہلے دن میں نے اسی ایوان میں تقریر کی تو اس پر وزیراعظم نے ڈیسک بجایا اور ایک سال بعد اسی لفظ پر پابندی عائد کردی جاتی ہے یہ بہت عجیب ہے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ غریب کیلئے ٹیکسز کا طوفان، مہنگائی کی سونامی اور بے روزگاری جبکہ چور اور ڈاکوؤں کے لیے ایمنسٹی اسکیم ہے۔یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ ن لیگ کی آف شور کمپنی حرام اور عمران خان کی حلال؟ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ الطاف حسین کی فارن فنڈنگ حرام اور پی ٹی آئی کی حلال؟ یہ روزانہ پندرہ ارب روپے کے قرضے لے رہے ہیں، یہ کس منہ سے قرضے کا حساب مانگ رہے ہیں، پہلے یہ اس پیسے کا حساب دیں؟ تحریک انصاف کی حکومت میں تھوڑا انصاف ہونا چاہیے، ہر ادارہ دباؤ میں ہے۔اپنی تقریر میں ن لیگ کی رکن مریم اورنگزیب نے سلیکٹڈ لفظ پر پابندی کے باجود وزیر اعظم عمران خان کو سلیکٹڈ کہہ دیا۔ ان کا کہناتھاکہ حکومت کا پیش کردہ بجٹ اس کی تھرڈ کلاس کارکردگی ظاہر کرتا ہے‘ حکومت سمجھتی ہے کہ ان سے کیے گئے وعدے عوام بھول جائے گی لیکن عوام کو سب یاد ہے‘عمران خان نے کہاتھامیں آئی ایم ایف نہیں جاؤں گا‘معیشت کو مرغی، بھینسوں اور انڈوں سے دنیا کی بہترین معیشت بناؤں گا‘ گاڑیوں اور بھینسوں کو بیچ کر حکومت کا خزانہ بھروں گا، یہ خواب بیچنے والے آج ڈرائیور بن گئے ہیں۔مریم اورنگزیب نے وزیر اعظم کو سلیکٹڈ کہا تو ڈپٹی سپیکر نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا میں اس لفظ پر گزشتہ روز پابندی لگائی ہےجس پر مریم نے ” ہینڈ پکڈ“ کا لفظ استعمال اورکہا کہ 10 ماہ میں ملکی قرضہ 5 ہزار ارب روپے تک جاپہنچا جو ریکارڈ ہے‘ 10 ماہ میں جتنی معیشت سکڑ گئی ہے اس میں پاکستان کا نوجوان ڈگریاں لے کر خودکشی پر آمادہ ہے۔ لیکن نوکریاں ملیں تو کراچی میں بیٹھےہوئے کو اسلام آباد میں نوکری ملی، ہارے ہوئے امیدواروں کو نوکری ملی اور نوکری ملی تو بنی گالہ کہ حلقہ یاراں کو نوکری ملی۔مراد سعید نے بھی اپوزیشن کو آڑے ہاتھوںلیتے ہوئے کہا کہ این آر او کے لئے امریکا کے پاؤں پکڑے گئے‘ اب کوئی قطری خط نہیں آئے گا‘ غریب جیل میں جبکہ امیروں کے پروڈکشن آرڈر جاری ہوتے ہیں‘ نواز شریف عدالتوں سے سرٹیفائیڈ نااہل ہیں‘ گزشتہ ادوار میں پاکستان پوسٹ‘ پی آئی اے‘ اسٹیل ملز سمیت تمام ادارے تباہ کردیئے گئے‘ سندھ میں فالودے ‘ پکوڑے‘ سموسے والوں کے اکاؤنٹس سامنے آئے‘ شہباز شریف نے نیا ہیلی کاپٹر خریدا۔ جاتی امرا ‘ ماڈل ٹاؤن کی رہائش اور ڈی ایچ اے گھروں کو وزیراعلیٰ ہاؤس کا درجہ دے کر ان کے اخراجات‘ سکیورٹی اورحفاظتی باڑ کے اخراجات اٹھائے گئے، ان کے بچوں کے رائے ونڈ سے اسلام آباد آمد کے اخراجات بھی پاکستانی قوم کے خزانوں سے ادا کئے گئے، یہ تمام دستاویزات موجود ہیں، زائد اخراجات کا بل کل ہی انہیں بھیجیں گے، دستاویزات اسپیکر کو پیش کر دیں، صحافیوں کے ساتھ بھی شیئر کی جائیں گی۔مرادسعید کا کہنا تھاکہ بلاول کی امیروں کے لئے الگ اور غریبوں کے لئے الگ پاکستان کی بات سے اتفاق کرتا ہوں کیونکہ ان کے اپنے پروڈکشن آرڈر تو جاری ہوگئے ہیں جبکہ غریب جیل میں ہی سڑتا ہے۔ انہوں نے ضیاءالحق اور پرویز مشرف کی بات کی‘ ایوب خان کا ذکر کیوں بھول گئے۔ مراد سعید نے کہا کہ ہمارے بڑے ہمیں ٹیلی فون کرکے نصیحتیں کرتے ہیں جبکہ یہ اپنے بچوں کو جعلی اکاؤنٹس کی تفصیلات بتاتے ہیں۔وزیراعظم کو برطانیہ میں میچ دیکھنے کی دعوت دی گئی مگر وزیراعظم نے کہا کہ وہ اس پر قوم کا پیسہ ضائع نہیں کریں گے۔