• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گزشتہ دنوں ورلڈ فیڈریشن آف قونصلز کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے اجلاس اور سینٹرل مشرقی یورپ کی ریجنل کانفرنس میں شرکت کیلئے بلغاریہ کے شہر صوفیہ جانے کا اتفاق ہوا۔ ورلڈ فیڈریشن آف قونصلز (FICAC)دنیا کے 90ممالک کے اعزازی قونصلر اور قونصل جنرلز کی نمائندہ فیڈریشن ہے، جس کا 9رکنی بورڈ آف ڈائریکٹرز ادارے کے انتظامی امور چلاتا ہے۔ میرے اور پاکستان کیلئے بڑے اعزاز کی بات ہے کہ میں ورلڈ فیڈریشن آف قونصلز کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں گزشتہ 10سالوں میں مسلسل چوتھی بار منتخب ہوا ہوں۔ FICACکا قیام اکتوبر 1982میں یورپ کے شہر کوپن ہیگن میں عمل میں آیا جبکہ ادارے کا ہیڈ کوارٹر برسلز میں ہے۔ یہ ادارہ اقوام متحدہ کے ویانا کنونشن قونصلر ریلیشنز 1963کے تحت دنیا بھر میں سفارتی خدمات، تجارت و سرمایہ کاری کے فروغ میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ ورلڈ فیڈریشن آف قونصلز اقوام متحدہ اور یورپی یونین میں خصوصی درجہ رکھتی ہے۔ دنیا بھر کے بیشتر ممالک جہاں اُن کے سفارتخانے نہیں، وہ اپنے ملک کی نمائندگی کیلئے اعزازی قونصل جنرل متعین کرتے ہیں جن کا کام دونوں ممالک میں تجارت و سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہوتا ہے۔ یہ اعزازی قونصل جنرل معروف بزنس مین اور اہم شخصیت ہوتے ہیں جنہیں دونوں ممالک کی حکومتیں باہمی رضامندی سے نامزد کرتی ہیں۔ ورلڈ فیڈریشن آف قونصلز کے موجودہ صدر ترکی کے اکوت ایکن ہیں۔ بیگ فیملی کیلئے یہ اعزاز کی بات ہے کہ ہماری فیملی کے 4افراد اعزازی قونصل جنرل کی حیثیت سے مختلف ممالک کی نمائندگی کررہے ہیں۔ ورلڈ فیڈریشن آف قونصلز برسلز میں کراچی، لاہور اور اسلام آباد کی اعزازی قونصل جنرلز قونصلر کارپس پاکستان کی نمائندگی کرتی ہیں۔ قونصلر کارپس سندھ کراچی (CCSK) جس کا میں صدر ہوں، میں 85ممالک کے اعزازی قونصل/ جنرلز جبکہ قونصلر کارپس پنجاب لاہور (CCPL)میں 49ممالک اور قونصلر کارپس کیپٹل اسلام آباد (CCCI)میں 16ممالک کے اعزازی قونصلر اور قونصل جنرلز ممبرہیں۔

بلغاریہ کے اعزازی قونصل جنرلز کی ایسوسی ایشن (AHCB)نے 12سے 16جون تک سینٹرل اور مشرقی یورپ کی ریجنل کانفرنس بلغاریہ کے شہر صوفیہ میں منعقد کی۔ ہمارا قیام شہر کے مرکز میں واقع ہوٹل میں رکھا گیا تھا۔ قیام کے دوران علاقائی کانفرنس میں شرکت کے علاوہ میری میٹنگ بلغاریہ کی نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اکاترینہ زریو سے ہوئی جس میں انہوں نے پاکستان میں متعین اپنے اعزازی قونصل جنرلز اور دونوں ممالک کے مابین تجارت بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ میری عادت ہے کہ جب بھی میں کسی ملک کا دورہ کرتا ہوں تو وہاں متعین پاکستانی سفیر سے ضرور ملاقات کرتا ہوں تاکہ دونوں ممالک کے مابین تعلقات اور تجارت کے فروغ کے سلسلے میں تبادلہ خیال ہوسکے۔ اس بار بھی میں نے صوفیہ میں پاکستان کے قائم مقام سفیر مروان ایلیکس ایاش سے پاکستانی سفارتخانے میں ملاقات کی۔


قارئین! بلغاریہ جنوب مشرقی یورپ کا ایک خوبصورت ملک ہے، جس کی سرحدیں رومانیہ، سربیا، یونان، مقدونیہ اور ترکی سے ملتی ہیں۔ یورپ کے 16ویں بڑے ملک بلغاریہ کا سب سے بڑا شہر اور دارالخلافہ صوفیہ ہے۔ 1991میں جمہوری اور پارلیمانی نظام کے نفاذ کے بعد یہ ’’جمہوریہ بلغاریہ‘‘ کہلانے لگا جس کی آبادی صرف 73لاکھ نفوس پر مشتمل ہے، اِن میں سے زیادہ تر افراد صوفیہ میں رہتے ہیں۔ کئی عشروں تک خلافتِ عثمانیہ کا حصہ رہنے کی وجہ سے بلغاریہ میں سنی مسلم ملک کی دوسری بڑی آبادی ہے، جو مجموعی آبادی کا 10فیصد ہیں۔ بلغاریہ میں حکومتی سربراہ وزیراعظم ہوتا ہے جبکہ براہ راست منتخب ہونے والا صدر مملکت اور مسلح افواج کا سربراہ ہوتا ہے۔ بلغاریہ کے موجودہ صدر رومین راڈیو اور وزیراعظم بوائیکو بوریسو ہیں۔ بلغاریہ یورپی یونین اور نیٹو کا ممبر ملک ہے جس کو اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل میں 3بار رکنیت ملی ہے۔ بلغاریہ کی معیشت میں سروس سیکٹر (66.6فیصد) اہمیت رکھتا ہے جس کے بعد صنعت (26.6فیصد) اور پھر ایگریکلچر (6.8فیصد) آتی ہے لیکن ملکی معیشت کو کرپشن کی وجہ سے بے شمار چیلنجز درپیش ہیں۔ بلغاریہ کی معیشت میں نجی شعبے کا 70فیصد حصہ ہے۔ بلغاریہ جو کسی وقت زرعی ملک تھا، اب اس کی معیشت صنعتی اور سروس سیکٹرز میں منتقل ہو گئی ہے۔ صنعتی شعبے میں پیٹرولیم ریفائنری، فوڈ پروسیسنگ اور کان کنی کی صنعتیں اہمیت رکھتی ہیں۔ بلغاریہ میں لوگوں سے گفتگو کر کے معلوم ہوا کہ یہاں کی اوسطاً تنخواہ 600ڈالر ماہانہ ہے جو یورپی یونین میں سب سے کم ہے۔ بلغاریہ کوئلے کی پیداوار میں یورپ کا پانچواں بڑا ملک ہے جو گولڈن سینڈز جیسے خوبصورت ساحلی مقامات اور امن و امان کی بہتر صورتحال کی وجہ سے غیر ملکی سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنتا جارہا ہے۔ سوویت یونین سے دیرینہ دفاعی تعاون کے باعث بلغاریہ کے 6ایئر بیس میں 106روسی مگ 29فائٹر جنگی طیارے اور جدید فضائی دفاعی نظام کی وجہ سے مشہور ہیں۔

بلغاریہ وہ پہلا ملک ہے جس نے اپنے خلائی اسٹیشن کے ذریعے خلا میں گیہوں اور سبزیوں کی کاشت کی۔ بلغاریہ کا دارالحکومت صوفیہ ملک کا سب سے گنجان آباد شہر ہے جس کی آبادی 13لاکھ ہے جن میں 85فیصد ترکش اور روما نسل کے لوگ پائے جاتے ہیں۔ شہر کا اوسطاً سالانہ درجہ حرارت 10.4ڈگری سینٹی گریڈ (50.7ڈگری فارن ہائٹ) رہتا ہے۔ صوفیہ میونسپلٹی شہر کے انتظامی امور دیکھتی ہے جس کے موجودہ سربراہ میئر یوڈنگا فنڈاکوا ہیں۔ صوفیہ شہر جدید ٹرانسپورٹ، ریلوے اور انفرااسٹرکچر کی وجہ سے انٹرنیشنل ریلوے اور ٹرانسپورٹ کا حب ہے۔ صوفیہ میں بے شمار اعلیٰ درجے کی جامعات، کالج، ثقافتی مرکز، کمرشل ادارے، دریا اور خوبصورت پہاڑ پائے جاتے ہیں جو غیر ملکی سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہیں۔ صوفیہ میں 5روز قیام کے دوران میں اکثر یہ سوچتا تھا کہ ہمارے ملک میں ان ممالک سے زیادہ خوبصورت تاریخی اور سیاحتی مقامات ہیں۔ پاکستان میں امن و امان کی بہتر صورتحال اور موجودہ حکومت کی ٹورازم ترجیحات پر عمل کرکے ہم اپنے ملک میں بھی سیاحت کو فروغ دے سکتے ہیں۔ اس سلسلے میں، میں نے ورلڈ فیڈریشن آف قونصلز کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے حالیہ بلغاریہ اجلاس میں ورلڈ فیڈریشن آف قونصلز کے آئندہ بورڈ آف ڈائریکٹرز کا اجلاس پاکستان میں رکھنے کی تجویز دی تاکہ ہم پاکستان کی بہتر امن و امان کی صورتحال اور سی پیک جو خطے کیلئے گیم چینجر کی حیثیت رکھتا ہے، کے وسیع منصوبوں کے بارے میں ورلڈ فیڈریشن آف قونصلز کے قونصل جنرلز کو آگاہ کرسکیں۔

تازہ ترین