• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہر سال جولائی کا مہینہ بین الاقوامی سطح پر ’’پلاسٹک فری جولائی‘‘ کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اس ماہ ماحولیات کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے غیرسرکاری ادارے، دنیا کو پلاسٹک کی آلودگی سے پاک بنانے کے لیے عہد کی تجدید کرتے ہوئے نئے عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔ اس ماہ دنیا بھر کے عوام پر ایک بار استعمال ہونے والی (جس کے بعد اسے کوڑے کرکٹ میں پھینک دیا جاتا ہے) پلاسٹک کی تھیلی کے استعمال کو ترک کرنے پر زور دیا جاتا ہے۔ مزید برآں، دنیا بھر کے عوام کو پلاسٹک کی تھیلی کے استعمال کے نقصان سے متعلق آگاہی بھی دی جاتی ہے۔

پلاسٹک بیگ کی دریافت

ستم ظریفی دیکھیے کہ 20ویں صدی کے وسط میںجس پلاسٹک کی تھیلی کی سویڈن میں دریافت کو ایک حیران کن کامیابی اور انسانیت کی عظیم خدمت کے طور پر عام استعمال کے لیے متعارف کرایا گیا تھا، آج کچھ دہائیوں بعد وہی پلاسٹک کی تھیلی انسانیت، سمندری حیات اور مجموعی ماحولیاتی نظام کے وجود کے لیے ایک بڑے خطرے کے طور پر اُبھر کر سامنے آئی ہے۔

پلاسٹک بیگ کا استعمال

نصف صدی قبل، دنیا میں پلاسٹک کی تھیلی کا استعمال اکا دکا ہوتا تھا، تاہم آج ہمیں ہر طرف یہی پلاسٹک کی تھیلیاں ہی نظر آتی ہیں۔ ہرچندکہ پلاسٹک کی تھیلی کی دریافت 1965ء میں سویڈن سے تعلق رکھنے والی ایک کمپنی نےکی، تاہم 1980ء کے عشرے تک اسے عام استعمال کے لیے متعارف نہیں کروایا گیا تھا۔

کیا آپ جانتے ہیں کہ ایک پلاسٹک بیگ اوسطاً 25منٹ تک استعمال میں رہتا ہے، جب کہ پھینک دینے کے بعد اس کا وجود ختم ہونے میں 100سے 500سال درکار ہوتے ہیں۔ دنیا بھر میں ہر منٹ میں تقریباً 10لاکھ پلاسٹک بیگ استعمال ہوتے ہیں اور سمندر میں جانے والا 80فیصد کچرا پلاسٹک پر مشتمل ہوتا ہے۔ اندازہ ہے کہ 2050ء تک سمندروں میں مچھلیوں سے زیادہ پلاسٹک کی تھیلیاں ہونگی۔ پلاسٹک فری جولائی اور انٹرنیشنل پلاسٹک بیگ فری ڈے، سمندری حیات، فطرت، جانوروں اور انسانوںکے حال اور مستقبل کو پلاسٹک کی تھیلی کے استعمال کے ان خطرناک اثرات سے خبردار کرنے کے لیے منایا جاتا ہے۔ اس پورے مہینے کے دوران ایک بار استعمال ہونے والے پلاسٹک بیگ کا استعمال ترک کرکے پائیدار زندگی گزارنے کا چیلنج قبول کرکےدنیا کو پلاسٹک کی آلودگی سے محفوظ رکھنے کا ایک اچھوتا طریقہ ہے۔

پلاسٹک بیگ، مسئلہ کیا ہے؟

ہم پلاسٹک کی دنیا میں رہتے ہیں۔ ہمارے دن کے ہر حصے میں ہر جگہ پلاسٹک نہ صرف ہمارے ارد گرد موجود ہوتا ہے بلکہ ہمارے ساتھ بھی رہتا ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ اس سارے پلاسٹک کا استعمال بہت مختصر ہوتا ہےلیکن استعمال ختم ہونے کے بعد بھی تقریباً ہمیشہ کے لیے اس کا وجود برقرار رہتا ہے، یہ پلاسٹک ہمارے ماحول اور سمندر میں جمع ہوتا جاتا ہے۔ آپ یقیناً یہ جان کر پریشان ہوجائیں گے کہ آپ نے زندگی بھر جتنے ٹوتھ برش خریدے ہیں یا آپ پانی کی جتنی ڈسپوزایبل بوتلیں خرید کر پھینک چکے ہیں، وہ اب بھی کہیں نہ کہیں موجود ہیں۔

ہرچند کہ کچھ پلاسٹک ری سائیکل ہونے کے قابل ہوتا ہے اور کچھ پلاسٹک ری سائیکل کیا بھی جاتا ہے لیکن یہ ایک خوفناک حقیقت ہے کہ زیادہ تر پلاسٹک استعمال کے بعد کچرا پھینکنے کے مقام یا سمندر میں جاپہنچتا ہے، جہاں اسے تباہ ہونے کے لیے کئی سو برس درکار ہوتے ہیں۔ آپ کو یہ جان کر مزید حیرانی ہوگی کہ پلاسٹک کی جن تھیلیوں پر ’بائیوڈیگریڈایبل‘ (حیاتی طور پر تحلیل ہونے کے قابل) درج ہوتا ہے، وہ بھی ماحولیات کے لیے بہتر نہیں ہیں۔ اس وقت صورتِ حال یہ ہے کہ سمندر میں اتنا پلاسٹک جمع ہوچکا ہے کہ سمندر میں پلاسٹک کے جزیرے بننا شروع ہوچکے ہیں۔ بحرالکاہل کا ’گریٹ پیسیفک گاربیج بیچ‘ 386,000مربع میل تک پھیل چکا ہے اور اس میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔

پلاسٹک کے سمندری زندگی پر انتہائی گہرے اور منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اکثر اوقات یہ پلاسٹک مچھلیوں اور پرندوں کے پیٹ میں جاپہنچتا ہے اور اس سے نہ صرف آبی حیات کو خطرہ ہےبلکہ جب انسان ایسی مچھلی کھاتا ہے تو پلاسٹک کے ذرات کسی نہ کسی صورت انسان کے پیٹ میں بھی داخل ہونے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔ صورتِ حال سنگین ضرور ہے لیکن ابھی بھی وقت نہیں گزرا۔ اگر ہم دنیا کو پلاسٹک فری بنانے کا چیلنج قبول کرلیں تو یہ مسئلہ ابھی بھی قابلِ حل ہے۔

پلاسٹک فری جولائی چیلنج

جولائی 2011ء میں پہلی بار ایک بین الاقوامی غیرسرکاری ادارے نے ایوارڈ یافتہ پلاسٹک فری جولائی مہم تیار کی تھی، جس کا مقصد ایک بار استعمال ہونے والی پلاسٹک کی تھیلی کا استعمال ترک کرنا تھا۔ یہ مہم اب ہر سال پلاسٹک فری جولائی چیلنج کی شکل اختیار کرچکی ہے۔

پلاسٹک کی آلودگی کم کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ہم اپنے روزمرہ امور میں پلاسٹک کے استعمال کو ترک کریں اور اگر فوری طور پر ایسا ممکن نہیں تو اس کے استعمال پر نظرثانی کرتے ہوئے بتدریج کمی لے آئیں۔ پلاسٹک کے استعمال میں کمی لانے اور اسے ترک کرنے کا آغاز پلاسٹک فری جولائی چیلنج قبول کرکے کیا جاسکتا ہے۔ آپ درج ذیل طریقوں سے پلاسٹک فری جولائی چیلنج قبول کرسکتے ہیں:

  • ایک بار استعمال ہونے والی پلاسٹک کی تھیلیوں کا استعمال ترک کردیں۔
  • خریداری کے لیے باہر جاتے وقت اپنے ساتھ گھر سے کپڑے یا کاغذ کا تھیلا لے جائیں۔ اس طرح آپ نہ صرف اپنے پیسے بچاپائیں گے بلکہ یہ ماحول کی بھی عظیم خدمت ہوگی۔
  • اگر آپ ہنرمند ہیں تو آپ کپڑے یا کاغذ کا تھیلا خود بھی ڈیزائن کرسکتے ہیں، جسے آپ شان سے اپنے ساتھ باہر لے جاسکتے ہیں۔
  • آپ ایسے غیرسرکاری اداروں کے لیے رضاکارانہ طور پر کام کرسکتے ہیں، جو ساحلِ سمندر یا کوڑے کرکٹ کے مقامات کو پلاسٹک سے صاف رکھنے کے لیے کام کرتے ہیں۔ اس سلسلے میں آپ یا تو انھیں اپنا وقت دے سکتے ہیں یا ان کی مالی معاونت کرسکتے ہیں۔
  • اپنے گھر اور دفتر میں آنے والے پلاسٹک کو زیادہ سے زیادہ عرصے تک زیرِ استعمال رکھنے کی کوشش کریں۔
  • اپنے خاندان اور دوستوں کو پلاسٹک کے مضر اثرات سے آگاہ کریں۔
  • اگر آپ ایک کمپنی چلاتے ہیں تو اس جولائی اپنے کلائنٹس اور صارفین میں تحفتاً کپڑے کے تھیلے بنواکر تقسیم کریں۔
تازہ ترین