• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’احمد ندیم قاسمی‘ معروف ادیب، شاعر اور افسانہ نگار


اردو ادب کی ہمہ جہت شخصیت اور زندگی کی تلخیوں کو لفظوں کا پیرہن دینے والے احمد ندیم قاسمی کی 13 ویں برسی آج منائی جا رہی ہے۔

20 نومبر 1916 کو پنجاب کے علاقے خوشاب میں پیدا ہونیوالے احمد ندیم قاسمی کے مزاج میں قلندری اورصوفیت تھی۔ 

احمد ندیم قاسمی نے پچاس سے بھی زائد کتابیں یادگار چھوڑیں، ان کے سترہ افسانوی مجموعے اور چھ شعری مجموعے شائع ہوئے۔

تنقید و تحقیق کی تین اور ترتیب و ترجمہ کے تحت چھ کتابیں منظر عام پر آئیں۔ان کے افسانوں کے ترجمے دنیا بھر کی ایک درجن سے زائد زبانوں میں شائع ہوئے۔

احمد ندیم قاسمی کے ادبی رسالہ فنون نے کئی نسلوں کی ادبی پرورش کی،انہیں یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ 13 اور 14اگست 1947 کی درمیانی شب انہی کا لکھا ہوا اوّلین قومی نغمہ ریڈیو پاکستان سے نشر ہوا۔

انہیں اردو ادب کے لئے خدمات پر1968 میں تمغۂ حسنِ کارکردگی اور 1980 میں ستارۂ امتیاز سے نوازا گیا۔

احمد ندیم قاسمی کا درج ذیل شعر ان کی عظمت کی دلیل ہے کہ ایسی عظیم شخصیات واقعی تاریخ میں امر ہوجاتی ہیں اوران کی تخلیقات سیلِ رواں جیسے راستے بناتی رہتی ہیں۔

کون کہتا ہے کہ موت آئی تو مر جاؤں گا

میں تو دریا ہوں، سمندر میں اُتر جاؤں گا

تازہ ترین