• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومت وضاحت کرے، وزراء استعفیٰ دیں، اپوزیشن، مشرف حکومت کیلئے کانٹا بن گئے تھے، وزراء

لاہور، اسلام آباد، سکھر (نمائندہ جنگ، نیوز ایجنسیاں) حزب اختلاف کے رہنمائوں نے سابق صدر ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف کے بیرون ملک چلے جانے پر حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ پرویز مشرف پر ملک مقدمات ہونے کے باوجود کیسے وہ ملک چلے گئے حکومت وضاحت کرے، اپوزیشن رہنمائوں نے کہا کہ وہ وزراء جو کہتے تھے کہ پرویز مشرف ملک سے واپس گئے تو استعفیٰ دیدیں گے اب وہ فوری مستعفی ہوں۔ جبکہ وفاقی وزراء سعد رفیق اور احسن اقبال کا کہنا ہے کہ پرویز مشرف حکومت کیلئے گلے کا کانٹا بن گئے ، عدالت نے بوڑھے شخص کو جانے دیا۔ احسن اقبال نے کہا کہ جنرل(ر) مشرف جن عدالتوں کو بوٹوں تلے روندتے تھے انہی عدالتوں کے آگے سرنڈر کیا۔ ملکی تاریخ میں پہلی بار ایک امر کو عدالت کے کٹہرے میں لایا گیا۔خورشید شاہ نے کہا کہ پرویز مشرف واپس نہ آئے تو حکومت ذمہ دار ہوگی۔ سراج الحق نے کہا کہ مشرف کو ملک سے باہر بھیج کر ایک بار پھر نظریہ ضرورت کو زندہ کردیا گیا ہے۔ مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ مشرف کا ملک سے باہر جانا جمہوریت کیخلاف سازش ہے۔ اعتزاز احسن نے کہ کہا مشرف نے ن لیگ کو ایکسپوزکردیا، مشرف دبئی پہنچ کرحکومتی وزراء کامذاق اڑارہے ہیں، مشرف کے معاملے پر مک مکا نظر آتا ہے۔سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ جنرل پرویز مشرف کے ملک سے فرار ہونے میں حکومت نے سہولت کار کا کردار ادا کیا۔ عدالت نے تو شجاعت عظیم کے متعلق بھی فیصلہ دیا تھا مگر نوازشریف اپنی مرضی کے فیصلوں پرعمل کرتے ہیں۔ عمران خان نےپرویز مشرف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کے حکومتی فیصلے پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ نواز شریف نے آرٹیکل 6 کا بہت شور مچایا تھا۔صرف اتنا ہی کہوں گا کہ ’’وہ ناداں گر گئے سجدے میں جب وقت قیام آیا‘‘۔ تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ مشرف کے آنے اور جانے کا کوئی مسئلہ نہیں ، بات آئینی اور قانونی ہے،ہمارا مطالبہ یہ رہا ہے کہ جو پرویز مشرف کے ساتھی تھے ان سب پر آرٹیکل 6لگنا چاہیے تھا، معاملا پیپلزپارٹی کا نہیں بلکہ میاں نواز شریف کا تھا کیونکہ پرویز مشرف نے حکومت تو میاں نواز شریف کی ختم کی تھی اور میاں نواز شریف کو جلا وطن کیا گیا تھا، اب اگر وہ راضی ہوگئے ہیں تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں، میاں بیوی راضی تو کیا کرے گا قاضی۔ سکھر میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے خورشید احمد شاہ نے کہا کہ محترمہ بے نظیر بھٹوکے قتل کا الزام بھی پرویز مشرف پر ہے، جب عدالت نے پرویز مشرف کے وارنٹ گرفتاری نکالے تو وہ 15سے 20دن بیمار ہوگئے اور بیڈ پر چلے گئے، اب جب باہر جانے کی اجازت ملی تو دو مکے دکھائے اور چل دئیے۔انہوں نے کہا کہ اصل میں آرٹیکل 6کی خلاف ورزی 12اکتوبر کو کی گئی تھی مگر حکومت نے 3نومبر کے اقدام پر آرٹیکل 6لگایا، میں ہمیشہ سے کہتا آیا تھا کہ اصل میں آرٹیکل6کو12کے اقدام پر لگانا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ شہید بی بی کے قاتلوں میں پرویز مشرف کا نام شامل ہے، اب ہمیں بتایا جائے کہ کون ذمہ داری لے گا پرویز مشرف واپس آئیں گے یا نہیں،اسی بنیاد پر پاکستان پیپلزپارٹی نے احتجاج کا اعلان کیا ہے، میں یہ نہیں کہتا کہ حکومت خوفزدہ ہے یا حکومت کے درمیان کوئی ڈیل ہوئی ہے، اگر مشرف نے آئے تو اس کی ذمہ دار حکومت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق درست کہتے ہیں مشرف حکومت کے گلے کا کانٹا بنے ہوئے تھے جن کے زخم ابھی تک نظر آرہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم کرکٹ کوسیاست نہیں سمجھتے،قومی کرکٹ ٹیم کی کامیابی کے لئے دعاگوہیں۔ ادھر حیدرآباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ حکمرانوں اور عدالتوں کے فیصلوں پر حیران ہوں، فیصلے قانون کے مطابق نہیں نظریہ ضرورت کے مطابق ہوتے ہیں،پرویز مشرف کو نظریہ ضرورت کے تحت ملک سے باہر بھیجا گیا۔ آج وہ وزراءکہاں گئے ہیں جو کہتے تھے کہ مشرف واپس گیا تو استعفیٰ دے دیں گے وہ اب کیوں نہیں استعفیٰ دیتے؟ جووزراءپرویزمشرف کی رہائی پر مستعفی ہونے کی باتیں کرتے تھے اب انھیں اپنی زبان کاپاس رکھتے ہوئے مستعفی ہوجاناچاہیے۔ پیپلزپارٹی کے رہنما سینیٹر سعید غنی نے کہا ہے کہ نواز حکومت عدالتی فیصلوں کے پیچھے چھپنے کی روایت رکھتی ہے۔ جنرل پرویز مشرف کو بھی اسی مہارت کا استعمال کرتے ہوئے ملک سے فرار ہونے میں سہولت کار کا کردار ادا کیا۔ عدالت نے تو شجاعت عظیم کے حوالے سے بھی دو بار فیصلے کئے مگر نواز شریف اپنی مرضی کے فیصلوں پر عمل کرتے ہیں۔ ایک بیان میں سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ یہ کہنا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں جنرل مشرف کا نام ای سی ایل سے ہٹایا، عوام کو بیوقوف بنانے کی ناکام کوشش ہے۔ کیونکہ متعدد عدالتوں میں جنرل پرویز مشرف کے خلاف کیس زیر سماعت ہیں اور عدالتیں انہیں بار بار طلب کرتی رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک آئین شکن شخص کو ملک سے فرار کرانے کا عمل آئین شکنی کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کرے گا۔ سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ ڈاکٹر عاصم حسین کو سات ماہ سے انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ پیپلزپارٹی کے رہنماسینیٹر اعتزازاحسن نے کہاہے کہ پرویزمشرف نے بیماری کابہانہ بناکرکمال کی اداکاری کی، ائیرایمبولینس کی باتیں ہوامیں تحلیل ہوگئیں ،وہ ہشاش بشاش طیارے میں دبئی پہنچے، سپریم کورٹ نے ہرگزمشرف کو باہر جانے کی اجازت نہیں دی ،ایک مبہم فیصلہ دیا،نوازشریف کے اردگردہواکے غبارے ہیں انہیںٹیم بدلنی چاہئے،وفاقی وزراء مشرف کوباہرجانے کی اجازت ملنے پرکھسیانے جبکہ مشرف دبئی میں وزارء کامذاق اڑارہے ہیں ۔ایک انٹرویومیں اعتزاز احسن نے کہاکہ مشرف نے مسلم لیگ ن کو ایکسپوز کردیا، مجھے وزیرداخلہ کے بیانات پرترس اوررحم آتاہے،مشرف دبئی پہنچ کرحکومتی وزراء کامذاق اڑارہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ پیپلزپارٹی کوبھی اپنے دورمیں غداری کاکیس کرناچاہئے تھا، مشرف کوگارڈآف آنردینے کی ضرورت نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ احسن اقبال ،خواجہ آصف اورخواجہ سعدکوپہلے بڑے دعوے نہیں کرنے چاہئیں۔انہوںنے کہاکہ مشرف کے معاملے پرمک مکانظرآتاہے، مشرف کی واپسی کی بات جاننامشکل ہے ،تاہم اگروہ واپس آئے توان کی عزت بڑھے گی۔انہوںنے کہاکہ مشرف کاواپس آناہی کافی نہیں عدالتوں کاسامناکرنابھی ضروری ہے ،مشرف دبئی میں بیٹھ کرسیاسی سرگرمیوں میں حصہ لیں گے۔ نظام مصطفی پارٹی کے مرکزی رہنما سابق وفاقی وزیر برائے مذہبی امور صاحبزادہ سید حامد سعید کاظمی نے کہا ہے کہ جنرل مشرف کے معاملے میں حکومت نے کمزوری دکھائی ہے۔ پاکستان میں طاقتوروں کیلئے قانون موم کی ناک بنا ہوا ہے۔ علماءو مشائخ اور مذہبی رہنماؤں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔حامد سعید کاظمی نے کہا کہ حکمران شریعت کا مذاق اڑا کراپنی عاقبت خراب نہ کریں۔ پیپلزپارٹی کے رہنماء مولا بخش چانڈیو نے کہا ہے کہ پرویز مشرف سے متعلق حکومت کا فیصلہ سیاسی اور غلط ہے، حکومت کو تسلیم کرنا چاہیے کہ وہ ایک آمر کے خلاف کارروائی نہیں کر سکی۔ حکومت کمزور ہو تو علامتی فیصلہ دیا جاسکتا ہے۔ ایک انٹرویو مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ پیپلزپارٹی کا جو موقف ہے اسے سمجھا نہیں جارہا ہم نے ایک طویل آمریت کے بعد حکومت سنبھالی تھی اور آمریت کے فوراً بعد مشرف کے خلاف کارروائی مشکل تھی آج جمہوری حکومت مضبوط اور مشرف کو چھوڑ دیا گیا ہے اگر حکومت مجبور ہے تو اسے ہماری طرح اپنی مجبوری کا اعلان کرنا چاہیے تھا۔ چوہدری نثار علی خان عدلیہ کے کندھوں پر بوجھ ڈال رہے ہیں جہاں حکومت کمزور ہو وہاں علامتی فیصلہ دیا جاسکتا ہے۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ جنرل(ر) مشرف جن عدالتوں کو بوٹوں تلے روندتے تھے انہی عدالتوں کے آگے سرنڈر کیا،جنرل (ر)مشرف کو نہ جانے دیتے تو تنقید کرنے والے ہمیں کہتے کہ حکومت اپنی ضد اور انتقام کو آگے لائی،وہ سنگدل اور ظالم ہے۔اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ پاکستانی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی ڈکٹیٹر کو آئین توڑنے کے جرم میں عدالتی کٹہرے میں کھڑا کیا گیا، حیلوں بہانوں سے اسپتالوں میں چھپنے والے مشرف کو عدالت میں پیش ہو نا پڑا۔ احسن اقبال نے مزید کہا کہ اب اگر عدالت نے انہیں رعایت دی ہے، تو ہمارے پاس دو راستے تھے، نہ جانے دیتے توظالم، اب جانے دئے ہے تو اعتراض کیا جارہا ہے۔ان کا کہناتھاکہ جنرل مشرف تو ملک میں شہزادوں کی طرح رہے ، ہمارے سروں پر تو انہوں نے دہشت گردوں والے ہڈ بھی پہنائے،ان میں خوداتنی اخلاقی جرات ہونی چاہئے تھی کہ ملک کے اندر رہتے اور مقدمات کا سامنا کرتے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان مشرف سے بہت بڑا ہے ہم ملک کو آگے لے کر جانا چاہتے ہیں، پرویز مشرف بلوچستان اور فاٹا سمیت پاکستان میں کیئے گئے گناہوں کی پکڑ میں آئیں گے۔ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ سابق صدر پرویز مشرف نے علاج ومعالجہ کی غرض سے بیرون ملک جانے کےلئے عدالت سے درخواست کی تھی جس پر حکومت نے اسے عدالتی فیصلے کی روشنی میں علاج معالجہ کےلئے بیرون ملک جانے کی اجازت دی ہے،پرویز مشرف نے عدالت سے وعدہ کیاہے کہ وہ واپس آکرمقدمات کا سامنا کریں گے،فوج سے پیار اور ڈکٹیٹر کی مخالفت کرتے ہیں، بلاول بھٹو ابھی سیاسی نابالغ ہیںپہلے بڑے ہو جائیںپھر ان کی باتوںپر تبصرہ کیاکریں گے۔ گزشتہ روز لاہورریلوے اسٹیشن پر کراچی ایکسپریس کے اپ گریڈ ریک کے افتتاح کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ مشرف کے حوالے سے وزیر اعظم نے خو د کہہ دیا ہے کہ میری ان سے کوئی ذاتی لڑائی نہیں ، عوام کو قائد عوام کا وہ دور بھی یاد کرنا چاہئے جو ملک میں سول مارشل لاءلگایا گیا تھا پیپلز پارٹی بلاجواز طور پر دھپیاں کس رہی ہے۔سابق چیف جسٹس اور جسٹس اینڈ ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ افتخارمحمد چوہدری نے کہاہے کہ سپریم کورٹ کا ایسا کوئی بھی آرڈر نہیں ہے۔ جس کی وجہ سے سابق صدر جنرل ( ر ) پرویز مشرف کو بیرون ملک بھیجاگیاہے۔جمعہ کی شام ایبٹ آباد میں میڈیا بات چیت کرتے ہوئے افتخار محمد چوہدری نے کہاکہ میں یہ سمجھتاہوںکہ وفاقی حکومت کو پرویز مشرف کو ملک سے جانے کی اجازت نہیں دینی چاہئے تھی۔ وفاقی حکومت اس وقت سپریم کورٹ کے کندھے پر رکھ کر یہ بات کرنا چاہتی ہے۔ پرویز مشرف کی واپسی کے حوالے سے سابق چیف جسٹس کاکہناتھا کہ جنرل ( ر ) پرویز مشرف کو ملک میں ہرصورت میں واپس آناپڑے گا اور مقدمات میں پیش ہوناپڑے گا۔
تازہ ترین