• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی تا خیبر اور گوادر سے کشمور تک مکمل شٹرڈاؤن تھا ، تاجر رہنما

 کراچی (ٹی وی رپورٹ)جہاں تک نواز شریف سے جج ارشد ملک کی ملاقات کی بات ہے اس بارے میں تو جج ارشد ملک ہی بتا سکتے ہیں کہ ملاقات کب ہوئی کیوں ہوئی ہے البتہ میرے علم میں کوئی ایسی ملاقات نہیں ہے۔ جج ارشد ملک فیصلے دینے کے بعد غیر متعلقہ ہوجاتے ہیں ان کی کوئی قانونی پوزیشن نہیں ہے وہ کسی کو فائدہ نہیں دے سکتے۔ ان خیالات کا اظہار مسلم لیگ نون کے محسن شاہنواز رانجھا نے جیو نیوز کے پروگرام ’’نیا پاکستان‘‘میں میزبان شہزاد اقبال سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔چیئرمین سینیٹ کے حوالے سے قائد ایوان سینیٹ شبلی فراز کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اور نون لیگ کے بہت سے لوگ صادق سنجرانی سے خوش ہیں مطمئن ہیں ،شٹر ڈاؤن کے حوالے سے صدر مرکزی انجمن تاجران پاکستان کاشف چوہدری نے کہا کہ یہ پاکستان کی ستر سالہ تاریخ کی پہلی ہڑتال تھی جو کراچی سے خیبر تک اور گوادر سے کشمور تک مکمل شٹرڈاؤن تھا،چیئرمین آل پاکستان کراچی اتحاد کے عتیق میرنے کہا کہ یہ میری زندگی کی پہلی ہڑتال تھی جس کو کامیاب بنانے کیلئے کوئی کوشش نہیں کی گئی لیکن صبح دیکھا تو نوے فیصد سے زیادہ مارکٹیں بند تھیں۔چیئرمین سینیٹ کے حوالے سے قائد ایوان سینیٹ شبلی فراز کا کہنا تھا کہ مقابلہ کرنا پڑتا ہے اور کرنا چاہئے اگر بغیر مقابلے کے ہتھیار ڈال دیں تو اچھی بات نہیں ہے سینیٹ کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا کہ چیئرمین سینیٹ کے خلاف عدم اعتماد آئی ہو لیکن پھر بھی یہ جمہوری حق ہے ۔ چونکہ ڈپٹی چیئرمین کے الیکشن میں ہم نے سپورٹ کیا ہم نے چونتیس ووٹ دیئے۔پیپلز پارٹی اور نون لیگ کے بہت سے لوگ صادق سنجرانی سے خوش ہیں مطمئن ہیں ۔شٹرڈاؤن کے حوالے سے صدر مرکزی انجمن تاجران پاکستان کاشف چوہدری نے کہا کہ یہ پاکستان کی ستر سالہ تاریخ کی پہلی ہڑتال تھی جو کراچی سے خیبر تک اور گوادر سے کشمور تک مکمل شٹرڈاؤن تھا اور آئی ایم ایف کے بجٹ کو مسترد کیا گیا ۔ ہم نے حکومت سے کہا ہے اگر آپ ٹیکس لینا چاہتے ہیں تو ہم ٹیکس دینے کے لئے تیار ہیں لیکن تاجر کو چور کہہ کر انہیں پیچیدہ نظام میں پھنسا کر ٹیکس نہیں لیا جاسکتا ۔ پاکستان کا چھوٹا تاجر لاکھوں کی تعداد میں ہے وہ منشی نہیں رکھ سکتا ڈاکیومنٹیشن کے لئے ہم ٹیکس دینے کے لئے تیار ہیں لیکن ہر چیز پر شناختی کارڈ نمبر لکھیں گے تو اس کا ریکارڈ رکھیں گے تو ایف بی آر یہ صلاحیت نہیں رکھتا کہ سارے ڈاکیومنٹ کو کنگھال سکے۔لوگ منافع چھپاتے ہیں اس لئے کہ ایف بی آر کا سسٹم کرپٹ ہے ایف بی آر کے موجود ڈھانچے کے ہوتے ہوئے 5500 ارب روپے اکٹھے نہیں ہوں گے ۔
تازہ ترین