MeToo# مہم کے سب سے زیادہ اثرات دنیا بھر کی شوبز انڈسٹری پر دیکھے گئے ہیں، جہاں نہ صرف خواتین اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کررہی ہیں بلکہ اس کے نتیجے میں خوش قسمتی سے خواتین کو اب زیادہ سنجیدگی سے بھی لیا جارہا ہے۔
موسیقی کی دنیا میں ’گریمی ایوارڈز‘ کا بڑا نام ہے، تاہم یہاں بھی خواتین کے ساتھ جس طرح کا سلوک کیا جاتا ہے، اس کے باعث گریمی ایوارڈز کے پیچھے کار فرما ادارے ’ریکارڈنگ اکیڈمی‘کو کئی بار تنقید کا نشانہ بنایا جاچکا ہے۔ اب ’ریکارڈنگ اکیڈمی‘ نے مثبت سمت میں پیش رفت کرتے ہوئے گریمی ایوارڈز کی 62سالہ تاریخ میں پہلی بار ایک خاتون کو اس کا سربراہ یعنی چیف ایگزیکٹو آفیسر اور صدر مقرر کیا ہے اور یہ اعزاز حاصل کرنے والی خوش قسمت خاتون کا نام ’ڈیبورا ڈوگن‘ ہے۔
ڈیبورا ڈوگن کون ہیں؟
ڈیبورا ڈوگن اس سے قبل، میوزک بینڈ U2سے تعلق رکھنے والے عالمی شہرت یافتہ گلوکار ’بونو‘ (اصل نام پال ڈیوڈ ہیوسن) کے قائم کردہ غیرمنافع بخش ادارے ’رَیڈ‘ کی سربراہ رہ چکی ہیں۔یہ غیر سرکاری اور غیر منافع بخش ادارہ دنیا سے ایڈز او ردیگر مہلت بیماریوں کے خاتمے کے لیے کام کرتا ہے۔ ڈیبورا ڈوگن، بطور سی ای او/صدر گریمی ایوارڈز اپنی ذمہ داریاں یکم اگست کو سنبھالیں گی۔ اس حوالے سے ڈیبوران ڈگن نے اپنے فالورز کے ساتھ ٹوئٹر پر یہ خبر شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’’میں یہ بات شیئر کرتے ہوئے انتہائی پُرجوش محسوس کررہی ہوں کہ میں ریکارڈنگ کمپنی (گریمی ایوارڈز) کو آئندہ سی ای او/صدر کے طور پر جوائن کررہی ہوں۔ میں اسے اپنے لیے ایک اعزاز سمجھتی ہوں اور اپنی ذمہ داریوں کے لیے پوری طرح تیار ہوں، اس نئے باب کے لیے میں بہت پُرجوش ہوں‘‘۔
ڈیبورا ڈوگن نے اپنے کیریئر کا آغاز امریکا کے مالیاتی مرکز ’وال اسٹریٹ‘ میں وکیل کے طور پر کیا، جب کہ ماضی میں وہ ای ایم آئی کے ساتھ بطور ریکارڈ ایگزیکٹو اور ڈزنی پبلشنگ ورلڈ وائیڈ کی صدر بھی رہ چکی ہیں۔ ڈیبورا ڈوگن کا ریکارڈنگ اکیڈمی کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہنا تھا، ’’ریکارڈنگ اکیڈمی کا مقصد میوزک کمیونٹی میں کام کرنے والے افرادکی سپورٹ کرنا، ان کی حوصلہ افزائی کرنا اور ان کے حقوق کے لیے کام کرنا ہے۔ میں اس کمیونٹی میں کام کرنے والے ہر فرد کو سُنوں گی اور ان کے حقوق کے لیے کام کروں گی اور اس عظیم ادارے کو مستقبل کے لیے تیار کروں گی۔ میں نئے کردار میں کام کرنے کے لیے پُرجوش ہوں‘‘۔
گریمی ایوارڈز کے سابق سربراہ پر تنقید
گریمی ایوارڈز کے سابق سربراہ نِیل پورٹ ناؤ نے جون 2018ء میں گریمی ایوارڈز کی سربراہی سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا۔ 2018ء میں گریمی ایوارڈز کی ہونے والی تقریب میں جب خواتین کو کم تعداد میں ایوارڈز دیے گئے تو موسیقی کے دنیا کے بڑے ایوارڈز میں شمار ہونے والے ان ایوارڈز کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا اور عوام کی طرف سے گریمی ایوارڈز پر مایوسی کا اظہار کیا گیا تھا۔ اس تنقید کے جواب میں نِیل پورٹ ناؤ نے ردِعمل دیتے ہوئے کہا تھا، ’’خواتین کو موسیقی کی دنیا میں اپنی شناخت اور حیثیت منوانے اور اپنے کام کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے مزید محنت کی ضرورت ہے‘‘۔ نیل پورٹ ناؤ کے اس ردِ عمل نے ناقدین کو مطمئن کرنے کے بجائے انھیں مزید طیش دِلانے کا کام کیا۔
یہی وجہ ہے کہ اس سال کی گریمی ایوارڈز تقریب میں دو ایوارڈز جیتنے والی گلوکارہ لِپا دُعا نے اپنا ایوارڈ وصول کرنے کی تقریر میں کہا، ’’میرا خیال ہے اس سال ہم نے زیادہ محنت کرکے خود کو یقیناً ثابت کردیا ہے‘‘۔ اس سال ’بی دی وَن‘ گانے سے شہرت حاصل کرنے والی یہ گلوکارہ ’بیسٹ نیو آرٹسٹ‘ اور ’بیسٹ ڈانس ریکارڈنگ‘ کے دو ایوارڈز جیت کر اڈیل کے بعد دوسری گلوکارہ بن گئی ہیں، جنھوں نے ایک ہی تقریب میں دو گریمی ایوارڈز حاصل کیے ہیں۔
لپا دعا کا مزید کہنا تھا، ’’اس سال اتنی زیادہ خواتین آرٹسٹوں کی گریمی ایواڈز کے لیے نامزدگی ایک بڑی تبدیلی ہے اور یہ ایک ایسی تبدیلی ہے جسے ہم آنے والے کئی برسوں تک دیکھنا چاہتی ہیں۔ یہ گزشتہ برسوں کے مقابلے میں بڑی تبدیلی ہے۔ مجھے آج بہت اچھا محسوس ہورہا ہے کیونکہ آج اتنی ساری آرٹسٹوں کے اچھے کام کو تسلیم کیا گیا ہے جنھیں میں بہت پیار کرتی ہوں اور ان کے کام کی معترف ہوں‘‘۔
نِیل پورٹ ناؤ کی معافی
یقیناً، گزشتہ سال دیے گئے اپنے بیان کے باعث گریمی ایوارڈز کے سربراہ ابھی تک دباؤ کا شکار ہیں اور یہ اسی دباؤ کا ہی نتیجہ تھا کہ اس سال گریمی ایواڈز کی تقریب میں اسٹیج پر آکر انھیں اپنے گزشتہ بیان پر معافی مانگنا پڑگئی۔ ’’اس گزشتہ ایک سال نے مجھے یہ احساس دِلایا ہے کہ جب آپ کا کسی مسئلے سے سامنا ہوتا ہے تو اس کے بعد تبدیلی لانے کے لیے آپ کو مزید کمٹمنٹ دِکھانے کی ضرورت ہوتی ہے‘‘۔
ایک نیا دور، ایک نئی دنیا
گزشتہ سال گریمی ایوارڈز کی نامزدگیوں اور سارے بڑے ایوارڈز مرد آرٹسٹوں کو دیے جانے پر اُٹھنے والے منفی ردعمل کے بعد ریکارڈنگ اکیڈمی نے مشیل اوباما کی سابق چیف آف اسٹاف ٹینا چن کی قیادت میں ایک ٹاسک فورس ترتیب دی تھی تاکہ ’ان برادریوں جن کی نمائندگی نہیں تھی، اس بابت رکاوٹیں اور غیرارادی تعصب کی شناخت کی جاسکے‘۔ ڈیبورا ڈوگن کو گریمی ایوارڈز کا سی ای او/صدر بنانا اسی سلسلے کی کڑی ہے اور توقع کی جارہی ہے کہ مستقبل میں گریمی ایوارڈز میں خواتین کی نمائندگی کو مزید اہمیت دی جائے گی۔