• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر:محمد علی عابد…برمنگھم
برطانو ی قانون کے مطابق کوئی نا بالغ یا ذہنی معذور شخص جائیداد کا قانونی مالک نہیں ہو سکتا۔ اس قانون سے پیدا شدہ مشکلات کو ختم کرنے کے لئے دو ملکیتوں کا نظریہ ایجاد کیا گیا ۔قانونی مالک Legal Owner اور اصل مالک Benefical Owner اور 825کا ایکٹ منظور ہو گیا قانونی مالک Legal Owner اور Benefical owner جائیداد کو فروخت کر سکتا ہے کرائے پر دے سکتا ہے لیکن وہ اس جائیداد سے ہو نے والے فائدے Benefit کا مالک نہیں ہو تا اسے یہ منافع اس کے اصل ما لک Benefical Owner کو دینا پڑتا ہے وہ آمدنی سے صرف اپنے اخراجات وصول کر سکتا ہےاس انتظام کو دستاویزی شکل دینے کیلئے جو دستاویزات تحریر ہوںگی وہ Trust Deed کہلا ئے گی ضروری نہیں کہ دستا ویز Trust کے وجود میں آنے کے وقت تیار کی جا ئے یہ کسی بھی وقت تیار ہو سکتی ہے اسے Trustes اور Owner Benefical کے درمیان کنٹریکٹ بھی کہا جا سکتا ہے۔ اس کا استعمال جائیداد کی خرید و فروخت کیلئے بھی کیا جاتا ہے ایک شخص کی عمر پچاس سال یا اس سے زائد ہے اسے 65سال کی عمر تک قرض مل سکتا ہے یا اس کی موجودہ آمدنی قرض کی ادائیگی کے کافی تصور نہیں ہوتی تو اس صورت میں وہ کسی عزیز کو جس کی عمر 40سال سے کم ہو وہ قرض ادا کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہو ٹرسٹی کے طور پر استعمال کر سکتا ہے اور جائیداد اس کے نام سے خرید سکتا ہے ظاہر ہے قرض بھی ٹرسٹی کے نام ہی حاصل کیا جا ئے گا یہ دستاویز Trust Deed فریقین خود بھی تحریر کر سکتے ہیں اس کیلئے کسی قانون دان یا وثیقہ نویس یا اسٹامپ یا کورٹ فیس کی ضرورت نہیں عام سادہ کاغذ پر بھی لکھی گئی یہ دستاویزقانونی حیثیت رکھتی ہے۔ اس دستاویز کا کسی بھی شخص کو گواہ بنا یا جا سکتا ہے۔ یہ دستاویز ایک اور غرض کیلئے بھی استعمال ہو رہی ہے کنبہ کسی چھوٹے مکان میں رہ رہاہے جس کے مالک کنبے کے سربراہ ہیں ان کے بیٹے کی شادی ہو جاتی ہے اور دلہن کے آنے سے یا اس سے قبل ہی محسوس کیا جاتا ہے کہ مکان میں گنجائش کم ہے چھوٹا مکان جو کنبے کے سربراہ نے عرصہ دراز سے خریدا ہوا ہے اسے فروخت کر کے ڈپوزٹ کے طور پر رقم استعمال ہوتی ہے اور نیا مکان بیٹے کے نام سے خریدا جاتا ہے اس نئے مکان کے اصل مالک کنبے کے سربراہ ہیں جنہوں نے نئے مکان کی خرید کیلئے بھاری رقم استعمال کی ہے۔ انہیں اس بات کا خطرہ ہے کہ بیٹا اور اس کی بیو ی اس مکان میں رہیں گے اور یہ بیٹے اوراس کی بیو ی کا Metrimonial Home بن جا ئے گا اگر میاں بیو ی میں تنازع ہو جا تا ہے اور بات علیحدگی اور طلاق تک پہنچ جاتی ہے تو بیٹے کی بیوی مکان کی قیمت کا نصف لینے کی قانونی حقدار ہو گی۔ اس خدشے کو دور کرنے کیلئے Trust Deed بنائی جاتی ہے عدالت میں اگر والد ثابت کر دے کہ رقم اس نے فراہم کی جو مشکل کام نہیں اس مقدمے کیلئے جو چیک دیا گیا تھا اور بینک نے اسے کلئیر کر دیا تھا یہ کافی سمجھا جائے گا اور مکان والد کی ملکیت تصور ہو گا۔ یورپ میں مالدار معمر لو گوں سے نوجوان لڑکیاں اس مقصد کیلئے شادی کر لیتی ہیں کہ شوہر کی مو ت پر شوہر کی ملکیت کی وارث ہونگی یا شوہر سے طلاق لیکر نصف دولت کی ما لک بن جا ئیں گی ہماری عدالتوں میں انصاف نہیں بلکہ قانون کے مطابق فیصلے کئے جاتے ہیں قانون سے بالا تر Equity اور Natural Justice ہیں جن کا استعمال شازو نادر ہی کیا جا تا ہے۔ مریم نواز صاحبہ کو ایک ٹرسٹ ڈیڈ جو یہ ظاہر کرتی تھی کہ جائیداد کا Benefical Owner ان کا بھائی تھا اور وہ صرف لیگل اونر تھیں نیب عدالت میں اس دستاویز پر کئی دنوں تک بحث ہوتی رہی استغاثہ نے اسے جعلی قرار دیکر عدالت میں پیش کیا ہوا تھا۔ ڈیڈ کے کاغذکی دستاویز کی تاریخ میں تبدیلی کاغذ کی عدم دستیابی ہے اس کی فرنزک ٹیسٹ کی رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی اور فرنزک ٹیسٹ کے ماہر کو عدالت میں گواہی کے لئے پیش کیا گیا۔ کئی روز کی جرح کے دوران اس شخص نے تسلیم کر لیا کہ وہ فرانزک ٹیسٹ کرنے کا ماہر نہیں اس نے اپنے گھر میں لیبارٹری بنائی ہے جہاں وہ الیکٹرونکس کے ٹیسٹ کرتا ہے اور جو کاغذ استعمال ہوا وہ کم دستیاب تھا لیکن بہت کم دستیاب ہوتا تھا۔ مریم نواز صاحبہ کو سزا ہو گئی اور بھاری جرمانہ بھی ان کے خاوند کپٹن صفدر کو اس دستاویز پر فریقین کے دستخظوں کے گواہ کے طور پردستخط کرنے کے جرم میں ایک سال قید کی سزا سنائی گئی۔ سنا ہے کہ نیب نے اس دستاویز کے حوالے سے نیب عدالت میں ایک اور ریفرنس دائر کر دیا ہے اور عدالت نے انہیں فوری طور پر طلب کر لیا ہے۔ نیب کا رویہ انصاف کے تقاضے پورے نہیں کرتا۔ نیب کیس کی ابتدا میں ہی ملزم کو گرفتار کر لیتی ہے اور مہینوں تک اسے زیر حراست رکھا جاتا ہے اور اس کے ساتھ مجرموں والا سلوک کیا جاتا ہے حالانکہ جب تک جرم ثابت نہ ہو جا ئے وہ ملزم ہی رہتا ہے۔ جو رسپروڈینس(علم قانون) کی کتابوں میں قانون کی تعریف ہے کہ Law is Nothing But Common Sense قانون عقل سلیم کے سوا کچھ نہیں۔ جس نظریے کو عقل سلیم نہیں مانتی وہ قانون نہیں ہو سکتا یہ گرفتاریاں غیر قانونی اور بنیادی انسانی حقوق کے خلاف ہیں۔ عدالت عظمیٰ سے درخواست ہے کہ قانون کو قانون ساز ادارے کو Review کے لئے بھیجے یا اسے قانون کی تعریف سے حاصل ہو نے والے اختیارات استعمال کرتے ہو ئے نیب کے اس اختیار کو کالعدم قرار دے، ہمیں امید ہے کہ چیف جسٹس عدالت عظمیٰ ہماری درخواست پر غور فرمائیں گے۔
تازہ ترین