• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بینائی سے محروم زرینہ حسن آنکھوں والوں کیلئے مثال


پہاڑ کی چوٹی کی طر ف دیکھنا اور اس چوٹی پر چڑھنے کے بارے میں سوچنا بہت سے لوگوں کے لیے پریشان کُن ہوتا ہے، لیکن اگر کوئی نابینا انسان پہاڑ کی چوٹی پر چڑھ جائے تو یہ ایک حیران کُن بات ہے۔


45 سالہ زرینہ حسن پاکستان کی ایک نابینا ڈاکٹر ہونے کے ساتھ ساتھ کوہِ پیما اور مصورہ بھی ہیں۔ انہوں نے اسلام آباد کی مارگلہ کی پہاڑیوں کے علاوہ ہنزہ اور اسکردو کے پہاڑوں کو بھی سر کیا ہے۔

زرینہ حسن نے امپیریل کالج سے سالماتی حیاتیات(Molecular Biology) اور وائرسوں کے پیتھالوجی (Viruses Of Pathology ) میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی ، ڈاکٹر ہونے کے ساتھ زرینہ حسن تین بچوں کی والدہ بھی ہیں۔

2015 میں گلوکوما (Glaucoma)  کے مرض کی وجہ سے زرینہ حسن بینائی سے محروم ہوگئی تھیں لیکن انہوں نے اپنی محرومی کو اپنی کمزوری بنانے کے بجائے اپنی طاقت بنایا۔

زرینہ حسن نے نابینا ہونے کے باوجود ایسے ایسے کام کیے جو ہربینا اور نابینا کے لیے مثال ہیں، انہوں نے اپنی زندگی کے ہر شوق کو پورا کیا۔

انہوں نے پہاڑ پر چڑھنے کے ساتھ ساتھ پینٹنگ کے فن کو بھی برقرار رکھا، زرینہ حسن کا کہنا ہے کہ ’بےشک میں اپنی آنکھوں سے دنیا کے خوبصورت رنگ نہیں دیکھ سکتی، لیکن پینٹنگ کر کے میں اپنے دِل کی آنکھوں سے زندگی کے ہر اس حسین منظر کو دیکھ سکتی ہوں جو باقی سب لوگ اپنی آنکھوں سے دیکھتے ہیں۔‘ 

زرینہ حسن نے کہا کہ ’مجھے یہ ٹیلنٹ میرے خُدا کی طرف سے ملا ہے۔‘

ڈاکٹر زرینہ حسن نے بتایا کہ یہ سب کچھ میرے ساتھ 10 سال پہلے ہوا، جب مجھے میری بائیں آنکھ سے نظر آنا بند ہوگیا تھا، تشخیص کے بعد معلوم ہوا کہ مجھے گلوکوما (Glaucoma) کا مرض ہے، لیکن 2015 میں میری دائیں آنکھ کی بینائی بھی چلی گئی اور اس طرح میں دونوں آنکھوں کی بینائی سے محروم ہوگئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایک عورت کے لیے ضروری ہے کہ وہ کسی قسم کے حالات میں بھی ہار نہ مانے، وہ ایک بیٹی، بیوی اور ماں ہوتی ہے اسے اپنے ہر فرض کو باخوبی نبھانا چاہیے۔

تازہ ترین