• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پرویز مشرف سے متعلق مسلم لیگ(ن) اور پی پی پی کی پالیسی یکساں ہے

اسلام آباد(طارق بٹ)پاکستان پیپلزپارٹی، پرویز مشرف کے ملک سے باہر جانے کے حوالے سے سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش میں ہے۔اس حوالے سے اس نے مسلم لیگ (ن) کو مسلسل ہدف تنقید بنایا ہوا ہے۔یہ واحد سیاسی جماعت ہے جو مختلف شہروں میں چھوٹے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے کررہی ہے اور سندھ اسمبلی میں مسلم لیگ(ن ) کے خلاف قرارداد پیش کرنے کا ارادہ بھی رکھتی ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ اگر مظاہروں کا سلسلہ طویل ہوا تو، وزیر داخلہ چودھری نثار آئندہ چند دنوں میں اس حوالے سے وضاحت پیش کریں۔پی ٹی آئی سمیت دیگر سیاسی جماعتیں مشرف کی روانگی کے حوالے سےاب تک خاموش ہیں۔جب کہ یہ وہی پیپلز پارٹی ہے جس نے اگست 2008 میں باقاعدہ گارڈ آف آنر کے ذریعے مشرف کو صدارتی منصب سے رخصت ہونے کا موقع فراہم کیا تھا، اس سے اگلے سال جب مشرف بے نظیر قتل کیس میں نامزد تھے تو پیپلز پارٹی نے انہیں ملک سے باہر جانے کی اجازت دے دی تھی۔جسکی وجہ سے مشرف چار سال تک سکون سے باہر رہے اور انہیں ملک میں واپس لانے کی کوشش نہیں کی گئی، بلکہ وہ خود اپنی مرضی سے واپس آئے۔پیپلز پارٹی نے ان کا نام ای سی ایل میں ضرور ڈالا، مگریہ نہیں معلوم کہ ایسا کب کیا؟ 9 اپریل 2013 میں سپریم کورٹ نے جب حکومت کو ہدایت دی کہ وہ مشرف کا نام ای سی ایل میں ڈالے تو مرکزی انتظامیہ نے جواب دیا کہ ان کا نام پہلے سے ہی ای سی ایل میں موجود ہے۔یہاں قابل غور بات یہ ہے کہ موجودہ حکومت کا یہ کہنا کہ مشرف کا نام ای سی ایل میں انہوں نے ڈالا غلط ہے۔ 2007 میں مشرف نے عدلیہ کو نشانہ بنا کر ایمرجنسی نافذ کی تھی، جس نے مشرف کے باہر جانے کی اجازت کے عمل کو حکومت پر چھوڑ دیا۔23 جنوری 2012 میں جب سینیٹ میں پیپلزپارٹی کی اکثریت تھی، یہ قرارداد منظور کروائی گئی کہ مشرف کو ملک میں داخل ہوتے ہی گرفتا ر کرلیا جائے، ساتھ ہی ان پر آئین کو پامال کرنے کے جرم میں غداری کا مقدمہ بھی چلایا جائے۔ جب کہ اس سے پہلے 31 جولائی 2009 میں ایپکس کورٹ کے 14 ججوں نے تاریخی فیصلہ سنایا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ملک میں ایمرجنسی کا نفاز غیرآئینی او ر آئین پامال کرنے کے مترادف ہے۔لیکن اس کے بعد بھی پیپلز پارٹی حکومت نے اگلے چار سالوں میں مشرف کے خلاف غداری کا کوئی مقدمہ قائم نہیں کیا۔دونوں حکومتوں کی مشرف سے متعلق پالیسی ایک جیسی ہے۔بلاشبہ، مشرف کو باہر جانے کی اجازت دینا موجودہ حکومت کے لیے ایک مشکل فیصلہ تھا۔اس کے اپنے سیاسی نتائج ہوں گے جو نظر آنا شروع ہوگئے ہیں۔
تازہ ترین