• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن


رمشا خان کا شمار شوبز انڈسٹری کے ان ستاروں میں ہوتا ہے، جن کے لیے کہا جاتا ہے کہ’’آئے اور چھاگئے‘‘۔ وہ ایک ایسی اداکارہ ہیں جن کی جاندار اداکاری مدمقابل اداکاروں کو مشکل میں ڈال دیتی ہے۔ ناظرین اب تک رمشا کو مختلف کرداروں میں دیکھ چکے ہیں اور جس انداز سے وہ ہر کردار نبھاتی آئی ہیں، وہ یقیناً قابل تعریف ہے ۔ رمشا خان اپنی منفرد اداکاری اور پُرکشش شخصیت کے باعث پاکستان ٹیلی ویژن انڈسٹری میں کم ہی عرصے میں نمایاں مقام حاصل کرنے میں کا میاب ہوئی ہیں۔ ان کی نجی زندگی اور اب تک کامیاب کیریئر سے متعلق بات کرتے ہیں۔

رمشاخان نے نہ صرف اداکاری کے میدان میں اپنے جوہر دکھائے ہیں بلکہ اپنے مختصر کیریئر کے دوران وہ بطور ماڈل اور وی جے کے فرائض بھی نبھاچکی ہیں۔ انھوں نے 2016ء میں شوبز کی دنیا میں قدم رکھا اور اداکاری کا بیک گراؤنڈ نہ ہونے کے باوجود بھی بہترین اداکاری کے ذریعے اپنی الگ پہچان بنانے میں کامیاب ہوئیں۔ یوں اس بات کی نشاندہی بھی ہوتی ہے کہ پاکستانی شوبز انڈسٹری میں اقربا پروری کا رجحان نہ ہونے کے برابر ہے۔ ہمارے یہاں فنکاروں کی صلاحیتوں کو اہمیت دی جاتی ہے ناں کہ شوبزخاندان سے تعلق کو۔

رمشا خان 23جون 1994ء کو کراچی میں پیدا ہوئیں، یوں گزشتہ دنوں رمشا نے اپنی 25ویں سالگرہ منائی۔ انھوں نے کراچی میں ہی تعلیم حاصل کی اور ایک نامور نجی یونیورسٹی سے ایم بی اے کیا۔ پڑھائی مکمل کرنے کے بعد رمشا نے اپنے خوابوں کے حصول کے لیے شوبز انڈسٹری کا رُخ کیا۔ ایک آزاد خیال اور پڑھے لکھے گھرانے سے تعلق ہونے کے سبب رمشا کو شوبز انڈسٹری میں قدم رکھنے کے لیے کسی قسم کی مخالفت یا مشکل صورتحال کا سامنا نہیں کرنا پڑا، جو کہ عام طور پر اکثر اداکاراؤں کو کرنا پڑتا ہے۔

رمشا خان کے بقول انھیں کیریئر میں آگے بڑھنے کے لیے دو خاص لوگوں کا سہارا ہر وقت میسر رہا، جن میں سے ایک ان کی والدہ نفیسہ بیگ جو کہ قومی ایئر لائن میں بطور فضائی میزبان ہیں اور دوسری ان کی بہن علیشے خان۔ ان دونوں نے ہر مشکل وقت میں ان کا ساتھ دیا۔ والد کے حوالے سے اپنے ایک انٹرویومیں رمشا کا کہنا تھا کہ وہ انھیں بچپن میں ہی چھوڑ کر چلے گئے تھے، والد کی جدائی اور بھائی نہ ہونے کے باعث رمشا نے بچپن میں ہی اپنی والدہ کے لیے بیٹے اور بہن کے لیے بھائی بننے کا خواب دیکھا۔

رمشا کے فنی کیریئر سے متعلق بات کی جائے تو انھوں نے میڈیا میں بطور ماڈل انٹری دی، انھوں نے بہت سے ڈیزائنرز کے ساتھ کام کیا۔ اس دوران وقتاً فوقتاً خوبصورت انداز میں رمشا کے بے شمار فوٹو شوٹس بھی منظر عام پر آتے رہے۔ یہی نہیں، رمشا کئی ٹیلی ویژن کمرشلز میں بھی کام کرچکی ہیں۔ ان کا شمار پاکستان کی ان شخصیات میں ہوتا ہے، جو نہ صرف اداکاری کے فن سے آشنا ہیں بلکہ انھیں یہ بھی پتا ہوتا ہے کہ انھیں کب، کہاں اور کیسے جانا ہے۔ اس حوالے سے ایوارڈ تقریبات یا پھر سیلیبرٹیزکی شادیوں میں رمشاکی شرکت قابل غور ہے۔

ڈراموں میں اداکاری کا آغاز کرنے سے قبل رمشا ایک مقامی چینل میں بطور وی جے کے فرائض بھی انجام دے چکی ہیں۔ رمشا میزبانی کی صلاحیتوں سے مالا ہیں، یہ ایسی مہارتیں ہیں جس میں ماہر میزبان یہ جانتا ہے کہ اسے اپنی آڈیئنس کو کس طرح نہ صرف مصروف رکھنا ہے بلکہ انھیں انٹرٹین بھی کرنا ہے تاکہ وہ اس پروگرام سے لطف اندو ز ہوسکیں۔

رمشا خان نے جب اداکاری کے میدان میں قدم رکھا تو ابتدا میں انھیں خاطر خواہ کامیابی نہ ملی، لیکن اس کے باوجود انھوں نے ہمت نہ ہاری، جس کے بعد رمشا کو ایک نہیں کئی ڈرامہ سیریل میں دیکھا گیا۔ رمشا خان مختصر سے عرصے میں درجنوں ڈراموں میں کام کرچکی ہیں ۔ ان دنوں احسن خان کے ساتھ ان کا ایک مقبول ڈرامہ ’شاہ رخ کی سالیاں‘ پاکستان کے نامور انٹرٹینمنٹ چینل جیو ٹی وی سے نشر کیا جارہا ہے۔ اس ڈرامے نے آن ایئر ہوتے ہی مقبولیت کا ریکارڈ قائم کیا ہے۔ ڈرامے میں احسن خان نے شاہ رخ کا کردار کیا ہے، جو ایک چینل میں کام کرنے والا نوجوان ہےاورحادثاتی طور پر رمشاخان کو پسند کرنے لگتا ہے جوکہ اسی چینل میں پروڈیوسر ہوتی ہیں۔ ڈرامے کی کہانی ڈاکٹر یونس بٹ نے تحریر کی ہے جبکہ اس کے ڈائریکٹر مظہر معین ہیں ۔

تازہ ترین