• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
خیال تازہ …شہزادعلی
موقر اخبار فنانشل ٹائمز ویک اینڈ کے برطانیہ کی تازہ ترین صورت حال کو بہتر طور پر سمجھنے کے لیے اہمیت کے حامل بعض اقتباسات اپنے قارئین کے ساتھ اپنے ملے جلے تبصرہ کے ساتھ شیئر کررہا ہوں جن میں خصوصی طور پر نئے وزریراعظم کے حوالے فرسٹ ویک کے اہم ترین ملکی معاملات کو ڈسکس کیا گیا ہے واضح ہوتا ہے کہ نئے وزیراعظم برطانیہ بورس جانسن کا پہلا فل ویک مجموعی طور پر ان پر خاصا بھاری رہا ہے۔ یعنی جو انگلش میں کہا جاتا ہے کہ first impression is the last impression
پہلا تاثر آخری تاثر ہے- ایک ہفتے میں، پونڈ کی قدر میں کمی آئی، دی بنک آف انگلینڈ کی ممکنہ کساد بازاری recession پر وارننگ جاری ہوئی، یہ دعوے دیکھنے میں آئے کہ بورس جانسن کی یہ بریگزٹ پالیسی برطانیہ کے جغرافیائی حصے بھی بخرے کرسکتی ہے ۔ اور بریکن بائی الیکشن میں شکست ۔ تاہم ایک پول کی اشاعت بھی ساتھ ہی سامنے آئی۔ Ipsos/ Mori survey ، کے اس ہفتے کے پول میں بورس جانسن کی ٹوری پارٹی کے لیے 34 فیصد حمایت پائی گئی ہے یہ حمایت گزشتہ مہینے کے جائزہ سے 8 پوائنٹ کا اضافہ کو ظاہر کرتی ہے جسے ’’بورس باونس‘‘ Boris Bounce کے سائن کے طور پر لیا جارہا ہے۔ بریگزٹ پارٹی 3 پوائنٹ ڈاؤن ہوگئی ہے ۔ ان کی حمایت 9 فیصد، لیبر پارٹی کی 24 اور لب ڈیم کی 20 پرسینٹ نوٹ کی گئی ہے جبکہ کنزرویٹیو کے لیے نئے وزیراعظم نے لیبر پارٹی پر دس پوائنٹ کی برتری حاصل کی ہے۔ لیکن ضمنی انتخاب میں لب ڈیم نے ٹوری کی آٹھ ہزار کی اکثریت کی سیٹ جیت کر ان کے لیے سیاسی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے ۔ (یہاں یہ بھی خیال رہے کہ لب ڈیم برطانیہ کے ای یو کے اندر رہنے کی حمایتی ہے) ۔یہ اوپر بالا ابتدائیہ دی فنانشل ٹائمز ویک اینڈ میں پولیٹیکل ایڈیٹر جارج پارکر کے خصوصی جائزہ سے لیا گیا ہے جو یہ واضح کرتا ہے کہ وزیراعظم کے لیے آفس میں پہلا ہفتہ چیلنجز کے اعتبار سے خوش گوار تاثر نہیں پیدا کررہا البتہ تازہ پول کی اشاعت ’’بورس باونس‘‘ Boris Bounce ان کے لیے حوصلہ افزاء ہے۔ سو، بڑا سبق Chief lesson ایک مشکل ہفتے کا یہ تھا کہ ایک نو ڈیل بریگزٹ پر آگے بڑھنے سے پہلے مسٹر جانسن کو یہ ایشو لازمی طور پر واپس ملک کے پاس لے جانا چائیے۔ اس ایک ویک week جس میں جانسن کے بریگزٹ پلان کو حقائق کا ادراک ہوا۔ کرنسی مارکیٹس، بزنس اور ووٹرز سب نے پرائم منسٹر کو ناک knock کیا فنانشل ٹائمز کے الفاظ میں Currency market, business and voters all knock the prime minister اس صورت حال کا پس منظر یہ ہے کہ نئے وزیراعظم بورس جانسن نے ڈاؤننگ سٹریٹ کی سیڑھیوں پر اپنی تقریر میں آسمان سے تارے توڑنے کے خواب بیان کیے تھے وہ اب ایک بمپ کے ساتھ زمین پر آگرے ہیں کیونکہ مارکیٹوں ، کاروباری طبقہ ، ای یو میں ان کے مزاکراتی پارٹنرز ، ویلز کے ووٹرز اور بنک آف انگلینڈ ان سب نے ان کے مخصوص بریگزٹ بریٹن امیج image of Brexit Britain کی ملامت اور سرزش کی ہے۔ وزیراعظم کے مخصوص بریگزٹ امیج کہ برطانیہ نے ای یو سے ڈیپارچر کرنا ہی کرنا ہے نے تو خود حکمران پارٹی کے اندر تکرار اور بحث کی شکل اختیار کرنا تھا لیکن صرف حیرت کا مقام یہ ہے کہ کتنا جلد وہ وقت آ پہنچا ۔آغاز ہفتہ پونڈ اپنی دو فیصد ویلیو کھو بیٹھا اور اس کی قدر ویلیو گرتی ہی رہی جمعہ تک اس کی ویلیو کم ترین سطح تک جا پہنچی۔ نقد ریزلٹ ، فوری نتیجہ ہالیڈے میکرز کے منفی اثرات کی صورت میں برآمد ہوا اور امکانی طور پر لونگ سٹینڈرڈ living standards میں کمی آئے گی کیونکہ شاپس shops دکانیں ہائر کاسٹس higher. Costs اخراجات میں اضافہ کو پاس کر رہی ہیں۔ بنک آف انگلینڈ نے اپنی گراوتھ فورکاسٹس growth forecasts میں کٹوتی کردی ہے اور متنبی کیا ہے کہ تین میں سے ایک چانس ہے اکنامی 2020 کے شروع میں کنٹریکٹ کر پائے ۔پرچیزنگ مینجرز کا سروے برائے مینوفیکچرنگ یہ تجویز کر رہا ہے کہ اس بابت کاروباری سرگرمیاں پہلے سے ہی جولائی کے مہینے میں ساڑھے چھ سال کی کم شرح پر تھیں ۔اسی طرح بزنسیز ایک تاریک ، ویران حالت مرض کی پیش گوئی کر رہے ہیں۔ بدھ کے روز Peugeot نے اعلان کیا کہ اگر گورنمنٹ برطانیہ کو نو ڈیلُ بریگزٹ کی طرف دھکیلتی ہے تو وہ لیور پول سے اپنے مینوفیکچرنگ پلانٹ کو جنوبی یورپ منتقل کردے گی، دی نیشنل فارمرز یونین نے خبردار کیا کہ ہے امپورٹ چیک کا مطلب بھیڑوں کی بہت بڑی تعداد کا مذبح ، جبکہ بی ایم ڈبلیو کے چیف ایگزیکٹیو نے التجا کی ہے کہ وزیراعظم اکنامی کو سنیں۔سیاسی اعتبار سے نئے وزیراعظم بورس جانسن کو جمعہ کو بدترین دھچکہ لگا جب بریکن اینڈ ریڈ نورشائر کی پارلیمانی نشست لب ڈیم جو برطانیہ کے یورپ کے اندر رہنے کی حمایتی ہے اس نے جیت لی یہ ویلز میں ضمنی انتخاب تھا جس سے کنزرویٹیو پارٹی کی پارلیمنٹ کے اندر پہلے سے ہی کم اکثریت مزید کم ہوکر رہ گئی مسٹر جانسن کا ووٹروں سے یہ وعدہ کے وہ 2016 کے ریفرنڈم کے لیوو ووٹ leave vote کی سٹریٹیجی ناکام ہوگئی یہاں پر تھوڑے سے بریگزٹ پارٹی ووٹ کنزرویٹیو امیدوار کو بلاک کرنے کے لیے کافی تھے۔ جبکہ مسٹر جانسن کا یہ سیاسی جوا ہے کہ وہ اپنی پارٹی کے ممبران پارلمینٹ اور متحرک کارکنوں کو یہ باور کرا رہے ہیں کہ بریگزٹ پر ان کا دوٹوک موقف لیبر پارٹی سے ویلز سے لیوو۔ بیکنگ سیٹس leave- backing seats سکاٹش نیشنل پارٹی اور لب ڈیم کے ساؤتھ ویسٹ پر برتری دلا سکتا ہے ۔ لیکن بریکن کا نتیجہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ بورس جانسن کی 31 اکتوبر تک ہر حال میں بریگزٹ کا نعرہ پارٹی کو فائدہ نہیں پہنچا سکا۔ اور اب پارلیمنٹ میں وزریراعظم کی اکثریت صرف ایک نشست کی رہ گئی ہے ۔ جہاں تک ملک میں نئے انتخابات کے انعقاد کا تعلق ہے اس بارے الیکشن کے ایک ماہر جان کورٹ یس کا تبصرہ ہے۔کہ قبل ازوقت انتخابات میں فی الوقت ٹوریز کے ہارنے کا رسک ہے :In an early general election, at the moment, the Tories would be at risk of losing ۔ایف ٹی 3/4 اگست ۔لب ڈیم ٹوریز کے لیے ساوتھ میں خطرہ ہے اور سکاٹش نیشنل پارٹی نارتھ بارڈر میں ٹوری کو تیرہ سیٹوں سے محروم کرنے کے لیے پڑ تول رہی ہے ۔ جس باعث مسٹر جانسن کو لیبر پارٹی کے مرکز سے کئی سیٹیں جیتنے کی ضرورت پیش آئے گی تاکہ حکومت سازی کے لیے درکار نمبرز پورے کیے جاسکیں۔ لب ڈیم اکیلی چالیس یا پچاس نشستیں پک کرسکتی ہے جس سے ٹوری کی ممکنہ مضبوط اکثریت میں کمی آجائے گی جب کہ دی فنانشل ٹائمز کے ایڈیٹر نے اپنے اداریہ میں وزیراعظم کو درست مشورہ دیا ہے کہ ان کو اپنی پارٹی کے پراسپیکٹس prospects کے بجائے قومی مفادات کو سامنے رکھنا چائیے - ان کو بغیر معائدے no-deal کے ملک پر ممکنہ تاریک معاشی اثرات سے باور کرایا گیا ہے اور جو جوا gamble ، وہ اپنے ملک کے لوگوں کی زندگیوں کے ساتھ کھیل رہے ہیں ان کو بھی ان کے سامنے رکھا جارہاہے۔ اس لیے ان کو اقتدار کے مختصر ہنی مون کو خیرآباد کہہ کر ملک کے وسیع فہمیدہ حلقوں سے بریگزٹ اور اس سے جڑے امور پر مشاورت کرنی چاہئے ۔
تازہ ترین