کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ پاکستان نے سیکورٹی کونسل جانے کا فیصلہ کیا ہے وہاں چین ہمارے ساتھ کھڑا ہوگا، سینئر تجزیہ کار مجیب الرحمٰن شامی نے کہا کہ ا نڈین میڈیا ہماری پارلیمنٹ کے مناظر دکھا کر ہماری ہنسی اڑارہا ہے، اس وقت جبکہ مقبوضہ کشمیر جیل بن چکا ہے پاکستان کی سیاست کا یہ منظر نہیں ہونا چاہئے،میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایک دوسرے کو غدار قرار دینے سے سیاسی چیلنجز کا سامنا نہیں کیا جاسکتا مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بھارتی فیصلے کیخلاف پاکستان رائے عامہ ہموار کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے، اس کے لئے سیاسی اور سفارتی آپشنز استعمال کیے جارہے ہیں۔انہوں نے اپنے تجزیئے میں مزید کہا کہ ایک بھارتی چینل کے سرینگر کے بیوروچیف کے مطابق وہ سرینگر کی وادی میں ایسے شخص کو تلاش کررہے تھے جو بھارت کے ساتھ ہو، وہ کہہ رہے ہیں انہیں رپورٹنگ میں مشکلات آرہی ہیں، انہوں نے جب سرینگر کی وادی میں ایک نابینا بوڑھے شہری سے بات کی تو اس نے کہا کہ اگر بھارتی سرکارکہتی ہے کہ مقبوضہ کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والے بھارتی آئین کے آرٹیکل 370کو ختم کرنے سے کشمیری خوش ہیں تو وہ کرفیو ختم کردے اور دیکھ لے ہم کتنے خوش ہیں۔ وزیرخارجہ پاکستان شاہ محمود قریشی نے کہا کہ چینی وزیرخارجہ اور اسٹیٹ کونسلر کے ساتھ ڈھائی گھنٹے کی نشست ابھی مکمل ہوئی ہے، انہوں نے میرے دورئہ چین کو بروقت قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور چین کے اہم نوعیت کے تعلقات کی وجہ سے چینی صدر کے حکم پر یہ نشست کررہا ہوں اور جو باتیں یہاں ہوئیں وہ من و عن ان کے سامنے پیش کروں گا۔ شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ چینی وزیرخارجہ نے اب اسٹیٹمنٹ بھی دیدی ہے جس میں انہوں نے پاکستان کے موقف کی تائید اور اتفاق کرتے ہوئے کہا ہے کہ جموں و کشمیر کل بھی متنازع علاقہ تھا اور آج بھی ہے،جموں وکشمیر کے مسئلہ کے حل کی بنیاد اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قراردادیں ہی ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم اتفاق کرتے ہیں کہ بھارت کے یکطرفہ اقدامات کیے ہیں اس سے نہ صرف پاکستان متاثر ہوتا ہے بلکہ چین کو بھی اس پر سنجیدہ تحفظات ہیں جو ہندوستان کو بتادیئے ہیں۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ چینی وزیرخارجہ نے پاکستانی موقف کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہپاکستان نے سیکورٹی کونسل جانے کا فیصلہ کیا ہے وہاں چین آپ کے ساتھ کھڑا ہوگا، ہم اپنے نمائندوں کو ہدایت دے رہے ہیں کہ وہ آپ کے نمائندے سے رابطے میں رہیں تاکہ ایک مشترکہ حکمت عملی بنائی جاسکے،ہم نے ساتھ بیٹھ کر درکار طریقہ کار پر تبادلہ خیال کیا جس کی تفصیل پاکستان آکر قیادت سے شیئر کرکے اپروول حاصل کروں گا۔شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ بھارت کے اس موقف کو مسترد کردیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کا معاملہ بھارت کا اندرونی معاملہ ہے، مسئلہ کشمیر ایک بین الاقوامی تنازع ہے جس کے حل کیلئے بھارت پابند ہے، جواہر لعل نہرو کے تیرہ چودہ بیانات کو پیش کیا جاسکتا ہے جس میں وہ کشمیر پر بھارتی کمٹمنٹ پورا کرنے کی بات دہراتے رہے ہیں، مسئلہ کشمیر کافی عرصے سے بیک برنر پر تھا جو اب دوبارہ سیکیورٹی کونسل منتقل ہوجائے گا۔ سینئر تجزیہ کار مجیب الرحمٰن شامی نے کہا کہ اپوزیشن نے عید کے بعد اے پی سی بلانے کا فیصلہ کیا ہے، شہباز شریف حکومت کو دیوار سے لگاپاتے ہیں یا نہیں اس کا اندازہ اے پی سی کے بعد ہی ہوگا، ن لیگ میں مریم نواز کی طرح لوگوں کو اکٹھا کرنے والی شخصیت کوئی اور نہیں ہے، اپوزیشن متحد ہوجائے تو ہجوم اکٹھے کرسکتی ہے، اس موقع پر حکومت کو دیوار سے لگانے کے بجائے کوشش کرنی چاہئے کہ اپوزیشن کو دیوار سے لگانے کا سلسلہ کسی طرح کم ہوجائے، ہم دو چار ماہ کیلئے ہی سہی دنیا کے سامنے یکجہتی کا مظاہرہ کریں، انڈین میڈیا ہماری پارلیمنٹ کے مناظر دکھا کر ہماری ہنسی اڑارہا ہے، اس وقت جبکہ مقبوضہ کشمیر جیل بن چکا ہے پاکستان کی سیاست کا یہ منظر نہیں ہونا چاہئے، عوامی طاقت کا جن بوتل سے باہر نکلتا ہے تو بوتل والے کو بھی نگل لیتا ہے، حکومت ،اپوزیشن اور قومی سلامتی کونسل کو اس صورتحال پر غور کرنا چاہئے، یہ وقت جذبات کو گرم کرنے کا نہیں ٹھنڈا کرنے کا وقت ہے، کشمیر کے معاملہ سے نمٹنے کیلئے یکسوئی کی ضرورت ہے، ہم دنیا میں ممالک سے بات کرسکتے ہیں تو ملک کے اندر جینے کا حق کیوں نہیں دے سکتے، کیوں زندگی اجیرن بنانے پر تلے ہوئے ہیں، ان سوالات کے جواب سب کو ڈھونڈنے چاہئیں اور سب کو اپنے اپنے گریبان کو ٹٹولنا چاہئے۔ میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بھارتی فیصلے کیخلاف پاکستان رائے عامہ ہموار کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے، اس کے لئے سیاسی اور سفارتی آپشنز استعمال کیے جارہے ہیں، معاملہ سلامتی کونسل میں لے جانے کیلئے صلاح مشورے اور ملاقاتیں ہورہی ہیں، پاکستان سفارتی محاذ پر سرگرم ہے، اس سلسلہ میں مشاورت کیلئے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی چین کے دورے پر ہیں جہاں انہوں نے چین کے وزیرخارجہ سے ملاقات کر کے انہیں مقبوضہ کشمیر سے متعلق بھارتی اقدامات اور وادی میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے آگاہ کیا۔شاہزیب خانزادہ نے مزید کہا کہ پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے بھی یو این کی انڈر سیکرٹری سے ملاقات کی اور زور دیا کہ اقوام متحدہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے غیرقانونی اقدامات سے پیدا ہونے والے بحران کو سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کو یقینی بنائے،پاکستان بھارتی اقدام کیخلاف سفارتی ذرائع کے استعمال کے ساتھ سیاسی سطح پر بھی فیصلے کررہا ہے۔یہ اہم بات ہے کہ پاکستان نے بھارت سے دو طرفہ تجارت تو بند کردی ہے لیکن گزشتہ روز وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنی پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ افغانستان کیلئے تجارت متاثر نہیں ہوگی، پاکستان نے بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات محدود کرنے کے فیصلے کے تحت پاک بھارت بس سروس بھی معطل کردی ہے۔شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ بھارت حکومت کا دعویٰ ہے کہ کشمیر میں معاملات بہتر ہیں لیکن اس کے باوجود کرفیو لگایا ہوا ہے، وہ سیاسی لیڈران جو کشمیر میں بھارت کے حمایتی اور حکومت کا حصہ رہے ان کو بھی مودی سرکار نے بند کیا ہوا ہے، میڈیا جو تھوڑی بہت معلومات وہاں سے نکال پاتا ہے وہ بھارتی حکومت کے خلاف نظر آتی ہے۔