• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت کی افواج نے کشمیر ی گلیوں پر غاصبانہ قبضہ کررکھا ہے، عالمی میڈیا

ہیلی فیکس (نمائندہ جنگ) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی تسلط کو فوری روکنا ہوگا۔ مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورت حال پر عالمی میڈیا بھی چیخ اٹھا۔ برطانوی میڈیا بی بی سی ٹی وی اور امریکہ کے معروف اخبار نیو یارک ٹائمز نے مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورت حال کو خصوصی کوریج دی ہے جس میں بھارت کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے فیصلے پر بھرپور ردعمل میں کہا ہے کہ بھارتی فوج نے کشمیر کی گلیوں پر غاصبانہ قبضہ کرلیا ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی ٹی وی نے اپنی خصوصی رپورٹ میں مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورت حال کو انتہائی خطرناک قرار دیا ہے۔ بی بی سی ٹی وی کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میںبھارتی اقدام سے انڈیا اور پاکستان میں گشیدگی بڑھ گئی ہے، جبکہ مقبوضہ کشمیر میں سیکورٹی صورت حال انتہائی خراب ہونے کے باعث عالمی برادری کی توجہ پاکستان اور بھارت پر لگ گئی ہیں، بی بی سی ٹی وی کے مطابق بعض ممالک بیک ڈور اپنے کردار ادا کررہے ہیں تاکہ دونوں ممالک کے حالات معمول پر آسکیں۔ امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے کشمیر کی خاردار تاروں کی تصاویر کے ساتھ خبر دی کہ بھارتی اقدام سے بڑی تعداد میں خون خرابہ ہونے کا اندیشہ ہے، جس کے لیے عالمی طاقتیں اکٹھے ہوکر اس بربریت کو روکنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ واشنگٹن پوسٹ نے اپنی ٹویٹ میں کہا ہے کہ ہنگامی بنیادوں پر کشمیری عوام پر بھارتی تسلط کو روکنا ہوگا ورنہ خطے میں بدامنی پھیلے گی۔ الجزیرہ نے اپنی رپورٹ میں بھارتی ہٹ دھرمی کی شدید مذمت کرتے ہوئے دنیا کو اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ برطانوی اخبار گارڈین نے مودی حکومت کو لتاڑتے ہوئے کہا ہے کہ نیا بھارت بنانے کے لیے کشمیریوں کے ساتھ انسانیت سوز سلوک مودی کے پلان کا حصہ ہے، جس کے لیے دنیا کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ امریکی اخبار دی پرنٹ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ کشمیری عوام پر ہونے والے مظالم ایک ہی وادی تک محدود تھے اور آزادی کشمیر کی تحریک میں اتنی تیزی نہیں تھی مگر بھارتی جارحیت کی وجہ سے اس تحریک میں جان پڑ گئی ہے۔ ٹائمز میگزین نے کشمیر سے نکلنے والی ایک خاتون کی کہانی لکھی ہے، جس میں انہوں نے بتایا کہ کس طرح بھارتی سرکار نے پوری وادی کو بند کردیا ہے، ٹیلی گراف نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ عوام میں بے پناہ غم و غصہ پایا جاتا ہے جس سے آئندہ چند دنوں میں نقصان کا اندیشہ ہے۔

تازہ ترین