• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن


دنیا بھر کی طرح جرمن دارالحکومت برلن میں بھی کشمیری برادری نے جرمن، بھارتی اور پاکستانی شہریوں کے ساتھ مل کر ہندو قوم پرست مودی حکومت کے متنازعہ فیصلے کی شدید مذمت کی ہے۔

برلن کا تاریخی برانڈنبرگر گیٹ 'کشمیر کی آزادی اور ’گو انڈین آرمی گو‘ کے نعروں سے گونج رہا تھا اور مظاہرین کی ایک بڑی تعداد کشمیری پرچم لہراتے ہوئے بھارتی حکومت اور بھارتی فوج کے خلاف نعرے بلند کر رہے تھے۔

یہ مظاہرہ ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کی منسوخی کے فیصلے اور اس کے نتیجے میں وادی میں گزشتہ چھ دن سے کرفیو کی صورتحال کے حوالے سے کیا جا رہا تھا۔

مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ چھ روز سے مسلسل کرفیو کے باعث کشمیری عوام گھروں میں قید ہے جبکہ کاروباری اور طبی مراکز بھی بند ہیں۔ انٹرنیٹ شٹ ڈاون اور ٹیلی فون سروس منقطع ہونے کی وجہ سے وادی کے باسیوں کا کسی سے رابطہ نہیں ہو پا رہا۔ جرمنی میں مقیم مقبوضہ کشمیر کے رہائشی اپنے اہل خانہ کی خیر خبر معلوم کرنے سے قاصر ہیں۔

برلن کے اس مظاہرے میں شریک سری نگر کے شہری ڈاکٹر منظور نے بتایا کہ ان کی آخری مرتبہ اپنے اہل خانہ سے بات اتوار کے روز ہوئی تھی لیکن پانچ اگست کے بعد سے دوبارہ رابطہ نہیں ہوسکا۔ ڈاکٹر منظور کے بقول، ’مجھے نہیں معلوم کے میری بیمار والدہ کے پاس ادویات بھی ہیں یا گھر میں کھانے کے سامان موجود ہے یا نہیں۔‘

فری کشمیر آرگنائزیشن برلن کے زیر اہتمام اس مظاہرے میں برلن پولیس کے مطابق مظاہرے میں ایک سو سے زائد افراد موجود تھے۔ فری کشمیر آرگنائزیشن کے صدر ڈاکٹر محمد صدیق کیانی نے کہا کہ وہ جرمنی میں کشمیریوں کے حقوق کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں اور مقبوضہ کشمیر میں بھارت مظالم کے بارے میں جرمن حکومت کو آگاہی فراہم کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر کیانی کے بقول، ’کشمیریوں کے حقوق کی جنگ میں ان کا ہر ممکن ساتھ دیں گے۔‘

علاوہ ازیں مقبوضہ کشمیر کی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے سلسلے میں جرمنی میں مقیم کشمیری کمیونٹی، چند بھارتی شہریوں اور پاکستانی کمیونٹی کے ساتھ ساتھ مقامی سماجی اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی بھرپور شرکت کی۔

تازہ ترین