• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

مودی کی حماقتوں اور غلطی سے مسئلہ کشمیر انٹرنیشنلائز ہو گیا


اسلام آباد (طاہر خلیل)کون اس حقیقت سے انکار کر سکتا ہے کہ سیاسی منظر میں کشمیر حاوی اور مسئلہ انٹرنیشنلائز ہو گیا، ایسا مودی کی حماقتوں اور غلطی سے ہوا، 1998میں بھی بھارت نے نیوکلئیر ٹیسٹ کیا جس کی وجہ سے پاکستان کو جوہری طاقت بننے کا موقع مل گیا اور اب 21برس کے بعد مودی نے یہ گڑبڑ کی جس کے نتیجے میں کشمیر انٹرنیشنلائز ہو گیا اور کشمیری بھی ایک موقف کیساتھ اکھٹے ہو گئے، پاکستان نے واضح کر دیا کہ سٹیٹس کو نامنظور ہے، حزب اختلاف نے بھی پلوامہ واقعہ کی طرح حکومت کیساتھ مکمل تعاون کیا کیونکہ کشمیر کا مسئلہ سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہے، اب اس حوالے سے یہ چیلنج بھی ہے اور موقع بھی کہ کشمیر کے حوالے سے پختہ اور پائیدار حکمت عملی تیار کی جائے، فارن آفس کے اجلاس کی انوکھی بات یہ تھی کہ ایک پلیٹ فارم پر حکومتی وزرا ، حزب اختلاف کے نمائندے ، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی قیادت اور ملٹری اسٹبلشمنٹ کے سرکردہ عہدیدار جن میں ڈی جی آئی ایس آئی ، ڈی جی آئی ایس پی آر اور ڈی جی ایم او شامل تھے ، موجود تھے، تین گھنٹے کی طویل گفتگو اور بحث کے بعد ایک مشترکہ لائحہ عمل پر اتفاق ہوا جس کے مختلف پہلوئوں پر عملدرآمد بھی ہو گا، اجلاس کے شروع میں وزیر خارجہ نے تفصیلی بریفنگ دی اور اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل اجلاس اور لندن کی تاریخ کی سب سے بڑی ریلی کے حوالے سے بریف کیا جس میں 30 ہزار افراد شریک تھے، دفتر خارجہ اجلاس میں خصوصی طور پر عوامی جمہوریہ چین کو خراج تحسین پیش کیا گیا کہ چین پاکستان کا سچا اور مخلص دوست ہے جس نے ہر امتحان کی گھڑی میں کھل کر پاکستان کا ساتھ دیا اور سلامتی کونسل کا حالیہ اجلاس بھی چین کے بےمثال تعاون کی وجہ سے کامیاب ہوا ، باوثوق ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ چین کے وزیر خارجہ وانگ ژی ستمبر کے پہلے ہفتے میں پاکستان کا دورہ کرینگے اور یہ دورہ بڑی اہمیت رکھتا ہے، اس دورے کے دو ہفتے بعد اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس ہو گا جس میں پاکستان اور بھارت کے وزرائے اعظم شرکت کرینگے جبکہ سائیڈ لائن پر انکی دیگر ملکوں کے سربراہوں سے ملاقات بھی متوقع ہے، مبصرین کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کے 22جولائی کو دورہ امریکا کے مثبت اثرات واضح ہو رہے ہیں کیونکہ موجودہ بحران میں پلوامہ واقعہ کے برعکس امریکا کا رویہ مثبت رہا، امریکا نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں چین کیساتھ مکمل تعاون کیا اور صدر ٹرمپ نے بھی غیر جانبداری کا مظاہرہ کیا اس وجہ سے روس اور برطانیہ کا موقف بھی نیوٹرل رہا ، مبصرین اس بات پر متفق ہیں کہ 54سال بعد سلامتی کونسل کا کشمیر کے ون پوائنٹ ایجنڈہ پر اجلاس بلانا بذات خود ایک بڑی سفارتکاری کامیابی ہے، دفتر خارجہ کے اجلاس میں بھی فیصلہ ہوا کہ کشمیر کے حوالے سے پارلیمانی سفارتکاری کو موثر، فعال اور متحرک کیا جائیگا، جنگ سےبات چیت کرتے ہوئے سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ اجلاس مثبت تھا اور موجودہ صورتحال میں دیرپا اور طویل سیاسی اور سفارتی جدوجہد کی حکمت عملی تیار کر رہے ہیں جس کا اہم ستون ، میڈیا ، تھنک ٹینکس اور نظریات کے محاز پر کام کرنیوالے ادارے ہونگے۔

تازہ ترین