• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فرحی نعیم، کراچی

حجاب اُمّتِ مسلمہ کا وہ شعار، مسلم خواتین کا وہ فخر و امتیاز ہے، جو اسلامی معاشرے کو پاکیزگی عطا کرتا ہے، مگر اس ڈیڑھ دو گز کے کپڑے کے ٹکڑے میں آخر ایسا کیا چُھپا ہے، جو باحجاب عورت کو دیگر خواتین سے ممتاز بناتا ہے۔ درحقیقت یہ دوگز کا ٹکڑا اللہ تعالیٰ کے حکم کی وہ منوّر روشنی ہے، جس کو سَر پر سجانے سے عورت ہر نظر میں قابلِ احترام ہوجاتی ہے۔ کسی نے خُوب کہا ہے،’’عورت کی حیا اس کو کسی کے پاس جانے نہیں دیتی اور اس کا پردہ، کسی کو اُس کے پاس آنے نہیں دیتا۔‘‘لیکن نادان لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ اس کی ترقّی کی راہ میں رکاوٹ ہے۔حالاں کہ ایسا نہیں ۔حجاب تو پوری مسلم دُنیا کی روایات کا امین ہے۔حدیث و قرآن پاک میں خواتین کو خاص طور پرپردے کی تاکید کی گئی ہے،جس کی رُو سے مسلمان عورت کا با حجاب ہونا ہی اس کا مکمل لباس ہے۔ اللہ تعالیٰ جب پانچ بار بارگاہِ الہیٰ میں حاضر ہونے کی توفیق بخشتا ہے، تو بھی حکم ہے کہ اس طرح مستور رہو کہ رُواں تک ظاہر نہ ہو۔ پھر یہ کیسی تہذیب ہے، جہاں مکمل لباس قدامت پرستی و تنگ سوچ کی علامت بنتا جارہا ہے۔حالاں کہ مکمل لباس عورت ہی نہیں مَرد کی بھی زیبایش بڑھاتا ہے۔جب مکمل لباس ہی شخصیت میں چار چاند لگاتا ہے، تو پھر کیوں آج ہماری چند خواتین بے لباسی کی نمائندہ بن رہی ہیں؟ کیا انہیں علم نہیں کہ ایسی خواتین کے لیے حدیث میں جنّت کی خوشبو سے بھی محرومی ہے، جو پانچ سو سال کے فاصلے سے محسوس ہوگی۔ حیا تو وہ باطنی صفت ہے،جس کا ظاہری پیرہن حجاب ہے۔ مسلمان عورت چاہے مغرب کی ہو یا مشرق کی اس کا ڈھکا سَر نہ صرف قابلِ احترام اور قابلِ ستایش ہے، بلکہ اللہ کی خوش نودی و رضا کا باعث بھی ہے۔

اگر خواتین یہ سمجھ لیں کہ ہمارا آنچل ہی ہمارا مضبوط حصار ہے، جس میں ٹنکے حیا کے جگنو اُسے معاشرے میں محفوظ و مامون کرنے کا سبب ہیں، تو معاشرہ بہت سی پراگندگیوں سے دُور رہ سکتا ہے۔ حجاب صرف عورت کے سَر ڈھانپنے تک محدود نہیں، بلکہ یہ تو مسلم معاشرے کا طرزِفکر اور طرزِزندگی ہے،اور اسی کے پیچھے وہ پاکیزہ سوچ پروان چڑھتی ہے، جو باحیا رویّوں کی ترویج کا ذریعہ بنتی ہے۔یاد رکھیں،زندگی کا کوئی بھی شعبہ ہو، اس کی بنیاد میں اگر پاکیزہ سوچ بوئی جائے، تو وہی بیج برگ وبار لاتا ہے۔اسی طرح حیا کا عُنصر اگرمعاشرے کی بنیاد میں دَبا ہوگا، تو لا محالہ معاشرتی ادارے بھی منفی رویّوں سے دُور رہیں گے اوریوں ایک عورت کا حجاب دوررس نتائج کے اسباب بھی مہیّا کرنے کا باعث بن جائے گا۔

تازہ ترین