اسلام آباد( عمر چیمہ ) حزب اختلاف کے رہنما رانا ثنااللہ جنہیں مبینہ طور پر منشیات کے مقدمے میں گرفتار کیا گیا ہے نے الزام لگایا ہے کہ انہیں ایک سازش کے تحت گرفتار کیا کیا گیا ہے جس کی سزا موت ہے اور یہ سازش ایک ماہ چھ مہینے پیلے بنائی گئی تھی، رانا ثنااللہ نے کیمپ آفس جیل سے خط میں لکھا ہے کہ انہیں قید تنہائی میں رکھا گیا ہے اور اس کوٹھری میں رکھا گیا ہے جہاں موت کی سزا کے مجرموں کو رکھا جاتا ہے۔انہوں نے خط میں لکھا ہے کہ مجھے کسی سے ملنے کی اجازت نہیں ہےصرف مجھے اپنی فیملی کے افراد سے ملنے کی اجازت ہے،اور مذید یہ کے جیل کے افسران معائنے کے لئے آتے ہیں، ا نہوں نے لکھاہے کہ یہ ایک مشکل وقت ہے مگر یہ وقت بھی گزر جائے گا، انہوں نے لکھا ہے کہ مئی کے مہینے میں ا ن کے ایک خیر خواہ نے بتایا کہ تمہارے گرد گھیرا تنگ کیا جارہا ہے ، یہ وہ خیر خواہ تھے جو فیصلے کرنے والوں میں شامل تھے،زرائع نے بتایا تھا کہ چونکہ ایف آئی اے اور نیب کے پاس کوئی ثبو ت نہیں اس لئے ممکن ہے ان کو سڑک پر کہیں روکاجائے، انہیں یہ سن کر 2013 کی قید یاد آئی جب انہیں گرفتار کرکے ان کی مونچھیں اور بھنویں کاٹ دی گئی تھیں اور انہیں تشدد کا نشانہ بنایا جارہا تھا انہوں نے ذرائع سے پوچھا کہ کیا اب خطرہ ٹل چکا ہے یا باقی ہے، مگر جوب نفی میں تھا اور کہا گیا کہ ان کو 3 یا چار مرتبہ پیچھا کیا گیا مگر پولیس اسکواڈ کی وجہ سے گرفتار نہیں کیا گیا، اب ہوسکتا ہے کہ تمہاری سکیورٹی واپس لے لی جائے،یہ بات سچ ثابت ہوئی اور مئی کے آخری ہفتے میں ان کی سکیورٹی واپس لے لی گئی،اب پاکستان مسلم لیگ ن میں تفرقے پیدا کئے جارہے تھے اور ان تمام مشکلات کے باوجود انہوں نے پرائیویٹ سکیورٹی اسکواڈ رکھ لیا ۔