• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ترتیب و تدوین:امر شاہد

صفحات: 576 ،

قیمت: 1500 روپے

ناشر: بُک کارنر،جہلم

معروف ادیب، مزاح نگار مشتاق احمد یوسفی کی تحریر کا یہ خاص کمال ہے کہ ُان کے اِک اِک لفظ سے مزاح جھلکتا محسوس ہوتا ہے۔ ایسا مزاح، جسے پڑھ کے کبھی قاری زیرِ لب مُسکراتا ہے، تو کبھی قہقہے لگانے پر مجبور ہوجاتا ہے۔ وہ اس خُوبی و عمدگی سے لکھتے ہیں کہ پڑھنے والا خود اس منظر میں جینے لگتا ہے۔زیرِتبصرہ کتاب میں، صاحبِ کتاب نے بھی یوسفی صاحب کی تحریر کے حُسن و لطافت کو برقرار رکھتے ہوئے تمام مضامین، خاکے، نگارشات (بزبانِ یوسفی) اور انٹرویوز بہت سلیقے سے ترتیب دئیے ہیں۔کتاب میں مشتاق احمد یوسفی کی تصاویر بھی موجود ہیں، جو مختلف سیمینارز یا تقریبات کے دوران لی گئیں۔ یہ حقیقت ہے کہ ’’یوسفی‘‘ ایک پورا عہد ہے۔ اُردو و ادب کے لیے ان کی خدمات ناقابلِ فراموش ہیں۔کتاب کے چھے ابواب ہیں، جن میں پہلا ’’زندگی نامہ‘‘ ہے، جس میں ڈاکٹر اشفاق احمد وِرک نے مشتاق احمد یوسفی کی سوانح اُن کی ابتدائی کتابوں سے کشید کی ہے، جب کہ طارق حبیب نے شخصی اور ادبی سوانح تحریر کی۔دوسرا باب ’’سوانحی خاکوں اور مضامین‘‘ پر مشتمل ہے، جس میں شان الحق حقی، مجتبیٰ حسین، سیّد ضمیر جعفری، ڈاکٹر محمّد احسن فاروقی، احمد جمال پاشا، مجنوں گورکھپوری، ڈاکٹر اسلم فرّخی اور رضا علی عابدی سمیت 21ادیبوں کے مشتاق احمد یوسفی کی زندگی میں، اُن کی شخصیت اور فن پر لکھے گئے مضامین اور خاکے شامل ہیں۔تیسرے باب ’’الوداع یوسفی صاحب‘‘ میں مرحوم کے فن اور شخصیت کو نامور ادباء، صحافیوں اور دانش وروں کی جانب سے خراجِ عقیدت پیش کیا گیا ہے۔ اس میں28نام وَرلکھاریوںکے یوسفی صاحب سے متعلق، مختلف اخبارات و جرائد میں شایع شدہ کالمز اور مضامین کو جگہ دی گئی ہے۔ جب کہ 29مضامین کے اقتباسات بھی شامل ہیں۔اس باب کے دوسرے حصّے میں شعراء کا منظوم خراجِ عقیدت شامل کیا گیا ہے۔قصّہ مختصر یہ کتاب مکمل طور پر قابلِ مطالعہ ہی نہیں، لائقِ توصیف و تحسین بھی ہے۔

تازہ ترین