ظفر اکبر آبادی
ایماں تمہارے خوں سے فقط، سرخ رو ہے آج
اسلام کی رگوں میں تمہارا لہو ہے آج
ملت تمہارے عزم سے با آبرو ہے آج
وجہہِ صد احترام، شہیدانِ کربلا
تم پر مرا سلام شہیدانِ کربلا
رخ زندگی کا موڑنے والے تمہی تو ہو
باطل کا سحر توڑنے والے تمہی تو ہو
رشتہ خدا سے جوڑنے والے تمہی تو ہو
تم حق کا ہو پیام، شہیدانِ کربلا
تم پر مرا سلام شہیدانِ کربلا
ہمت کو تم پہ فخر، شجاعت کو ناز ہے
اوج و عروج و رفعت و عظمت کو ناز ہے
تم وہ شہید ہو کہ شہادت کو ناز ہے
زندہ تمھارا نام، شہیدانِ کربلا
تم پر مرا سلام شہیدانِ کربلا
رکھی ہے تم نے دینِ خدا و نبی کی لاج
دنیا کو بے پناہ عقیدت ہے تم سے آج
کرتا ہے پیش عالمِ انسانیت خراج
تم مرجعٔ عوام، شہیدانِ کربلا
تم پر مرا سلام شہیدانِ کربلا
پھیلا ہے تم سے دہر میں توحید کا پیام
چمکا ہے کائنات میں تم سے وفا کا نام
دنیا میں ہو سکا نہ کسی اور سے جو کام
تم نے کیا وہ کام، شہیدانِ کربلا
تم پر مرا سلام شہیدانِ کربلا
بخشا ہے تم نے سوز دلِ کائنات کو
سمجھا ہے تم نے مقصدِ عزم و ثبات کو
سر کر لیا ہے منزلِ موت و حیات کو
تم پا گئے دوام، شہیدانِ کربلا
تم پر مرا سلام شہیدانِ کربلا