پنجاب کے شہر رحیم یار خان میں زیرِ حراست ملزم صلاح الدین کی ہلاکت کے معاملے پر وزیرِ اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے ڈی پی او رحیم یار خان کو معطل کر کے او ایس ڈی بنا دیا۔
وزیرِاعلیٰ عثمان بزدار نے تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنانے کا حکم بھی دے دیا ہے، جوڈیشل کمیشن کے قیام کے لیے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کو درخواست بھیج دی گئی ہے۔
لاہور ہائی کورٹ کے ایک فاضل جج پولیس کی زیر حراست ملزم صلاح الدین کی ہلاکت کے معاملے کی انکوائری کریں گے۔
اس سے قبل پولیس تشدد سے مبینہ طور پر ہلاک ہونے والے صلاح الدین کیس کی انکوائری کے لیے رحیم یار خان میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جمیل احمد چوہدری نے سینئر سول جج شیخ فیاض حسین کو انکوائری آفیسر مقرر کیا تھا۔
عدالت نے مقدمے میں نامزد ملزمان ایس ایچ او، سب انسپکٹر، اے ایس آئی سمیت مقتول کے والد کو بھی نوٹسز جاری کیے تھے۔
صلاح الدین کی ہلاکت سے متعلق جوڈیشل انکوائری کی درخواست ڈی پی او عمر سلامت کی جانب سے دائر کی گئی تھی، عدالت میں کیس کی سماعت 7 ستمبر کو ہوگی۔
ادھر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے چیئرمین مصطفیٰ نواز کھوکھر نے صلاح الدین کی ہلاکت کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب اور ڈی پی او رحیم یارخان کو 12ستمبر کو قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں طلب کیا تھا۔
چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ آئی جی اور ڈی پی او ذاتی طور پر کمیٹی کے سامنے پیش ہو کر معاملے کی تحقیقات سے آگاہ کریں۔
کمیٹی نے وزارتِ انسانی حقوق سے بھی پولیس تشدد کے معاملے کی رپورٹ طلب کی تھی۔
چیئرمین کمیٹی مصطفیٰ نواز کھوکھر کا کہنا تھا کہ پنجاب پولیس اسٹیٹ بنا ہوا ہے، صوبے میں آئے روز شہری پولیس حراست میں مارے جا رہے ہیں۔